ہم اسرائیل کیجانب سے عملی اقدامات اٹھائے جانیکے منتظر ہیں، حماس
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
حماس کے مرکزی رہنما نے جنگ بندی معاہدے پر اسرائیل کیجانب سے عملدرآمد سے متعلق مثبت اشارے ملنے کا حوالہ دیتے ہوئے؛ قیدیوں کے تبادلے کے نئے دور کے نفاذ کیلئے غاصب صیہونی رژیم کیجانب سے قائل کرنیوالے عملی اقدامات کے اٹھائے جانیکا مطالبہ کیا ہے اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے مرکزی رہنما محمود مرداوی نے عرب چینل العربی کو انٹرویو دیتے ہوئے غزہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے بارے کہا ہے کہ غاصب اسرائیلی فریق کی جانب سے معاہدے پر عملدرآمد کے حوالے سے شروع سے ہی کچھ ضمانتیں موجود تھیں جبکہ ہم جس چیز کے خواہاں ہیں وہ دشمن کی جانب سے اپنے عہد و پیمان پر مکمل عملدرآمد ہے۔ محمود مرداوی نے کہا کہ مزاحمت، قابض صیہونیوں کے دعووں کے برعکس، اس معاہدے پر حرف بہ حرف اور اس کی ایک ایک شق کی پابند ہے البتہ اب غاصب صیہونیوں کی جانب سے بھی اس معاہدے پر عملدرآمد کے کچھ مثبت اشارے ملے ہیں تاہم ہم چاہتے ہیں کہ وہ اس معاہدے پر عملدرآمد کے حوالے سے قائل کرنیوالے عملی اقدامات اٹھائیں! انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کو جبری طور پر بے دخل نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ہمارے عوام غزہ کی پٹی کو ہرگز نہ چھوڑیں گے! انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ غاصب اسرائیلی رژیم کے انسانیت سوز جرائم 15 ماہ تک جاری رہے لیکن اس کے باوجود بھی قابض صیہونی بالآخر مذاکرات کی میز پر آ بیٹھنے پر مجبور ہوئے ہیں!!
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: معاہدے پر
پڑھیں:
فرانس کا اسرائیل سے فوری طور پر لبنان سے انخلا کا مطالبہ
پیرس (اوصاف نیوز)فرانس نے جنوبی بیروت کے علاقے الضاحیہ پر اسرائیل کی حالیہ فضائی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل لبنان کے تمام علاقوں سے فوری طور پر انخلا کرے۔
فرانسیسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ “پیرس تمام فریقوں سے جنگ بندی معاہدے کا احترام کرنے کی اپیل کرتا ہے”۔
کشیدگی سے بچاؤ اور سلامتی کو یقینی بنانے پر زور
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ “فرانس ایک بار پھر اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت قائم کردہ نگرانی کا نظام تمام فریقوں کو درپیش خطرات سے نمٹنے اور کشیدگی کو روکنے میں مدد دینے کے لیے قائم ہے، تاکہ لبنان اور اسرائیل کی سلامتی اور استحکام متاثر نہ ہو”۔
جنگ بندی کے باوجود چوتھی بڑی کارروائی
واضح رہے کہ یہ نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کے بعد چوتھی مرتبہ ہے کہ اسرائیل نے الضاحیہ پر حملہ کیا ہے۔ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی غزہ جنگ کے بعد شروع ہوئی تھی، جو ستمبر 2024 میں کھلی جنگ میں تبدیل ہو گئی۔
فرانسیسی وزارت خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ لبنان کی سرزمین پر موجود غیر مجاز عسکری تنصیبات کو ختم کرنا بنیادی طور پر لبنانی مسلح افواج کی ذمہ داری ہے، جنہیں اقوام متحدہ کی عبوری فورس (یونیفیل) کی معاونت حاصل ہے۔
لبنان میں اصلاحات اور جنوبی سرحدی کشیدگی
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کی حکومت ان اصلاحات پر کام کر رہی ہے جن کا طویل عرصے سے انتظار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ فرانس، امریکہ، اسرائیل اور لبنان کے ساتھ مل کر جنوبی لبنان میں کشیدہ صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہے۔
اسرائیل کی بمباری اور بنجمن نیتن یاھو حکومت کی وارننگ
یہ بیان ایک روز بعد سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے بیروت کے جنوبی علاقے الضاحیہ پر شدید فضائی حملے کیے، جو نومبر 2024 میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد اب تک کی سب سے بڑی کارروائی قرار دی جا رہی ہے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حملوں میں حزب اللہ کی فضائی یونٹ کے اہداف کو نشانہ بنایا گیا، اور مقامی شہریوں کو پیشگی انخلاء کا انتباہ دیا گیا تھا۔
اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے لبنانی حکام کو خبردار کیا ہے کہ اگر حزب اللہ کو غیر مسلح نہ کیا گیا تو اسرائیل بمباری جاری رکھے گا۔ انہوں نے لبنانی صدر جوزف عون کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا: *”اگر آپ نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا تو ہم پوری طاقت سے کارروائی جاری رکھیں گے۔
جنگ بندی کے باوجود چوتھی بڑی کارروائی
واضح رہے کہ یہ نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کے بعد چوتھی مرتبہ ہے کہ اسرائیل نے الضاحیہ پر حملہ کیا ہے۔ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی غزہ جنگ کے بعد شروع ہوئی تھی، جو ستمبر 2024 میں کھلی جنگ میں تبدیل ہو گئی۔
اسلام آباد میں عید الاضحیٰ کی نماز کے اوقات کا اعلان فول پروف سیکیورٹی انتظامات مکمل،فہرست دیکھئے