آرمی چیف کا ردعمل عمران خان کو صاف جواب ہی سمجھا جائے، رانا ثنااللہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ آرمی چیف کا ردعمل عمران خان کو صاف جواب ہی سمجھا جائے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے بانی پی ٹی آئی کے خط کے حوالے سے ردعمل میں بڑا مختصر اور واضح جواب دیا ہے، آرمی چیف نے براہ راست تو جواب نہیں دیا بلکہ صحافیوں کے سوال کا جواب دیا۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا خط صرف فوج کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کا ایک بیانیہ ہے، خط لکھنے کے بہانے عمران خان وہ باتیں کرنا چاہتے ہیں کہ جو وہ سمجھتے ہیں کہ خط کے علاوہ اگر وہ یہ باتیں کریں تو کسی کو اعتراض ہوسکتا ہے کہ وہ فوج کے خلاف پروپیگنڈا کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کہیں گے کہ وہ تو صرف خط لکھ رہے ہیں پروپیگنڈا نہیں کررہے، آرمی چیف کا ردعمل عمران خان کو صاف جواب ہی سمجھیں۔
رانا ثنااللہ ںے کہا کہ عمران خان کی چالیں ہرکوئی سمجھتا ہے، خط کوئی دروازہ کھولنے والی باتیں نہیں ہیں، عمران خان کا کوئی ارادہ نہیں ہے کہ وہ فوج کے خلاف بیانیے، جیسا کہ انہوں نے 9 مئی کو کیا، اس سے پیچھے ہٹیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آرمی چیف بانی پی ٹی آئی جنرل سید عاصم منیر خط رانا ثنااللہ عمران خان مسلم لیگ ن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رمی چیف بانی پی ٹی ا ئی رانا ثنااللہ مسلم لیگ ن رانا ثنااللہ ا رمی چیف
پڑھیں:
18 ویں ترمیم کے تحت وسائل کی تقسیم میں توازن کی ضرورت، رانا ثنا کا اہم بیان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ 18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے درمیان وسائل کی تقسیم میں توازن کی ضرورت ہے۔
رانا ثناء اللہ نےمزید کہا کہ آئین کسی بھی ملک کی مقدس دستاویز ہوتی ہے، تاہم یہ حرف آخر نہیں ہوتی اور آئین میں بہتری کے لیے ترامیم کی جاتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئین پاکستان میں اب تک 26 ترامیم ہو چکی ہیں، اور اگر پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت متفق ہو تو آئین میں ترمیم کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کے بعد جو مسائل زیر بحث آ رہے ہیں، ان پر بات چیت جاری رہے گی۔
رانا ثناء اللہ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ 27 ویں ترمیم فوراً لا رہے ہیں، مثبت بات چیت اور بحث جمہوریت کا حصہ ہیں اور یہ جاری رہنی چاہیے۔ مختلف مسائل پر پارلیمنٹرینز اور سیاسی جماعتوں کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے، اور کبھی کبھار بنیادی مسائل پر بات بنتے بنتے بنتی ہے، فوری طور پر ان مسائل کا حل ممکن نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کو 18 ویں ترمیم سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، کیونکہ یہ صوبوں اور وفاق کے درمیان وسائل کی تقسیم کے حوالے سے ہے۔ تاہم، ان کے مطابق 18 ویں ترمیم میں جو وسائل کی تقسیم کی گئی ہے، اس میں توازن کی ضرورت ہے، اور اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ اگر عملی طور پر فرق آیا ہو تو اس پر بات چیت کی جائے۔
رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ جوڈیشری سے متعلق کوئی تنازعہ نہیں ہے، اور تمام سیاسی جماعتیں آئینی عدالت کے قیام پر متفق ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن نے فضل الرحمان کے ساتھ مل کر تجویز دی تھی کہ آئینی عدالت کی بجائے آئینی بینچ تشکیل دیا جائے، تاہم اس پر پی ٹی آئی کی جانب سے دستخط نہیں کیے گئے۔