ویب ڈیسک _ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا عزم کیا ہے جب کہ بھارتی رہنما نے صدر ٹرمپ کی امریکہ کے قومی مفادات میں پالیسیوں اور یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے کوشش کی حمایت کی ہے۔

دونوں رہنماؤں نے جمعرات کو وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں ملاقات کی۔ وزیر اعظم مودی کو خوش آمدید کہتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا ہمارے درمیان بہت اچھی دوستی ہے جس میں مزید قربت آئے گی۔

بعدازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے امریکہ اور بھارت کے اقتصادی تعلقات کے "منصفانہ اور باہمی تعاون” پر مبنی ہونے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ امریکی تجارتی خسارے کو کم کرنا چاہتے جس میں ممکنہ طور پر تجارتی محصولات میں اضافہ شامل ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کی جانب سے بین الاقوامی تجارت پر تمام ممالک پر مساوی مناسبت سے باہمی ٹیرف لگانے کا اقدام بھارت پر بھی لاگو ہو گا۔

انہوں ںے کہا کہ بھارت امریکی مصنوعات پر جو بھی ٹیرف لگاتا ہے، امریکہ بھی اتنا ہی ٹیرف لگا ئے گا۔باہمی مساوی ٹیرف کی صورتِ حال میں امریکہ کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بھارت کی طرف سے کیا ٹیرف لگائے جاتے ہیں۔

صدر ٹرمپ کے مطابق امریکہ اور بھارت آنے والے ہفتوں میں تجارت بڑھانے پر مذاکرات شروع کریں گے۔







No media source now available

ملاقات کے آغاز پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے صدر ٹرمپ کے روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور یوکرین کے صدر ولودیمر زیلنسکی سے بات چیت کے ذریعے یوکرین جنگ کے خاتمے کے انیشیٹو کی حمایت کی۔

وزیرِاعظم مودی نے کہا،” "دنیا سمجھتی تھی کہ اس (یوکرین جنگ کے) پورے عمل میں بھارت کسی نہ کسی طرح ایک غیر جانبدار ملک ہے۔ لیکن یہ سچ نہیں ہےکیوں کہ بھارت طرف دار ہے اور وہ امن کا طرف دار ہے۔”

تیل و گیس کی خریداری

صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اس بات کا عندیہ دیا کہ بھارت امریکہ سے "بہت زیادہ ” تیل اور گیس خریدے گا۔

ان کے بقول، "ہمارے پاس دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ تیل اور گیس ہے اور بھارت کو اس کی ضرورت ہے۔”

وزیرِ اعظم مودی نے بھی کہا کہ امریکہ اور بھارت نے 2030 تک اپنی دو طرفہ تجارت کو 500 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق امریکہ اور بھارت میں 50 بلین ڈالر کا تجارتی خسارہ ہے جو بھارت کے حق میں ہے۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق بھارت امریکہ سے تقریباً 70 ارب ڈالر کی مصنوعات برآمد کرتا ہے جب کہ سال 2023 میں اس کی امریکہ کو درآمدات 120 ارب ڈالر تھیں۔




ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ 2008 کے ممبئی حملوں کے مبینہ منصوبہ ساز تہور حسین رانا کی بھارت حوالگی کی حمایت کرتے ہیں۔

ٹرمپ نے کہا "وہ ( تہور حسین رانا) انصاف کا سامنا کرنے کے لیے بھارت واپس جا رہا ہے اور ہم اسے فوری طور پر بھارت واپس دے رہے ہیں۔”

خبر رساں ادارے "رائٹرز” کے مطابق صدر ٹرمپ نے کہا کہ ” چین دنیا کا ایک بہت اہم کھلاڑی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ یوکرین اور روس کے ساتھ اس جنگ کو ختم کرنے میں ہماری مدد کر سکتے ہیں۔”

بھارت اور چین کے درمیان سرحدی جھڑپوں پر بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ کافی شدید رہی ہیں اور "اگر میں مدد کر سکتا ہوں تو میں مدد کرنا پسند کروں گا کیوں کہ اسے روک دیا جانا چاہیے۔ یہ ایک طویل عرصے سے جاری ہے۔”

انہوں نے مزید کہا،” مجھے امید ہے کہ چین اور روس کافی حد تک اس کی حمایت کرے گا۔ اور امریکہ اور ہم سب مل کر آگے چل سکتے ہیں یہ بہت اہم ہے۔”







No media source now available

بھارتی وزیر اعظم نے ٹرمپ کے "میک امریکہ گریٹ اگین” وعدے کی بھرپور تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ‘انڈیا کو دوبارہ عظیم بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔”

انہوں نے ٹرمپ کی امریکی تحریک ‘میک امریکہ گریٹ اگین’ کے مخفف ایم اے جی اے کے مقابلے میں ایم آئی جی اے یعنی ‘میک انڈیا گریٹ اگین’ کا مخفف بھی استعمال کیا۔

ٹرمپ نے دفاع کے شعبے میں امریکہ اور بھارت کے تعاون کے حوالے سے کہا کہ واشنگٹن جلد ہی بھارت کو "کئی ملین ڈالر” کے فوجی ساز و سامان کی فروخت میں اضافہ کرے گا۔

خبر رساں ادارے ” ایسو سی ایٹد پریس” کے مطابق ٹرمپ کی ملٹری فروخت کے اقدام سے بھارت کو بالآخر ایف 35″ اسٹیلتھ ” لڑاکا طیارے فراہم کرنے کی راہ ہموار ہو جائے گی – نئی دہلی ایک عرصے سے یہ طیارے خریدنے کی کوشش کر رہا ہے۔

مودی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت امریکہ میں غیرقانونی طور پر مقیم اپنے شہریوں کو لینے کو تیار ہے۔ تاہم، انہوں نے انسانی ٹریفکنگ کے خاتمے کے لیے امریکہ اور بھارت کی جانب سے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔

اس خبر میں بعض معلومات خبر رساں اداروں ایسوسی ایٹڈ پریس اور رائٹرز سے لی گئی ہیں۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اور بھارت کرتے ہوئے کے مطابق کی حمایت انہوں نے کہ بھارت بھارت کے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم

ریاض احمدچودھری

مودی کا جنگی جنون بے قابو ہے جب کہ بھارت مزید جنگی ہتھیاروں کی خریداری میں مصروف ہے۔ آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد سیاسی بحران میں ڈوبی مودی سرکار کے نت نئے حربے ناکام ہو رہے ہیں جب کہ معرکہ حق میں پاکستان کے ہاتھوں 6 رافیل طیاروں کی تباہی کے بعد نئے طیارے بھارت کی مجبوری ہیں۔بھارتی اخبار دی ٹریبیون کے مطابق انڈین ائیر فورس نے دفاعی معاہدے میں مزید 114رافیل لڑاکا طیاروں کی خریداری پر زور دیا ہے، بھارتی فضائیہ نے مزید 114 رافیل طیاروں کی خریداری کی تجویز وزارت دفاع کو پیش کی، بھارتی فضائیہ ایسے طیارے چاہتی ہے جو ملٹی رول آپریشنز کے قابل ہوں۔
بھارتی وزارت دفاع ٹینڈر کی بجائے براہ راست فرانسیسی رافیل کا انتخاب کرے گی، جیٹ طیارے "میڈ ان انڈیا” اسکیم کے تحت ہندوستان میں بنائے جائیں گے، رافیل بنانے والی کمپنی ڈیسالٹ ایوی ایشن ایک ہندوستانی فرم کی شراکت میں ہے، جس پر تقریباً 2 کھرب روپے سے زیادہ کی لاگت متوقع ہے جو بھارت کے بڑے دفاعی سودوں میں سے ایک ہوگا۔طیاروں میں مختلف ہتھیار اور 60 فیصد تک دیسی مواد ہو سکتا ہے، Mـ88 انجن بنانے والی سافران کمپنی نے حیدرآباد میں انجن مرکز کا اعلان کیا ہے، بھارتی فضائیہ کو فوری طور پر نئے جیٹ طیاروں کی ضرورت ہے۔نئے طیاروں کی خریداری ، پاکستان کے ہاتھوں رافیل طیاروں کی تباہی کا اعتراف ہے، مودی سرکار جنگی ہتھیاروں کی خریداری کے ذریعے عوام کا پیسہ اپنی ناکامیاں چھپانے میں لگا رہی ہے۔
آپریشن سندور میں پاکستان کے ہاتھوں بدترین شکست کے باوجود مودی سرکار کا جنگی جنون کم نہیں ہوا اور بی جے پی سرکار دفاعی حکمت عملی کے نام پر جدید ہتھیاروں کی خریداری میں مصروف ہے۔ مودی حکومت نے ایئر بورن ارلی وارننگ اینڈ کنٹرول طیاروں کی خریداری کا معاہدہ کیا ہے، جو دراصل پاکستان کے خلاف پیشگی جارحیت کی سازش ہے۔ بھارت نے اے 321 پلیٹ فارم پر مبنی 6 اے ای ڈبلیو اینڈ سی (AEW&C) طیاروں کی خریداری کا فیصلہ کیا ہے۔ 19,000 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کیے جانے والے تمام 6 طیارے34 ـ2033 تک فراہم کر دیے جائیں گے۔ 300 ڈگری تک راڈار کوریج فراہم کرنے کے لیے اسپین میں نئے A اے ای ڈبلیو اینڈ سی طیاروں میں بہتری کی جائے گی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کو آپریشن سندور میں اپنی شکست اور پاکستان کی بھرپور صلاحیت کو یاد رکھنا چاہیے۔ پاکستان کی مستحکم دفاعی پوزیشن کا اعتراف کرتے ہوئے بھارت نے 6 جدید طیاروں کی خریداری کو جواز بنایا ہے۔ مودی کا جنگی جنون نہ صرف پاکستان کے لیے بلکہ خطے کے امن کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکا ہے۔
نریندر مودی نے جنگی سازوسامان کی خریداری کیلیے ہزاروں کروڑ کے فنڈز کی منظوری دیدی ہے۔ بھارتی وزارت دفاع نے87 ہیوی ڈیوٹی مسلح ڈرونز اور 110 سے زائد براہموس سپر سونک کروز میزائلز کی خریداری کی منظوری دی ہے۔ جنگی سازوسامان کی مجموعی طور پر مالیت 67ہزار کروڑ روپے بنتی ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ بھارتی فوج کے لیے تھرمل امیجر پر مبنی ڈرائیور نائٹ سائٹ کی خریداری کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔ بھارتی بحریہ کے لیے خود مختار سطحی جہاز، براہموس فائر کنٹرول سسٹم اور لانچر کی بھی منظوری دی گئی ہے اسی طرح بھارتی فضائیہ کے لیے ماونٹین ریڈار کی خریداری اور اسپائڈر ہتھیار کے نظام کی اپ گریڈیشن کی بھی منظوری دی گئی ہے۔” دی ٹائمز آف انڈیا” نے اپنی رپورٹ میں مزید انکشاف کیا کہ بھارت نے ریموٹلی پیلٹڈ ایئرکرافٹ خریدنیکی تجویز بھی منظور کر لی ہے۔ اس کے علاوہ Cـ17 اور Cـ130J کی دیکھ بھال کے لیے بھی فنڈز منظور کر لیے گئے ہیں جب کہ بھارت نے Sـ400 طویل رینج ایئر ڈیفنس میزائل سسٹم کے لیے سالانہ دیکھ بھال کی بھی منظوری دے دی ہے۔” آپریشن سندور ”کے دوران ہوا سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں کی کمی محسوس کی گئی۔ انٹیلی جنس، نگرانی اور ہتھیار اٹھانے کی صلاحیت والے 87ڈرونز کی لاگت 20ہزار کروڑ روپے ہو گی۔
مودی سرکار خطے کو ایک بار پھر جنگ میں دھکیلنے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کی کٹھ پتلی مودی سرکار کا جنگی جنون نئے جنگی ہتھیاروں کی خریداری سے عیاں ہو رہا ہے، جس سے پتا چلتا ہے کہ نریندر مودی کی حکومت خطے کو ایک بار پھر جنگ میں دھکیلنے کی تیاریاں کررہی ہے۔مہلک ہتھیاروں کا مجموعہ تشکیل دینا مودی سرکارکی آپریشنل تیاریوں میں ناکامی کا اعتراف ہے۔ Sـ400ائیر ڈیفنس سسٹم کی مینٹیننس جنگ میں پاکستان کے ہاتھوں بڑی تباہی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جنگی ہتھیاروں کی بھر مار کر کے مودی پاکستان پر ایک بار پر جارحیت کی تیاری میں مشغول ہے۔اپنی جنگی جنونیت کے عملی اظہار پر پاکستان سے ہزیمت اٹھانے اور دنیا بھر میں اپنی رسوائیوں کا اہتمام کرنے کے باوجود بھارتی جنونی توسیع پسندانہ عزائم میں کوئی کمی نہیں آئی۔ بھارتی جنونیت کا بھارتی خبر رساں ادارے دی پرنٹ کی اس رپورٹ سے ہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے جس کے مطابق بھارتی بحریہ کی نیول کمانڈ کی بحری جنگی مشقیں جاری ہیں جو علاقائی امن کے لئے خطرہ بنتی جا رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی اشتعال انگیز تعیناتیاں خطے میں اثر و رسوخ بڑھانے کی مذموم کوشش ہے جس سے طاقت کے ذریعے خطے پر برتری حاصل کرنے کے بھارتی ارادے بے نقاب ہو گئے ہیں۔ مودی سرکار کا جنگی جنون خطے کو غیر مستحکم کر رہا ہے اور اس کی جنگی پالیسی خطے کے امن و ترقی اور خوشحالی کے لئے براہ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارتی میڈیا بھی خطے کے امن و سلامتی کے لئے خطرے کی گھنٹی بجانے والے بھارتی جنگی جنونی عزائم کو بے نقاب کرنا ضروری سمجھ رہا ہے تو اس سے یہی مراد ہے کہ بھارت اس پورے خطے کی ترقی اور امن و سلامتی کے لئے حقیقی خطرہ بن چکا ہے جس کے ہاتھ روکنا بہر حال امن کے ضامن عالمی اداروں اور قیادتوں کی ذمہ داری ہے۔
٭٭٭

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کا دبائو برطرف، دو طرفہ تعلقات کو بڑھائیں گے ، پیوتن اور مودی کا اتفاق
  • امریکی صدر ٹرمپ کا آسٹریلوی صحافی سے جھگڑا کس سوال پر ہوا؟
  • جون کے بعد ٹرمپ کا مودی کو پہلا فون، سالگرہ پر مبارکباد دی
  • نریندر مودی کی 75ویں سالگرہ پر ٹرمپ کی مبارکباد، مودی کا اظہار تشکر
  • ٹک ٹاک بارے معاہدہ طے، عوام دوبارہ موقع دے امریکا کو مضبوط بنائیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکہ کی ایماء پر غزہ شہر پر اسرائیل کے زمینی حملے کا آغاز
  • پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم
  • دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف
  • ٹرمپ مودی بھائی بھائی
  • روس پر پابندیاں لگانے کیلیے تیار ہیں، امریکا کے قطر کیساتھ خاص تعلقات ‘ اسرائیل کو محتاط رہنا ہوگا‘ ٹرمپ