سپریم کورٹ میں ججز کی سنیارٹی لسٹ تازہ ترین اپڈیٹ کے بعددوبارہ ترتیب دے دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ججز کی سنیارٹی لسٹ کو تازہ ترین اپڈیٹ کے بعد ترتیب دی گئی ہے۔ اس لسٹ کے مطابق، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے بعد جسٹس منصور علی شاہ کو سینئرترین جج قرار دیا گیا ہے، جبکہ جسٹس منیب اختر تیسرے، جسٹس امین الدین خان چوتھے اور جسٹس جمال مندوخیل پانچویں نمبر پر ہیں۔
اس کے بعد جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اطہر من اللہ، اور جسٹس حسن اظہر رضوی کی سنیارٹی کا نمبر آتا ہے۔ اسی طرح، جسٹس شاہد وحید نویں، جسٹس مسرت ہلالی دسویں اور جسٹس عرفان سعادت گیارھویں نمبر پر ہیں۔
اس اپڈیٹ کے مطابق جسٹس نعیم اختر افغان بارہویں، جسٹس شہزاد ملک تیرہویں اور جسٹس عقیل عباسی چودھویں نمبر پر موجود ہیں، جبکہ سنیارٹی لسٹ میں پندرہ سے لے کر بیس نمبر تک دیگر ججز کی تفصیلات درج ہیں۔
یہ فہرست سپریم کورٹ کے ججز کی سنیارٹی میں ہونے والی حالیہ تبدیلیوں کو ظاہر کرتی ہے۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: کی سنیارٹی اور جسٹس ججز کی
پڑھیں:
سپریم کورٹ: بانجھ پن پر مہر یا نان و نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار
---فائل فوٹوسپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان و نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے نان و نفقہ کے خلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ سپریم کورٹ نے درخواست گزار صالح محمد کے رویے پر اظہار برہمی کیا اور 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان و نفقہ روکنے کی وجہ نہیں، خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے، شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی، پہلی بیوی کے حق مہر اور نان و نفقہ سے انکار کیا، عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔
سپریم کورٹ میں بہنوں کو جائیداد میں حصہ دینے سے متعلق فیصلہ جاری کر دیا گیا۔ فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے، بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے، خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے، 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا، جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔
خیال رہے کہ مذکورہ مقدمہ مہناز بیگم کے نان و نفقہ، مہر اور جہیز کی واپسی سے متعلق تھا، شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا۔