حافظ نعیم الرحمان نے کسان کارڈ کو قرض کارڈ قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کسان کارڈ کو قرض کارڈ قرار دے دیا۔
لاہور چیئرنگ کراس مال روڈ پر کسانوں سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کئی ہفتوں سے بہاولنگر میں کسانوں کے حقوق کےلئے احتجاج کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ لاہور میں کارکنوں کو گرفتار کرکے بسوں کو روکا اور تھانوں میں بند کیا گیا، سامنے وہ اسمبلی ہے جس نے کچھ مہینے پہلے تنخواہوں میں اضافہ کیا۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ فوجی آپریشن مسائل کا حل نہیں، ہم پہلے دن سے اس کے مخالف ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ یہ وہ پنجاب اسمبلی ہے، جو فارم 47 پر وجود میں آئی، حکومت سے مطالبہ ہے کہ مطالبات تسلیم کیے جائیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ پچھلے سال کسانوں کو دھوکا دیا گیا، پہلے 3900 روپے گندم کا ریٹ رکھا، پھر مکر گئے، کسان حکومت کی وجہ سے زمین پر آگئے، وہ مقروض ہوگئے۔
حافظ نعیم الرحمان نے یہ بھی کہا کہ گندم اور گنے کا ریٹ طے کیا جائے، بلیک مارکیٹنگ ختم کی جائے، جب حق مانگتے ہیں تو کسان کارڈ کی بات کرتے ہیں، یہ قرض کارڈ ہے۔
انہوں نے کہا کہ براہ راست کسان سے گندم، کپاس اور گنا خریدا جائے، یہ فوڈ سیکیورٹی کا مسئلہ ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمان نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون2025ء) حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات، کسانوں کو صرف گندم کی فصل کی مد میں 2 ہزار 200 ارب روپے کا نقصان ہونے کا انکشاف۔ اس حوالے سے پاکستان کسان اتحاد کے مرکزی صدر خالد محمودکھوکھرنے کہا ہے کہ زراعت حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، حکومت نے کسان کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد محمود کھوکھر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے، افسوس زراعت ہماری ترجیحات میں شامل نہیں، زراعت بہتر ہوگی تو معیشت بہتر ہوگی، زراعت دشمنی پالیسیوں کی وجہ سے گروتھ 0.56 ہے۔خالد محمود کھوکھرنے کہا کہ اس بار گندم کی پیداوار میں 29 لاکھ ٹن کمی آئی ہے، 34فیصد کپاس کی پیداوار میں کمی آئی ہے، ہمارے پاس سب کچھ ہے،بس زراعت حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، حکومت نے کسان کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔(جاری ہے)
صدر کسان اتحاد نے کہا کہ کاشت کاروں کے ساتھ انصاف نہیں کیاگیا، یوریا مہنگا مل رہا ہے،کاشت کار کو بے رحمی کے ساتھ لوٹا گیا ہے،کسان کوبس نام کی سبسڈی مل رہی ہے،گندم کے بعد اب مکئی کا کاشت کار رو رہا ہے،کسان کے بجلی کے بل پر ٹیکس ہے، سبزی کا کاشت کار مر چکا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں فوڈ سکیورٹی دوسرے نمبر پر ہے،2سال پہلے ہمیں گندم کا اچھا ریٹ ملا تھا،آم کی پیداوار اس سال صرف25فیصدہے،کسان کو اس کی پیداواری لاگت تک نہیں ملی ہے، زراعی ایمرجنسی لگائی جائے۔