Jang News:
2025-09-19@19:38:03 GMT

کے فور منصوبے کی راہ میں حائل بڑی رکاوٹ دور ہوگئی

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

کے فور منصوبے کی راہ میں حائل بڑی رکاوٹ دور ہوگئی

کراچی کو اضافی پانی کی فراہمی کے منصوبے ’کے فور‘ کی راہ میں حائل بڑی رکاوٹ دور ہوگئی۔

سندھ ہائیکورٹ نے کے فور منصوبے کے راستے کی 100 ایکٹر زمین پر حکم امتناع ختم کرکے کیس مسترد کردیا۔

نجی کمپنی نے 100 ایکٹر زمین کے سلسلے میں 7 سال قبل یعنی 2018ء میں دیوانی دعویٰ دائر کیا تو عدالت نے 4 مئی 2018ء کو حکم امتناع جاری کردیا تھا۔

سندھ ہائیکورٹ نے کیس مسترد کردیا، جس کے ساتھ ہی کے فور منصوبے کی راہ میں حائل حکم امتناع بھی ختم ہوگیا۔

دوران سماعت وکیل واٹر کارپوریشن بیرسٹر ولید خانزادہ نے کہا کہ تاخیر کی وجہ سے منصوبے کی لاگت 25 ارب سے بڑھ کر سوا کھرب ہوچکی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکم امتناع کے فور منصوبے کے انفرااسٹرکچر کی تیاری میں رکاوٹ ہے، مدعی کا موقف ہے کہ اس زمین پر تعمیرات کرکے تیسرے فریق کو دے دی گئی ہیں۔

بیرسٹر ولید خانزادہ نے یہ بھی کہا کہ تیسرے فریق نے تاحال عدالت سے رجوع نہیں کیا، اس کا مطلب انہیں کوئی اعتراض نہیں، حکومت کو عوامی اہمیت کے حامل منصوبوں کےلیے زمین حاصل کرنے کا قانونی اختیار حاصل ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ مدعی کو اپنی زمین کے معاوضے کےلیے ریفرنس دائر کرنا چاہیے تھا، عدالت میں دعویٰ دائر کرنے کا کوئی جواز نہیں، کیس قابل سماعت نہیں مسترد کیا جائے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کے فور منصوبے

پڑھیں:

قائداعظم یونیورسٹی کی ملکیتی زمین کتنی، سی ڈی اے نے بالآخر تصدیق کردی

قائد اعظم یونیورسٹی کی انتظامیہ وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے سے تحریری طور پر ملکیتی رقبے کی تفصیلات حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔

یہ بھی پڑھیں: سرور خواجہ قائد اعظم یونیورسٹی کے بزنس ایڈمنسٹریشن میں پریکٹس کے ممتاز پروفیسر مقرر

اسلام آباد کے انتظام کے ذمہ دار ادارے سی ڈی اے نے نوٹیفکیشن کے ذریعے یونیورسٹی کی زیر ملکیت زمین 1700 اعشاریہ 8 ایکڑ تسلیم کرلی ہے۔

کیو ایس رینکنگ کے مطابق اعلیٰ تعلیمی شعبے میں پاکستان کی صف اول کی جامعہ کی زمین کے حوالے سے معاملات طویل عرصے سے متنازع رہے ہیں۔

یونیورسٹی کی زمین ملکیتی زمین کے حوالے سے گزشتہ سالوں میں دونوں اداروں کے درمیان متعدد بات رابطہ کاری ہوئی جو ناکام ہوئی۔

اس حوالے سے وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز اختر نے وی نیوز کو بتایا ہے کہ  یہ ہم سب کے لیے خوشی کی خبر ہے کہ سی ڈی اے نے یونیورسٹی کا اصلی زمینی ملکیتی رقبہ تسلیم کر لیا ہے۔

ڈاکٹر نیاز اختر نے کہا کہ ہم نے اس کے لیے مسلسل کوششیں کیں اور یونیورسٹی کو اس حوالے سے تنازعات کا سامنا کرنا پڑ مگر بالآخر ہمیں کامیابی ملی۔

وائس چانسلر کے مطابق قائد اعظم یونیورسٹی پاکستان کی نمبر ون جامعہ ہے جس کا تعلیمی نظام مسلسل پھیل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال بھی ہم نے متعدد پروگرامز نئے شروع کیے ہیں جس کے لیے انفراسٹرکچر درکار ہوتا ہے۔

ڈاکٹر نیاز نے کہا کہ ہم آج نہیں بلکہ آج سے کئی سال آگے کی ضروریات دیکھ رہے ہیں اس لیے وسیع زمین کی دستیابی یقینی بنانا ضروری تھا۔

مزید پڑھیے: عید سے چند روز قبل قائداعظم یونیورسٹی میں ’ہولی‘ کیوں منائی گئی؟

ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ سی ڈی اے یونیورسٹی کے زیر قبضہ زمین کی ’ڈی مارکیشن‘ کر کے ہمیں اس حوالے سے بھی آگاہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ یہ چیز ریکارڈ پر ہونی چاہیے کہ یونیورسٹی کے پاس اس زمین کا کتنا قبضہ موجود ہے جو سی ڈی اے نے نوٹیفکیشن کے ذریعے یونیورسٹی کی ملکیت تسلیم کی ہے۔

مزید پڑھیں: سی ڈی اے کا غیر قانونی تعمیرات اور پلاٹس پر ایکشن، اب تک کہاں کہاں کارروائی ہوچکی ہے؟

ڈاکٹر نیاز نے تسلیم کیا کہ یونیورسٹی کی زمین پر اب بھی قبضہ موجود ہے مگر جامعہ براہ راست اس مسئلے میں شامل نہیں ہونا چاہتی اور اس کی کوشش ہے کہ متعلقہ ادارے اس حوالے سے اقدامات کریں اور کل ملکیتی زمین پر قبضہ ممکن بنانے میں کردار ادا کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سی ڈی اے قائداعظم یونیورسٹی قائداعظم یونیورسٹی اور سی ڈی اے قائداعظم یونیورسٹی کی ملکیتی زمین وائس چانسلر قائد اعظم یونیورسٹی ڈاکٹر نیاز اختر

متعلقہ مضامین

  • ناروے میں الیکٹرک طیارے کی کامیاب پرواز، اس ٹیکنالوجی میں رکاوٹ کیا ہے؟
  • جی ایچ کیو حملہ کیس: عمران خان کی درخواست مسترد، ویڈیو لنک پر کارروائی کا بائیکاٹ
  • این ای ڈی کے لیکچرار کیخلاف کارروائی سے روکنے کے حکم امتناع میں توسیع
  • کیا زمین کی محافظ اوزون تہہ بچ پائے گی؟ سائنسدانوں اور اقوام متحدہ نے تازہ صورتحال بتادی
  • کیا زمین کی محافظ اوزون تہہ بچ پائے گی، سائنسدانوں اور اقوام متحدہ نے تازہ صورتحال بتادی
  • دریائے راوی کی زمین پر بنی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے متاثرین کو فی کس 2 کروڑ کے قریب واپس کردیے گئے
  • بارشوں اور سیلاب سے بھارتی پنجاب میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان
  • زمین کے ستائے ہوئے لوگ
  • قائداعظم یونیورسٹی کی ملکیتی زمین کتنی، سی ڈی اے نے بالآخر تصدیق کردی
  • کراچی: سیلاب، کرپشن اور جعلی ترقی کے منصوبے