امریکی انٹیلی جنس ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرسکتا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی انٹیلی جنس ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی حملہ رواں سال کے وسط تک ہوسکتا ہے اور اس سے ایران کا جوہری پروگرام ہفتوں یا مہینوں پیچھے چلا جائے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حملے، غزہ اور مغربی کنارے ہونے والے اسرائیلی کشیدگی کے باعث خطے میں جنگ کے خطرات بڑھ جائیں گے۔
امریکی انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق اسرائیل ایران کی فردو اور نطنز ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنا سکتا ہے تاہم اس رپورٹ پر اسرائیلی حکومت اور اسکے اتحادی امریکا کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
دوسری جانب سے امریکی انٹیلی جنس کی بازگشت پر گزشتہ روز ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ دشمن جوہری تنصیبات پر حملہ کرسکتا ہے لیکن جوہری صلاحیتوں کو تباہ نہیں کرسکتا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ دشمن نئےسرے سےجوہری پروگرام پر کام کرنے کی صلاحیتیں تباہ نہیں کرسکتا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ ایران پر بمباری کرنے کے بجائے ایران سے ایٹمی ڈیل کرنے کو ترجیح دیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: امریکی انٹیلی جنس

پڑھیں:

شامی صدراحمد الشرع سے رکن کانگریس کوری ملز کی ملاقات، اسرائیل کیساتھ تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق

دمشق(اوصاف نیوز) شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے اسرائیل کیساتھ کے تعلقات معمول پر لانے میں دلچسپی ظاہر کردی۔امریکی ریاست فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن رکنِ کانگریس کوری ملز نے بلوم برگ کو بتایا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے دمشق کا غیر سرکاری دورہ کیا جو با اثر شامی نژاد امریکیوں کے ایک گروپ کی جانب سے ترتیب دیا گیا تھا۔
امریکی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ کوری ملز نے شامی صدر احمد الشرع سے 90 منٹ طویل ملاقات کی اور ان سے امریکی پابندیاں اٹھانے اور اسرائیل کے ساتھ قیام امن کی شرائط پر گفتگو کی۔

کوری ملز کے مطابق وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز کو اس دورے پر بریف کریں گے اور صدر الشراع کا ایک خط بھی ٹرمپ کو پہنچائیں گے تاہم انہوں نے خط کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔

بلوم برگ کے مطابق اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھی کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔کوری ملز نے کہا کہ انہوں نے صدر احمد الشرع سے مطالبہ کیا کہ وہ بشار الاسد دور کے ماندہ کیمیائی ہتھیاروں کا خاتمہ یقینی بنائیں، دہشتگردی کے خلاف عراق جیسے امریکی اتحادیوں کے ساتھ تعاون کریں اور اسرائیل کو یقین دہانیاں فراہم کریں۔

ان کے مطابق شامی صدر نے ان خدشات کو سنجیدگی سے لیا اور کہا کہ وہ مناسب حالات میں معاہدات ابراہیمی (Abraham Accords) میں شمولیت پر بھی غور کرنے کو تیار ہیں۔

معاہدات ابراہیمی کے تحت ہی متحدہ عرب امارات اور دیگر عرب ممالک نے ٹرمپ کے پہلے دورِ حکومت میں اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔

بلومبرگ کے مطابق اس حوالے سے احمد الشرع کے ایک مشیر سے رابطہ کیا گیا جنہوں نے اس حوالے سے فوری تبصرہ کرنے سے معذرت کی۔

واضح رہے کہ احمد الشرع نے بشار الاسد کی حکومت کے خلاف باغیوں کی قیادت کرتے ہوئے دسمبر میں دمشق کا کنٹرول سنبھالا تھا۔

شامی نژاد امریکی گروپ امریکی حکومت کی جانب سے شام پر عائد پابندیاں ختم کرنے کے لیے لابنگ کر رہا ہے تاکہ ملک کی تباہ حال معیشت کو بحال کیا جا سکے۔

شام کو اپنی معیشت کو دوبارہ کھڑا کرنے کے لیے بیرونی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، سعودی عرب اور قطر نے کہا ہے کہ وہ شام کی مدد کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم امریکی پابندیاں ان کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
لاہور : ویمن پولیس اسٹیشن کی ایس ایچ او ڈاکوؤں کی ساتھی نکلی

متعلقہ مضامین

  • شامی صدراحمد الشرع سے رکن کانگریس کوری ملز کی ملاقات، اسرائیل کیساتھ تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق
  • ایران جوہری مذاکرات میں امید افزا پیش رفت
  • پہلگام حملہ انٹیلی جنس کی ناکامی کا نتیجہ، مودی حکومت ذمہ دار ہے: کانگریس
  • جب اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا نادر موقع ضائع کر دیا؛ رپورٹ
  • امریکی وزیر خارجہ کے تازہ ریمارکس پر ایرانی اہلکار کا دوٹوک "انکار"
  • ایران مذاکرات میں سنجیدہ ہے، رافائل گروسی
  • ایران جوہری مذاکرات: پوٹن اور عمان کے سلطان میں تبادلہ خیال
  • دھمکی نہیں دلیل
  • میں نے نتین یاہو کیساتھ ایران سے متعلق بات کی، امریکی صدر
  • قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز