امریکی انٹیلی جنس ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرسکتا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی انٹیلی جنس ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی حملہ رواں سال کے وسط تک ہوسکتا ہے اور اس سے ایران کا جوہری پروگرام ہفتوں یا مہینوں پیچھے چلا جائے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حملے، غزہ اور مغربی کنارے ہونے والے اسرائیلی کشیدگی کے باعث خطے میں جنگ کے خطرات بڑھ جائیں گے۔
امریکی انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق اسرائیل ایران کی فردو اور نطنز ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنا سکتا ہے تاہم اس رپورٹ پر اسرائیلی حکومت اور اسکے اتحادی امریکا کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
دوسری جانب سے امریکی انٹیلی جنس کی بازگشت پر گزشتہ روز ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ دشمن جوہری تنصیبات پر حملہ کرسکتا ہے لیکن جوہری صلاحیتوں کو تباہ نہیں کرسکتا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ دشمن نئےسرے سےجوہری پروگرام پر کام کرنے کی صلاحیتیں تباہ نہیں کرسکتا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ ایران پر بمباری کرنے کے بجائے ایران سے ایٹمی ڈیل کرنے کو ترجیح دیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: امریکی انٹیلی جنس

پڑھیں:

جوہری معاہدے پر بڑھتی کشیدگی، ایران کی یورپ اور امریکہ کو وارننگ

ایران نے یورپی طاقتوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ اجلاس میں ایران کے خلاف مجوزہ قرارداد کی حمایت نہ کریں، ورنہ اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر پیغام میں کہا: "یاد رکھیں! یورپ ایک اور اسٹریٹیجک غلطی کرنے جا رہا ہے، ایران اپنے حقوق کی خلاف ورزی پر شدید ردعمل دے گا۔"

یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی (E3) آئندہ ہفتے واشنگٹن کے ساتھ مل کر ایک ایسی قرارداد کی حمایت کرنے والے ہیں جس میں ایران پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، یہ قرارداد ایران کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے جانے کی راہ بھی ہموار کر سکتی ہے اگر ایران نے "نیک نیتی" نہ دکھائی۔

عباس عراقچی نے کہا کہ ایران نے IAEA کے ساتھ برسوں تعاون کیا اور اپنی پرامن جوہری سرگرمیوں پر عائد الزامات کو ختم کروایا۔ انہوں نے موجودہ الزامات کو "سیاست زدہ اور جعلی رپورٹس" قرار دیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے آئی اے ای اے کی رپورٹ میں ایران پر غیر اعلانیہ جوہری مواد چھپانے اور تعاون نہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، جسے ایران نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ معلومات اسرائیل نے فراہم کی ہیں اور یہ "جعلی دستاویزات" پر مبنی ہیں۔

اس وقت ایران اور امریکہ کے درمیان عمان کی ثالثی میں نیا جوہری معاہدہ طے پانے کے لیے مذاکرات جاری ہیں، مگر یورینیم کی افزودگی پر سخت اختلافات موجود ہیں۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ امریکہ ایران کو کسی بھی سطح پر یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

واضح رہے کہ ایران اس وقت 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کر رہا ہے، جو کہ 2015 کے معاہدے میں طے شدہ 3.67 فیصد کی حد سے کہیں زیادہ ہے، مگر اب بھی 90 فیصد کے اس حد سے کم ہے جو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے درکار ہوتی ہے۔

برطانیہ، فرانس اور جرمنی اس وقت معاہدے کے "ڈسپیوٹ ریزولوشن میکنزم" کے تحت اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کے آپشن پر بھی غور کر رہے ہیں، جس کی مدت اکتوبر 2025 میں ختم ہو جائے گی۔

 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کی جوہری تنصیبات سے متعلق حساس دستاویزات ایران کے ہاتھ لگ گئیں، جلد جاری کرنے کا اعلان
  • ایران نے اسرائیل کی مکمل جوہری دستاویزات حاصل کرلیں، جلد منظر عام پر لانے کا اعلان
  • اسرائیل کی جوہری تنصیبات سے متعلق حساس دستاویزات ایران کو مل گئیں، جلد جاری کرنے کا اعلان
  • ایرانی انٹیلی جنس کی بڑی کامیابی، اسرائیل کی خفیہ جوہری معلومات تک رسائی
  • اسرائیل کے جوہری پروگرام سے متعلق انتہائی حساس دستاویزات ایران کے ہاتھ لگ گئیں
  • ایران نے جوہری منصوبوں سمیت حساس اسرائیلی دستاویزات حاصل کرلیں: سرکاری میڈیا کا دعویٰ
  • انٹیلی جنس کے شعبے میں اسرائیل پر ایران کی کاری ضرب، اسرائیلی میڈیا میں ہلچل
  • ایران امریکا مذاکرات، حکومتوں کا وجود امریکی خوشنودی پر منحصر 
  • ایران کے خلاف دھمکی آمیز رویہ بے سود کیوں؟
  • جوہری معاہدے پر بڑھتی کشیدگی، ایران کی یورپ اور امریکہ کو وارننگ