محمود خان اچکزئی نے اہم اعلان کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن )اپوزیشن رہنما محمود خان اچکزئی نے اہم اعلان کر دیا ۔ انہوں نے قومی اسمبلی کی کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر نے بے ایمانی کی۔ اسمبلی میں بیرسٹر گوہر جیسے شریف آدمی کو بولنے کا موقع نہیں دیا اور شیر افضل مروت کو بات کرنے کی اجازت دے دی کہ وہ اپنی پارٹی کے خلاف بولیں گے۔
"جنگ " کے مطابق محمود خان اچکزئی نےکہا کہ ہم بچے نہیں، بڑے کھلاڑی ہیں، گندی مچھلی کو گدلے پانی میں بھی پہچان لیتے ہیں۔
بابر اعظم چلے نہ سعود شکیل نہ فخر زمان۔۔۔ گرین شرٹس نے2اوورز میں 2چانس گنوائے
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: محمود خان اچکزئی نے
پڑھیں:
امریکا کا فلسطین نواز طالبِ علم محمود خلیل کو جلاوطن کرنے کا حکم
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی ریاست لوئزیانا کی ایک امیگریشن عدالت نے فلسطین نواز احتجاجی رہنما اور کولمبیا یونیورسٹی کے سابق طالب علم محمود خلیل کو ملک بدر کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ فیصلے کے مطابق خلیل کو الجزائر یا متبادل طور پر شام بھیجا جائے گا۔
عرب نیوز کے مطابق امیگریشن جج جیمی کومانز نے 12 ستمبر کو جاری کیے گئے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ خلیل نے گرین کارڈ کی درخواست پر دانستہ طور پر بعض اہم حقائق چھپائے اور ’یہ عمل محض لاعلمی یا غفلت نہیں بلکہ جان بوجھ کر کی گئی غلط بیانی تھی، جس کا مقصد امیگریشن عمل کو دھوکہ دینا اور درخواست کے مسترد ہونے کے امکانات کو کم کرنا تھا۔‘ جج نے مزید کہا کہ اگر ایسی غلط بیانی کے باوجود رعایت دی جائے تو مستقبل کے درخواست گزار بھی یہ خطرہ مول لینے پر آمادہ ہوں گے۔
کومانز نے خلیل کی وہ درخواست بھی مسترد کر دی جس میں انہوں نے ملک بدری سے استثنیٰ دینے کی اپیل کی تھی۔ عدالت کے مطابق ’یہ اقدام مستقبل کے درخواست گزاروں کے لیے غلط پیغام ہوگا۔‘
دوسری جانب خلیل کی قانونی ٹیم نے نیو جرسی کی ایک فیڈرل کورٹ کو خط جمع کرا دیا ہے، جس میں جج کومانز کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ان کے وکلاء نے کہا ہے کہ اپیل دائر کی جائے گی اور قانونی جدوجہد جاری رہے گی۔
امریکی سول لبرٹیز یونین (ACLU)، جو اس مقدمے میں خلیل کی نمائندگی کر رہی ہے، نے عدالت کے الزامات کو ”بے بنیاد اور انتقامی“ قرار دیا ہے۔ تنظیم کے مطابق ”misrepresentation“ یعنی غلط بیانی کے یہ الزامات دراصل خلیل کی حراست کے بعد انتقامی بنیادوں پر شامل کیے گئے۔
محمود خلیل نے اپنے ردعمل میں کہا: ”یہ کوئی حیرت کی بات نہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ میری آزادیِ اظہار کی سزا دینے کی کوششیں کر رہی ہے۔ ان کی تازہ ترین کارروائی، کانگرو کورٹ کے ذریعے، ان کے اصل عزائم کو ایک بار پھر ظاہر کرتی ہے۔“
انہوں نے مزید کہا: ”جب ان کی پہلی کوشش ناکام ہونے لگی تو انہوں نے مجھے خاموش کرانے کے لیے جھوٹے اور مضحکہ خیز الزامات گھڑ لیے۔ لیکن ایسے ہتھکنڈے مجھے اپنی قوم کی آزادی کے لیے آواز بلند کرنے اور فلسطین کے ساتھ کھڑا ہونے سے روک نہیں سکتے۔“
یاد رہے کہ محمود خلیل امریکا کے قانونی مستقل رہائشی ہیں، ان کی شادی ایک امریکی شہری سے ہوئی ہے اور ان کا ایک بیٹا بھی امریکا میں پیدا ہوا ہے۔ رواں سال مارچ میں انہیں امیگریشن حکام نے تین ماہ تک حراست میں رکھا تھا، بعد ازاں جون میں رہا کیا گیا، مگر وہ مسلسل ملک بدری کے خطرے سے دوچار ہیں۔
خلیل کا تعلق کولمبیا یونیورسٹی سے رہا ہے، خلیل ملک گیر فلسطین نواز احتجاجی تحریک کے نمایاں رہنما کے طور پر سامنے آئے تھے۔ وہ ملک بھر میں فلسطین نواز کیمپس احتجاجات کے سب سے نمایاں رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں۔
Post Views: 4