حیدرآباد ،شب برأت مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)دعوت اسلامی کے زیر اہتمام سندھ بھر میں شب برا ٔت عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی،حیدر آباد سمیت ٹھٹھہ، ٹنڈو محمد خان ،میر پور خاص ،ٹنڈو الٰہیار ،سانگھڑ ،نواب شاہ ،دادو ،سکھر ،لاڑکانہ ،کھوٹکی اوردیگر علاقوں میں مدنی مراکز فیضان مدینہ سمیت مختلف مقامات پر اجتماعات کا نعقاد کیا گیا ،اجتماعات میں بعد نماز مغرب خصوصی نوافل ودیگر ذکر و اذکاراہتمام کیا گیا جبکہ علمائے کرام اور مبلغین دعوت اسلامی نے شب برأت کی اہمیت وفضیلت پر سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے کہا کہ شب برأت رحمت، مغفرت اور بخشش کی رات ہے، اس رات اللہ پاک اپنی شان کے لائق آسمان دنیا پر تجلی فرماتا ہے ،یہ رات عبادت، دعا اور توبہ کی رات ہے اور دن میں روزہ رکھنا بھی باعثِ برکت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بنی قلب قبیلے کی بکریوں کے بالوں کی تعداد سے بھی زیادہ گناہگاروں کی بخشش اس رات میں ہوتی ہے، خوش نصیب وہی ہیں جو اس مقدس رات کی قدر کرتے ہیں اور اللہ پاک کا قرب حاصل کرنے کے لیے عبادات میں مشغول رہتے ہیں، یہ رات غفلت میں گزارنے کی نہیں بلکہ توبہ اور نیک اعمال میں آگے بڑھنے کا موقع ہے۔اجتماعات کے اختتام پر وطن عزیز پاکستان، عالم اسلام اور تمام مسلمانوں کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
بھارت کی مودی حکومت نے ایک بار پھر سکھ برادری کو ان کے بنیادی مذہبی حق سے محروم کرتے ہوئے نومبر میں گرو نانک دیو جی کے پرکاش پورب پر پاکستان جانے والے یاتری جتھے کو سرحد پار کرنے سے روک دیا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف دہرا معیار ظاہر کرتا ہے بلکہ سکھوں کے ساتھ دہائیوں سے جاری ریاستی ناانصافی کی ایک تازہ مثال بھی ہے۔
دہرا معیار اور مذہبی آزادی کی پامالیسکھ برادری کا مؤقف ہے کہ بھارت ہمیشہ ان کے جذبات کو کچلتا آیا ہے، کبھی 1984 کے فسادات میں قتل عام، کبھی پنجاب کے پانیوں پر بندش اور کبھی یاترا پر پابندیوں کی صورت میں۔ اب سیکیورٹی کے نام پر ننکانہ صاحب جانے سے روکنا مذہبی آزادی کی صریح خلاف ورزی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارتی حکومت ڈالروں کے حصول کے لیے پاکستان کے خلاف کرکٹ کھیلنے پر تیار ہو جاتی ہے مگر جب بات سکھ یاتریوں کی ہو تو سرحدیں بند کر دی جاتی ہیں۔
سیاسی ردعملپنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے اس اقدام کو دہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کرکٹ میچز ممکن ہیں تو یاترا کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ سکھ برادری کے مقدس مواقع پر اس طرح کی رکاوٹیں بھارت کے جمہوری اور سیکولر دعوؤں کو جھوٹا ثابت کرتی ہیں۔
پاکستان کی فراخدلی اور سکھوں کی عقیدتپاکستان نے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور کوریڈور کھول کر وہ سہولت فراہم کی جس کا خواب سکھ دہائیوں سے دیکھ رہے تھے۔ ہر سال ہزاروں سکھ پاکستان آ کر اپنے مقدس مقامات پر حاضری دیتے ہیں، جہاں انہیں مکمل عزت و احترام دیا جاتا ہے۔
بڑھتی بے چینی اور خالصتان تحریکماہرین کے مطابق بھارت کی پالیسیوں سے سکھ نوجوانوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ یہ اقدامات خالصتان تحریک کو مزید توانائی دے رہے ہیں اور سکھ نوجوانوں میں علیحدگی پسندی کے جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔
عالمی برادری کا کردار
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری بھارتی حکومت کے ان امتیازی اقدامات کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور سکھوں کے مذہبی حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستان سکھ یاتری