دو نامور ثنا خوانوں کا سفر آخرت، سکردو میں کہرام، ہر آنکھ اشکبار
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
عالمی شہرت یافتہ ثناء خواں خواجہ علی کاظم، ان کے بڑے بھائی ندیم خواجہ اور نامور منقبت و نوحہ خواں سید جان علی شاہ رضوی سمیت پانچ افراد ٹریفک حادثے میں ان بحق ہو گئے تھے متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ بلتستان کو سوگوار چھوڑ کر دار بقا کی جانب سفر کرنے والے اہلبیت علیہم السلام کے دو نوجوان منقبت خوانوں کے جسد خاکی سکردو پہنچنے پر کہرام مچ گیا۔ ہر آنکھ اشکبار ہے اور سکردو شہر میں سوگ کی فضا ہے۔ عالمی شہرت یافتہ ثناء خواں خواجہ علی کاظم، ان کے بڑے بھائی ندیم خواجہ اور نامور منقبت و نوحہ خواں سید جان علی شاہ رضوی سمیت پانچ افراد ٹریفک حادثے میں ان بحق ہو گئے تھے۔ پندرہ سال کے علی کاظم اور ان کے بھائی جبکہ معروف ثناء خواں سید جان علی شاہ کی میت سکردو پہنچا دی گئی۔ مرکزی جامع مسجد میں نماز جنازہ کے بعد جسد خاکی کو تدفین کیلئے لے جایا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ یہ المناک حادثہ خیر پور کے قریب پیش آیا تھا جب پانچوں افراد خیرپور سے کراچی آ رہے تھے۔ نامور ثنا خوانوں کی حادثاتی موت پر فضا سوگوار ہو گئی، بلتستان بھر کی ماتمی انجمنوں اور شعراء کی امام بارگاہ رگیول میں نوحہ خوانی، ہر آنکھ اشکبار ہو گئی۔ سکردو کے علاقے گیول امام بارگاہ میں مجلس شروع ہو گئی جہاں رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے۔ علی کاظم خواجہ ان کے بھائی ندیم خواجہ، جان علی شاہ کاظمی، زین ترابی مرحوم سمیت حادثے میں جاں بحق ہونے والے پانچ افراد کی میتیں کراچی سے سکردو پہنچایا گیا جہاں ان کی تدفین کا عمل جاری ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جان علی شاہ علی کاظم
پڑھیں:
ڈکی بھائی جوا ایپ کیس؛ عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرلیا
عدالت نے یوٹیوبر سعد الرحمٰن عرف ڈکی بھائی کے جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں ڈکی بھائی کی جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس فاروق حیدر نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیا اور مزید کارروائی ملتوی کردی۔
درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ عمران چدھڑ عدالت میں پیش ہوئے۔ سعد الرحمٰن نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ انہیں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے بیرونِ ملک جاتے وقت ایئرپورٹ سے گرفتار کیا، حالانکہ انہیں کسی قسم کا نوٹس یا طلبی موصول نہیں ہوئی تھی۔
درخواست میں این سی سی آئی اے سمیت دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔ سعد الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ انہیں گرفتاری کے بعد دس روز تک جسمانی ریمانڈ پر این سی سی آئی اے کی تحویل میں رکھا گیا۔ عدالت نے تمام فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔