اپنے ایک بیان میں فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ امریکہ کیجانب سے ویٹو کرنے کی وجہ سے ہمیں اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت حاصل نہیں ہو رہی۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی اتھارٹی کے صدر "محمود عباس" نے کہا کہ ہم اپنے لوگوں کی جبری نقل مکانی کی ہر مطالبے کی مخالفت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی یہ سمجھتا ہے کہ ڈیل آف سینچری کا انعقاد ممکن ہے وہ خوابوں کی دنیا میں رہتا ہے۔ محمود عباس نے کہا کہ عالمی امن و استحکام کے لئے ضروری ہے کہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لئے تعاون کیا جائے۔ انہوں نے اس امر کی وضاحت کی کہ امریکہ کی جانب سے ویٹو کرنے کی وجہ سے ہمیں اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت حاصل نہیں ہو رہی۔ دنیا میں صرف فلسطینی ہی ہیں جو ابھی تک ظالم استعمار کا سامنا کر رہے ہیں۔ محمود عباس نے کہا کہ فلسطینی عوام کی جبری نقل مکانی اور اس سرزمین پر کسی دوسرے ملک کی حاکمیت کے شوشے اس لئے چھوڑے جا رہے ہیں تا کہ غزہ اور مقبوضہ سرزمین پر روا اسرائیلی جرائم سے دنیا کی توجہ ہٹائی جا سکے۔ ان مذکورہ مطالبات کا مقصد فلسطینیوں کے خلاف انجام دئے گئے صیہونی جنگی جرائم اور اجتماعی قتل عام پر پردہ ڈالنا ہے۔ نیز غاصب کالونیوں کی تعمیر، فلسطینی سرزمین کو ہتھیانا، اور قدس و مغربی کنارے میں مقدسات کی بے حرمتی جیسے جرائم کو بھی ان مطالبات کے ذریعے چھپایا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا کہ

پڑھیں:

مودی دور میں خواتین کے خلاف جرائم میں خطرناک اضافہ: بی جے پی رہنماؤں پر جنسی زیادتی کے الزامات

بھارت میں مودی سرکار کے دور میں خواتین کے خلاف جرائم، خاص طور پر طاقتور سیاسی شخصیات کی جانب سے جنسی زیادتی کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 

این ڈی ٹی وی کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے ایم ایل اے پربھو چوہان کے بیٹے پرتیک چوہان کے خلاف کرناٹکا میں جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق مہاراشٹر کی 25 سالہ ایک خاتون کی شکایت پر درج ہونے والی ایف آئی آر میں الزام ہے کہ پرتیک چوہان نے 25 دسمبر 2023 سے 27 مارچ 2024 کے درمیان متعدد بار اس خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کیا۔ متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ شادی کے وعدوں کے باوجود پرتیک نے نہ صرف اسے دھوکا دیا بلکہ اسے خودکشی پر مجبور کرنے کی کوشش کی اور اس کے بازو پر بلیڈ سے زخم بھی لگایا۔

انڈین ایکسپریس کے اعداد و شمار کے مطابق 2019 سے 2025 تک کے عرصے میں بھارت کے 151 موجودہ ایم پیز اور ایم ایل ایز کے خلاف خواتین سے متعلق جرائم کے مقدمات زیر سماعت ہیں۔

بھارتی تنظیم برائے جمہوری اصلاحات (اے ڈی آر) کے مطابق ان میں سب سے زیادہ تعداد (54) بی جے پی کے ارکان اسمبلی و پارلیمنٹ کی ہے، جن میں سے 16 ارکان پر جنسی زیادتی کے سنگین الزامات ہیں۔

یہ کوئی نیا رجحان نہیں ہے۔ این ڈی ٹی وی، ٹائمز آف انڈیا اور دیگر میڈیا رپورٹس کے مطابق، بی جے پی کے متعدد سابق وزراء اور ارکان اسمبلی پر جنسی زیادتی کے الزامات لگ چکے ہیں۔ 2019 میں بی جے پی کے سابق ایم ایل اے کلدیپ سنگھ کو ایک نابالغ لڑکی سے زیادتی کے جرم میں عمر قید کی سزا ہوئی تھی۔ اسی طرح بی جے پی ایم پی برج بھوشن شرن سنگھ پر متعدد خواتین نے جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے ’’بیٹی پڑھاؤ‘‘ کے نعرے محض سیاسی مفادات تک محدود ہیں، جبکہ عملی طور پر پارٹی کے رہنما خواتین کے خلاف جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔ مودی سرکار کا یہ وتیرہ رہا ہے کہ وہ پارٹی سے تعلق رکھنے والے ملزمان کو سرکاری تحفظ فراہم کرتی ہے، جس کے نتیجے میں ملک میں جنسی جرائم کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • ظلم کا لفظ کم پڑ گیا، غزہ، کربلا کی صدا
  •   خواب ہے سائلین اعتماد کے ساتھ حصول انصاف کے لیےعدالت آئیں : چیف جسٹس
  • بی ایم ڈبلیوگاڑیوں کے خریداروں کے لیے خوشخبری! قیمتوں میں لاکھوں کی کمی
  • اے بی ڈی ویلیئرز ریٹائرمنٹ کے بعد بھی باز نہیں آئے، 41 گیندوں پر سینچری بنالی
  • شاہ محمود قریشی کی رہائی ‘مفاہمت یا پھر …
  • یورینیم کی افزودگی جاری رہیگی، استنبول مذاکرات کے تناظر میں سید عباس عراقچی کا بیان
  • بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم میں ہوش رُبا اضافہ، مودی راج میں انصاف ناپید
  • کتے خواب میں اپنے مالکان کو دیکھتے ہیں، ماہر نفسیات کا دعویٰ
  • ایمنسٹی کا اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزام: تہران جیل پر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ
  • مودی دور میں خواتین کے خلاف جرائم میں خطرناک اضافہ: بی جے پی رہنماؤں پر جنسی زیادتی کے الزامات