اپنے ایک بیان میں فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ امریکہ کیجانب سے ویٹو کرنے کی وجہ سے ہمیں اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت حاصل نہیں ہو رہی۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی اتھارٹی کے صدر "محمود عباس" نے کہا کہ ہم اپنے لوگوں کی جبری نقل مکانی کی ہر مطالبے کی مخالفت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی یہ سمجھتا ہے کہ ڈیل آف سینچری کا انعقاد ممکن ہے وہ خوابوں کی دنیا میں رہتا ہے۔ محمود عباس نے کہا کہ عالمی امن و استحکام کے لئے ضروری ہے کہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لئے تعاون کیا جائے۔ انہوں نے اس امر کی وضاحت کی کہ امریکہ کی جانب سے ویٹو کرنے کی وجہ سے ہمیں اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت حاصل نہیں ہو رہی۔ دنیا میں صرف فلسطینی ہی ہیں جو ابھی تک ظالم استعمار کا سامنا کر رہے ہیں۔ محمود عباس نے کہا کہ فلسطینی عوام کی جبری نقل مکانی اور اس سرزمین پر کسی دوسرے ملک کی حاکمیت کے شوشے اس لئے چھوڑے جا رہے ہیں تا کہ غزہ اور مقبوضہ سرزمین پر روا اسرائیلی جرائم سے دنیا کی توجہ ہٹائی جا سکے۔ ان مذکورہ مطالبات کا مقصد فلسطینیوں کے خلاف انجام دئے گئے صیہونی جنگی جرائم اور اجتماعی قتل عام پر پردہ ڈالنا ہے۔ نیز غاصب کالونیوں کی تعمیر، فلسطینی سرزمین کو ہتھیانا، اور قدس و مغربی کنارے میں مقدسات کی بے حرمتی جیسے جرائم کو بھی ان مطالبات کے ذریعے چھپایا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا کہ

پڑھیں:

اتنی تعلیم کا کیا فائدہ جب ہم گھریلو ملازمین کی عزت نہ کریں: اسماء عباس

پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ اسماء عباس نے گھریلو ملازمین سے متعلق معاشرتی رویے پر افسوس کا اظہار کیا۔

حال ہی میں اداکارہ نے اپنے وی لاگ میں ایک قصہ سنایا جس نے انہیں نہایت مایوس کیا۔

انہوں نے بتایا کہ میں اپنی سہیلی کی گھر گئی ہوئی تھی، وہاں ان کے بچے اور ان کی ملازمہ کے بچے کھیل رہے تھے۔ سہیلی کے بچوں نے اپنا غلہ توڑا تو اس میں سے تقریباً 10 سے 15 ہزار روپے نکلے تو بچوں کے دادا نے انہیں سمجھایا کہ ان پیسوں کو ملازمہ کے بچوں کے ساتھ بانٹ لو۔

اداکارہ نے بتایا کہ کچھ دیر بعد سہیلی کے بچے روتے ہوئے اس وقت تو یہ بات آئی گئی ہوگئی لیکن بعد میں، میں نے سنا کہ بچوں کے ساتھ ہوا کیا تھا۔

انہوں نے بچوں کے درمیان ہونے والی گفتگو بتاتے ہوئے کہا کہ سہیلی کے بچے جب ملازمہ کے بچوں کے ساتھ پیسے بانٹنے گئے تو انہوں نے ملازمہ کے بچوں کو کہا کہ ’تم لوگ تو غریب ہو، یہ پیسے میرے ہیں، تم لوگوں نے اتنے پیسے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے، تمہارے باپ نے بھی اتنے پیسے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے کیونکہ تمھارے پاس یہ غلہ نہیں ہوگا‘، جس پر ملازمہ کے بچوں نے مارنے کا اشارہ کیا۔

اسماء عباس نے ان بچوں کے رویے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم اپنے بچوں کی تربیت کیسے کر رہے ہیں؟ اتنی تعلیم کا کیا فائدہ جب بچے گھریلو ملازمین کی عزت نہ کریں۔

اداکارہ نے بتایا کہ کس طرح ان کی بیٹی زارا نور اپنی بیٹی نور جہاں کو صرف ڈیڑھ سال کی عمر سے سیکھاتی ہے کہ گھر میں کام کرنے والی کو باجی کہنا ہے، ان سے اونچی آواز میں بات نہیں کرنی، جبکہ بڑا بیٹا بھی اس بات کا بہت خیال رکھتا ہے۔

انہوں نے بچوں کے رویوں پر بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اس میں ان بچوں کی غلطی نہیں یہ ان کے والدین کی غلطی ہے، یہ والدین اور گھر کے بزرگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو صحیح آداب سکھائیں۔ مالی اعتبار سے اپنے سے کم لوگوں کو کمتر نہ سمجھیں یہ ملازمین ہماری زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرتے ہیں، ہماری مدد کرتے ہیں، یہ قابل احترام اور ہمارے خاندان کے افراد کی طرح ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • افغان وزیر خارجہ کی متعدد کالز آئیں، انہیں بتا یا کہ ان کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہو، اسحاق ڈار
  • عمران خان نے محمود اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دیدیا
  • سماجی ترقی کا خواب غزہ جنگ کو نظرانداز کرکے پورا نہیں ہوسکتا: آصف علی زرداری
  • سماجی ترقی کا خواب غزہ میں نسل کشی کو نظرانداز کرکے پورا نہیں ہوسکتا، صدر مملکت کا دوحہ کانفرنس سے خطاب
  • لبنان کیلئے نیتن یاہو کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا
  • حکومتی خواب تعبیر سے محروم کیوں؟
  • افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، ذبیح اللہ مجاہد
  • وزارت صحت کا سیفٹی میڈیسن تقریب کا انعقاد، ادویات کا نظام بہتر کرنے کا عزم
  • اتنی تعلیم کا کیا فائدہ جب ہم گھریلو ملازمین کی عزت نہ کریں: اسماء عباس
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد