خیبرپختونخوا کی سیاسی و مذہبی جماعتوں کا ملک میں امن کیلئے افغانستان سے فوری مذاکرات پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
پشاور:
خیبرپختون خوا کی سیاسی و مذہبی جماعتوں نے اتفاق کیا ہے کہ پاکستان میں امن، افغانستان میں امن کے ساتھ مشروط ہے، دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے افغانستان کے ساتھ حکومتی سطح پر مذاکرات کیے جائیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت سیاسی و مذہبی جماعتوں کے اکابرین کا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ملی یکجہتی کونسل پاکستان اور متحدہ علماء بورڈ خیبر پختونخوا کے قائدین شامل تھے۔
شرکا نے متفقہ فیصلہ کیا کہ پاکستان میں امن، افغانستان میں امن کے ساتھ مشروط ہے،
دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے افغانستان کے ساتھ حکومتی سطح پر مذاکرات جلد شروع کیے جائیں، ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے سیاسی اور مذہبی جماعتیں مل کر کام کریں گی۔
شرکا نے اتفاق کیا کہ قیام امن سب سے اہم ہے، قومی مفاد کی وقت کی اہم ضرورت ہے، ضلع کرم کا مسئلہ اگرچہ علاقائی ہے لیکن یہ ایک قومی مسئلہ بن سکتا ہے، ضلع کرم کے مسئلے کے پائیدار حل کے لیے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔
شرکا نے کہا کہ کرم کے مسئلے کے حوالے سے صوبائی حکومت بالخصوص وزیراعلیٰ کا کردار قابل تحسین ہے، آئین کی حکمرانی اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے، ملک میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا سدباب کیا جائے، ملک میں امن، خوشحالی اور معاشی ترقی کے لیے قومی مفاہمت اور سیاسی استحکام کی اشد ضرورت ہے۔
متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ اس ایجنڈے پر تمام سیاسی جماعتوں کو اکھٹا کیا جائے، اس مقصد کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائے جو تمام سیاسی جماعتوں سے روابط قائم کرے، اہم قومی امور پر مشاورتی اجلاس کے انعقاد پر وزیر اعلیٰ اور مشیر اطلاعات کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔
شرکا نے کہا کہ مشاورتی اجلاس ملک میں پائے دار امن، دہشت گردی کے خاتمے اور قومی مفاہمت کی فروغ کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کرے گا، اس قسم کی سرگرمیاں پورے ملک میں اضلاع کی سطح پر منعقد کرنے کی ضرورت ہے، ملی یک جہتی قونصل اس کاوش میں صوبائی حکومت کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی، دہشت گردی کے خلاف اور امن کے قیام کے لیے علماء کرام جمعہ کے خطبات میں عوام کی رہنمائی کریں گے۔
شرکا نے متفقہ فیصلہ کیا کہ پورے ملک میں امن کے پیغام کو لے کر آگے بڑھیں گے، ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ اور امن و امان کے ماحول کو فروغ دینا ہم سب کا مقصد ہے، دہشت گردی کے خلاف قوم متحد ہے، مل کر قوم کو اس ناسور سے نجات دلائیں گے۔
شرکا نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی کے معاملے پر قومی سطح پر سیاسی قیادت کا گرینڈ اجلاس منعقد کیا جائے، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جرگہ تشکیل دیا جائے جو با اثر سیاسی اور مذہبی شخصیات پر مشتمل ہو۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دہشت گردی کے ضرورت ہے کے ساتھ شرکا نے ملک میں امن کے کے لیے کیا کہ
پڑھیں:
دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ دنیا کو محفوظ بنانے کے لیے ہے، وفاقی وزیر اطلاعات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ دنیا کو محفوظ بنانے کے لیے ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ پاکستان کی جاری کارروائیاں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ محض قومی فریضہ نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی ذمہ داری بھی ہے جس کا ہدف عالمی امن و استحکام کو برقرار رکھنا ہے۔
انہوں نے اس موقع پر زور دیا کہ جو اقدامات پاکستان نے خطے میں عدم استحکام کے خاتمے اور تحفظِ عامہ کے لیے اٹھائے، وہ نہ صرف ملک کے مفاد میں تھے بلکہ دنیا کو درپیش بڑے خطرات کو بھی کم کرنے میں مددگار ثابت ہوئے ہیں۔
مقررین کو مخاطب کر کے عطا تارڑ نے کہا کہ تازہ واقعات نے بین الاقوامی سطح پر غلط فہمی پھیلانے والوں کو بےنقاب کر دیا ہے اور پاکستان نے حقائق کی بنیاد پر اپنی پالیسی کو مؤثر انداز میں پیش کیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ حالیہ کشیدگی کے دوران بھارت کے پراپیگنڈے کو عالمی اداروں اور مبصرین کے سامنے بےنقاب کیا گیا، جس کے باعث بھارتی موقف کمزور پڑ گیا اور جارحیت کی اصل تصویر عوام کے سامنے آئی۔ پہلگام واقعے جیسے تنازعات کی حقیقت عوامی سطح پر واضح کی گئی اور پاکستان نے شفاف انداز میں حل کے لیے کھلے دل سے تعاون کی پیشکش بھی کی۔
وفاقی وزیر نے 4 روزہ جھڑپوں کے تناظر میں کہا کہ پاکستان نے دفاعی محاذ پر مؤثر کارکردگی دکھائی اور قومی دفاعی قوت کی صلاحیتوں کو منوانے میں کامیاب رہا۔ انہوں نے اس کامیابی کو نہ صرف فوجی پہلو سے بلکہ حکمتِ عملی اور سیاسی سطح پر بھی ایک نمایاں کامیابی قرار دیا، جس کا مقصد خطے میں پائیدار امن کی راہ ہموار کرنا تھا۔
عطا اللہ تارڑ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان ہمیشہ امن کو اولین ترجیح دے گا مگر اپنی سرحدوں اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرنے سے گریز نہیں کرے گا۔
وزیر اطلاعات نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خطے میں امن کے قیام کے لیے بین الاقوامی شراکت داری اور قانونِ بین الاقوامی کے اصولوں کی پاسداری ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اقوامِ عالم کے ساتھ قریبی تعلقات قائم رکھنے کی کوشش کی ہے اور بین الاقوامی اداروں کو موثر کردار ادا کرنے کی دعوت دی ہے تاکہ تنازعات کا پائیدار حل ممکن ہو سکے۔