راولپنڈی(مانیٹرنگ ڈیسک) عمران خان نے پارٹی کو رمضان کے بعد بھرپور تحریک چلانے کی ہدایت کردی جبکہ اپوزیشن سے رابطوں کیلیے دو رہنماؤں کو ٹاسک دے دیا اور کہا ہے کہ میرے اوپن خطوط وہ حقائق ہیں جن پر اسٹیبلشمنٹ کو غور کرنا چاہیے۔یہ بات عمران خان کے وکیل فیصل چودھری نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔وکیل فیصل چودھری کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے رمضان المبارک کے بعد بھرپور انداز میں تحریک چلانے کی ہدایت کی ہے
اس حوالے سے اسد قیصر اور عمر ایوب کو ٹاسک دیا گیا ہے، انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لینے کی ہدایت بھی کی گئی، اوپن خطوط سے متعلق کہا کہ یہ وہ حقائق ہیں جن پر اسٹیبلشمنٹ کو غور کرنا چاہیے۔فیصل چودھری نے کہا کہ ثناء اللہ مستی خیل کو سیاسی کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے، آج جھوٹے کیسز کی سیریز کے ایک اور کیس جی ایچ کیو کی سماعت تھی، جنہوں نے پی ٹی آئی چھوڑ دی ان کے خلاف9 مئی کا کوئی کیس نہیں چلا، آج بھی سرکاری گواہان کو پیش کیا گیا، اڈیالہ جیل میں کنٹرولڈ ٹرائل چلایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ وکلاء اور صحافیوں میں پک اینڈ چوز کرکے اندر بھیجا جاتا ہے ہم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اوپن ٹرائل کی درخواست دائر کی ہے، بانی عمران خان نے اپنے تینوں خطوط کا اعادہ کیا اور کہا کہ یہ اوپن خطوط ہیں اور سب کیلیے ہیں، بانی نے کہا ہے ملک میں بڑھتی دہشت گردی کا سدباب کرنا ہوگا، عدلیہ کو کرش کیا گیا ہے، بانی کی گرفتاری کو سپریم کورٹ نے اغواء قرار دیا۔فیصل چودھری نے کہا کہ آزاد جج کبھی کوئی متنازع ریمارکس نہیں دیتے،9مئی کو بانی کی گرفتاری کے وقت اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیا ہوا سب نے دیکھا، ہم 9 مئی پر اسی لیے جوڈیشل کمیشن مانگ رہے ہیں، ہمارا موقف ہے 9 مئی فالس فلیگ آپریشن تھا، ہم ریاست سے آئین اور قانون کے مطابق انصاف مانگتے ہیں, ملٹری کورٹس کا کیس سننے والے سپریم کورٹ کے بنچ کے ریمارکس سے متفق نہیں ہیں۔فیصل چودھری کے مطابق عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں پی ٹی آئی کے خلاف چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، انسانی حقوق پامالی کیس کو دنیا کے سامنے لانے کی وجہ رول آف لاء کی نفی ہے، ہم بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ چاہتے ہیں ،آج آزاد میڈیا اور آزاد عدلیہ ریورس ہوچکے ہیں، ملک میں انٹرنیٹ بند ہے ،کون یہاں سرمایہ کاری کرے گا، پی ٹی آئی حکومت کے بعد ملک کو 45 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے، فارم 47 کے کندھوں پر چڑھ کر یہ حکومت قائم کی گئی ہے۔علاوہ ازیںپاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے 26 ویں آئینی ترمیم کے دوران غائب رہنے والے ارکان پارلیمنٹ کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا۔ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے زین قریشی کے سوا غائب رہنے والے ارکان اسمبلی کو نکالنے کی ہدایت کردی۔ذرائع نے بتایاکہ بانی پی ٹی آئی نے پارٹی کی سینئر قیادت کو پیغام بھجوا دیا اور ان ارکان اسمبلی کو پارٹی سے نکالنے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت بھی کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے کہا جو لوگ 26 آئینی ترمیم کے دن چھپے رہے ان کی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں۔ذرائع نے بتایاکہ 26 ویں آئینی ترمیم کے دن زرقا سہروردی، سینیٹر فیصل سلیم، زین قریشی غائب رہے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے اسلم گھمن، ریاض فتیانہ، زین قریشی، مقداد علی خان اور اورنگ زیب کچھی کو بھی پی ٹی آئی نے شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی پی ٹی ا ئی نے فیصل چودھری نے کہا کہ کی ہدایت کیا گیا کے بعد

پڑھیں:

میرا کمرہ پنجرہ بنا دیا گیا،عمران خان کا چیف جسٹس کو خط      

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

  اسلام آباد:بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی بہنیں چیف جسٹس پاکستان کو عمران خان کا خط دینے عدالت عظمیٰ پہنچ گئیں۔علیمہ خان نے کہا کہ یہ خط مختلف مقدمات اور عدالتی نظام کے حوالے سے ہے، بانی پی ٹی آئی نے چیف جسٹس کو خط لکھا ہے اور ہم یہ خط دینے یہاں آئے ہیں تاہم عدالت عظمیٰ پولیس اتھارٹی نے علیمہ خان اور ان کی ہمشیرہ کو چیف جسٹس کے چیمبر کی طرف جانے سے روک دیا۔پولیس حکام نے مو ¿قف اختیار کیا کہ بغیر اجازت کسی کو بھی آگے جانے کی اجازت نہیں، رجسٹرار آفس کے نمائندوں کی اجازت کے بغیر چیف جسٹس کے چیمبر کی طرف نہیں جایا جا سکتا، جبکہ چیف جسٹس کی عدالت بھی ختم ہوچکی ہے۔اس موقع پر تحریک انصاف کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے مو ¿قف دیا کہ ہم چیف جسٹس کو بانی پی ٹی آئی کا خط پہنچانا چاہتے ہیں، علیمہ بی بی سائلہ ہیں، انہیں جانے دیا جائے۔ تاہم پولیس حکام نے اجازت نہ دی۔بعدازاں عمران خان کا خط عدالت عظمیٰ میں جمع کرایا گیا ہے، پارٹی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ خط لے کر قائمقام رجسٹرار کے دفتر پہنچے جہاں یہ خط جمع کرایا گیا۔

خط میں بانی پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان اور ان کی اہلیہ پر انصاف کے دروازے بند ہیں۔انہوں نے لکھا کہ وہ 772 دنوں سے تنہائی کی قید میں ہیں، جہاں 9×11 کے کمرے کو ان کے لیے پنجرہ بنا دیا گیا ہے، ان کے خلاف 300 سے زائد سیاسی مقدمات قائم کیے گئے جو پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں رکھتے۔خط میں کہا گیا ہے کہ اہلیہ بشریٰ بی بی کی صحت بگڑ رہی ہے لیکن ڈاکٹر کو معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، انہیں تنہائی میں قید رکھا گیا ہے اور علاج و کتب تک رسائی سے بھی محروم کیا گیا ہے۔بانی پی ٹی آئی نے مو ¿قف اپنایا کہ خواتین قیدیوں کو ضمانت میں رعایت دینا قانون کا حصہ ہے لیکن بشریٰ بی بی کو یہ حق بھی نہیں دیا جا رہا۔خط میں کہا گیا ہے کہ اہلخانہ اور وکلا سے ملاقات کرائی جاتی ہے نہ ہی بیٹوں سے فون پر بات کرنے کا بنیادی حق دیا جا رہا ہے، یہ قید نہیں بلکہ سوچا سمجھا نفسیاتی تشدد ہے تاکہ عوام کا حوصلہ توڑا جا سکے۔مزید الزام عائد کیا گیا ہے کہ ہزاروں کارکنان اور حامی اب بھی جیلوں میں بند ہیں جبکہ بھانجے حسن نیازی کو فوجی حکام نے حراست میں لے کر اذیت دی اور 10 سال قید کی سزا سنائی گئی، بہنوں اور بھانجوں کو بھی ناحق مقدمات اور قید کا سامنا ہے۔خط میں مو ¿قف اختیار کیا گیا کہ عدلیہ کو سیاسی جماعت توڑنے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، تحریک انصاف نے 8 فروری 2024 کے انتخابات جیتے لیکن عوامی مینڈیٹ راتوں رات چرا لیا گیا، 26ویں آئینی ترمیم انتخابی ڈکیتی کو جائز بنانے کے لیے استعمال ہوئی۔

خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ القادر ٹرسٹ اور توشہ خانہ مقدمات سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو رہے جبکہ بشریٰ بی بی اور ان کے دیگر مقدمات بھی التوا کا شکار ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کو فوری طور پر اہم اپیلوں پر سماعت کی ہدایت دینے کی استدعا کی گئی ہے۔بانی پی ٹی آئی نے خط میں مو ¿قف اپنایا کہ جب قانون کی حکمرانی دفن ہو جائے تو قومیں اندرونی زوال کا شکار ہو جاتی ہیں۔ انصاف ذوالفقار بھٹو کیس کی طرح 44 سال بعد نہیں بلکہ وقت پر ملنا چاہیے۔خط میں چیف جسٹس سے اپیل کی گئی کہ بیٹوں سے فون پر بات کرنے کی اجازت دی جائے اور بشریٰ بی بی کو علاج کے لیے ڈاکٹر تک فوری رسائی فراہم کی جائے۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پاکستان کے عوام سپریم کورٹ کو انصاف کی آخری پناہ گاہ سمجھتے ہیں اور عدلیہ کی خودمختاری بحال ہونی چاہیے۔علاوہ ازیں عمران خان کی بہنوں کی کوششیں رنگ لے آئیں، چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے پاکستان تحریک انصاف کے وکیل سردار لطیف کھوسہ سے ملاقات کی۔ سردار لطیف کھوسہ نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ انہوں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا خط چیف جسٹس کو پیش کیا جسے بڑے سکون سے سنا گیا۔ چیف جسٹس نے 24 گھنٹوں میں اس پر جواب دینے کی یقین دہانی کروائی۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ عمران خان 9×11 فٹ کی کال کوٹھڑی میں قید ہیں اور انہیں اور ان کی اہلیہ کو جیل میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ملاقات میں چیف جسٹس کو عدلیہ بارے تحفظات اور جیل میں پیش آنے والی مشکلات سے آگاہ کیا گیا۔ چیف جسٹس نے 24 گھنٹوں کے اندر گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کرنے کی پالیسی اور جیل ریفارمز پر ان پٹ لینے کی یقین دہانی کروائی۔سردار لطیف کھوسہ نے چیف جسٹس سے کہا کہ آپ عدلیہ کے باپ ہیں اور باپ کی حیثیت سے آپ کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • میرا کمرہ پنجرہ بنا دیا گیا،عمران خان کا چیف جسٹس کو خط      
  • عدالتوں سمیت کوئی ایک ادارہ بتائیں وہ کام کر رہا ہو جو اس کو کرنا چاہیے، جسٹس محسن اخترکیانی
  • بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ کون ہینڈل کر رہا ہے؟ تحقیقات جاری
  • انصاف کے دروازے میرے اور اہلیہ پر بند ہیں: بانی پی ٹی آئی کا چیف جسٹس کو خط
  • ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں، مقصد عمران خان کو تنہا کرنا ہے، علیمہ خان
  • ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں مقصد عمران خان کو آئسولیٹ کرنا ہے، علیمہ خان
  • سوست پورٹ ہڑتال، شرپسند عناصر کی ذاتی مفاد پرستی، اصل حقائق بے نقاب
  • بانی پی ٹی آئی سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش کی اندرونی کہانی
  • علی امین گنڈاپور کی وزارت اعلیٰ سے چھٹی؟ اسٹیبلشمنٹ کو منانے کی کوشش، ’وی ٹاک‘ میں اہم انکشافات
  • علی امین کی آج پھر عمران خان سے ملاقات کےلیے اڈیالہ جیل آمد متوقع، سیکیورٹی اسٹاف اڈیالہ پہنچ گیا