Nai Baat:
2025-11-03@20:13:13 GMT

غیرملکی سربراہوں کی آمد پر اپوزیشن کو بلایا جائے

اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT

غیرملکی سربراہوں کی آمد پر اپوزیشن کو بلایا جائے

ترکیہ کے صدر طیب اردگان جو کہ گزشتہ دنوں پاکستان کے دورہ پر تھے۔ انہوں نے پاکستان اور ترکیہ میں تجارت بڑھانے کے لیے 26 ایم او یو پر دستخط کیے صدر پاکستان آصف علی زرداری اور وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف اور پاکستانی فوج کی سپہ سلار سید عاصم منیر نے ان کا بھرپور استقبال کیا ترکیہ کے صدر پانچ سال کے بعد پاکستان تشریف لائے اور انہوں نے پاکستان کو معیشت کے بارے میں سہولیات فراہم کرنے کی بات کی اور معاہدات کیے اس سے امید ہے کہ پاکستان معاشی طور پر مستحکم ہونے کی راہ پر چل نکلے گا اس دورہ میں جو خاص باتیں پاکستانیوں کو نظر آئیں ان میں خصوصی طور پر ایک موقع پر وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کی بیگم اور بہو نے ترکیہ کی خاتون اول کا استقبال کرنا تھا کہ اچانک استقبال کرنے والوں میں ان کا نام کاٹ کر وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف صاحبہ کا نام آگیا اس کے بعد محترمہ مریم نواز شریف صاحبہ نے ترکیہ کے صدر اور ان کی بیگم کا استقبال کیا جب کہ دیکھنے میں ترکی کے صدر طیب اردغان اور ان کی اہلیہ پاکستان کی مختلف حکومتوں کے ادوار میں نواز شریف یوسف رضا گیلانی شوکت عزیزاورعمران خان کے دور میں بھی تشریف لا چکے ہیں اور ان کا تعلق پاکستان سے ہے کسی بھی حکمران یا خاندان سے نہ ہے پیپلز پارٹی کے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے دور میں جب سیلاب آیا تو بیگم طیب اردگان نے اپنا ہیروں کا نیکلس سیلاب زدگان کی مدد کے لیے دیا تو یوسف گیلانی وہ قیمتی نیکلس سیلاب زدگان کی امداد کی بجاے اپنی بیگم کے گلے میں ڈال دیا۔ دوسری طرف ترکیہ کے صدر طیب اردگان کا بھی فوج نے تختہ الٹا تھا لیکن عوام نے طیب اردگان کو فوج سے اقتدار واپس لے کردیا تھا اور طیب اردگان نے سینکڑوں فوجی افسران کو برطرف اور جیلوں میں بند کیا اس طرح وہ فوجی آمریت سے آگاہ ہیں اور وہ پاکستان میں بھی ہونے والے جبر کوجانتے ہیں۔

ترکیہ کے طیب اردگان پاکستان تشریف لائے تو ان کو دو دن تک سرکاری محلات، دفاتر اور اسلام آباد کہ ایوانوں تک گھمایا گیا اور کانوں کان کسی کو خبر نہیں ہوئی دی طیب اردگان کو اپوزیشن کے ارکان اسمبلی سے بھی نہیں ملنے دیا گیا گزشتہ ادوار میں جب بھی کوئی معزز مہمان پاکستان تشریف لائے توان کو کراچی لاہور میں بھی عوام کو ملنے کا موقع فراہم کیا جاتا جبکہ پارلیمان سے خطاب کروائے جاتے رہے ہونا تو یہ چاہیے جب بھی کوئی غیر ملکی سربراہ پاکستان میں تشریف لائیں تو حکومت اور اپوزیشن کو مل کر ان کا استقبال کرنا چاہیے کیونکہ کوئی بھی غیر ملکی سربراہ کسی بھی حکمران کا دوست نہیں ہوتا وہ پاکستان کا مہمان ہوتا ہے اس لیے جب وزیراعلیٰ پنجاب محترم مریم نواز شریف صاحبہ کو استقبال کے لیے بلایا گیا تو چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو بھی بلایا جا سکتا تھا لیکن خیبر پختون خوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی وجہ سے سندھ اور بلوچستان کے وزیراعلیٰ کو بھی مدعو نہیں کیا گیا تو اس طرح وزیراعظم میاں شہباز شریف اور صدر پاکستان کی اکائیوں میں دراڑ ڈال رہے ہیں اور چھوٹے دل کا ثبوت دے رہے ہیں اگر اپوزیشن کے ارکان بھی استقبالیہ تقریب میں مدعو ہوں اس سے حکومت کے قد میں اضافہ ہوتا ہے اور آنے والے مہمان یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں اپوزیشن اور حکومت دو پہیے ہیں جو آپس میں مل کر چلتے ہیں اور ملک کی ترقی کے لیے کام کر رہے ہیں لیکن ان حکمرانوں کا عالم ہی نرالا ہے یہ ہر چیز چھپا کے کرتے ہیں۔ عمران خان نے حکمرانوں کے طرزعمل کی وجہ سے مذاکرات کی ٹیبل سے اپنے نمائندوں کو بلا لیا ہے اور اب خیبر پختونخوا میں پارٹی کے نئے صدر جنید اکبر کے ذریعے جارحانہ پولیٹکس کا آغاز کر دیا ہے اور عالیہ حمزہ کو پنجاب کا چیف آرگنائزر بنایا ہے اور وہ بڑے احسن طریقے سے تنظیم سازی کر رہی ہیں اور دوسری طرف پارٹی کے مرکز اور صوبوں میں بھی اکھاڑ پچھاڑ جاری ہے اور شیر افضل مروت کو بھی پارٹی سے نکال باہر کیا گیا حکمران تو تحریک انصاف کسی عمل کو بھی کمزوری قرار دیتے ہیں جب کہ شاہد خاقان عباسی مفتاح اسماعیل اور بڑے بڑے سٹار الٹ چکے ہیں اور جب ان سے بات کی جاتی ہے تو وہ کہتے ہیں جلد واپس آ جائیں گے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: ترکیہ کے صدر طیب اردگان نواز شریف ہیں اور میں بھی کے لیے ہے اور اور ان کو بھی

پڑھیں:

ترکیہ، غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلا کا مطالبہ کریگا

اجلاس میں سعودی عرب، قطر، امارات، انڈونیشیا، اردن اور مصر کے وزرائے خارجہ بھی شرکت کریں گے، یہ اجلاس جنگ بندی پر عملدرآمد اور انسانی امداد کی فراہمی کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی طے کرنے کے لیے منعقد کیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے شہر استنبول میں غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس آج ہونے جا رہا ہے، اجلاس میں پاکستان سمیت 8 ممالک کے وزرائے خارجہ شریک ہوں گے۔پاکستان کی نمائندگی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کریں گے۔ اجلاس میں سعودی عرب، قطر، امارات، انڈونیشیا، اردن اور مصر کے وزرائے خارجہ بھی شرکت کریں گے، یہ اجلاس جنگ بندی پر عملدرآمد اور انسانی امداد کی فراہمی کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی طے کرنے کے لیے منعقد کیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی میں رکاوٹوں اور اسرائیل کی جانب سے انسانی امداد کے وعدے پورے نہ کرنے کے معاملے پر بھی بات چیت ہوگی۔ ترجمان دفتر خارجہ  طاہر اندرابی کے مطابق پاکستان اور 7 عرب اسلامی ممالک غزہ امن معاہدے کی کوششوں میں شامل رہے ہیں، استنبول اجلاس میں پاکستان جنگ بندی معاہدے پر مکمل عملدرآمد پر زور دے گا۔

ترجمان نے بتایا کہ پاکستان مقبوضہ فلسطینی علاقوں خصوصاً غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلا کا مطالبہ کرے گا، پاکستان فلسطینیوں کے لیے بلا رکاوٹ انسانی امداد اور غزہ کی تعمیرِ نو پر زور دے گا، پاکستان آزاد، قابلِ بقا اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت دہرائے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کا دارالحکومت القدس الشریف ہونا چاہیئے، پاکستان فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور ان کی عزت و انصاف کی بحالی کے لیے پرعزم ہے۔ یاد رہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، اسرائیلی فوج کے ہاتھوں  گذشتہ ماہ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد سے اب تک 236 فلسطینی شہید جبکہ 600 زخمی ہوچکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • استنبول میں وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کی ترک ہم منصب حقان فیدان سے اہم ملاقات
  • فلسطین کے مسئلہ پر پاکستان اور ترکیہ مل کر کام جاری رکھیں گے
  • ترکیہ میں غزہ اجلاس آج، پاکستان اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کرے گا
  • ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار آج ایک روزہ دورے پر ترکیہ جائیں گے
  • ترکیہ میں غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس آج، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلاکا مطالبہ کرےگا
  • ترکیہ، غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلا کا مطالبہ کریگا
  • ترکیہ کے رنگ میں رنگا پاکستان
  • ’پی کے ایل آئی‘ کی بڑی کامیابی، عالمی ٹرانسپلانٹ مراکز کی صف میں شامل
  • پاک افغان مذاکرات کی اگلی نشست سے قبل اسحاق ڈار کا ترکیہ دورہ متوقع
  • افغان مہاجرین کی وطن واپسی: صرف ایک دن میں 10 ہزار افراد افغانستان روانہ