مولانا فضل الرحمان کو سیکیورٹی خدشات، پولیس نے تھریٹ لیٹر جاری کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
ڈی آئی خان(ڈیلی پاکستان آن لائن)جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کے پیش نظر پولیس نے تھریٹ لیٹر جاری کر دیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیس کی جانب سے جاری کردہ مراسلے میں مولانا فضل الرحمان کو سیکیورٹی خدشات سے آگاہ کیا گیا ہے جس کے مطابق خیبرپختونخوا میں دہشت گرد انہیں مذہبی اور سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے نشانہ بنا سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ڈی آئی خان پولیس نے مولانا فضل الرحمان اور ان کی جماعت کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنی نقل و حرکت کو محدود رکھیں اور سیکیورٹی انتظامات کو یقینی بنائیں۔
بیوہ کی خودسوزی: پشاور میں کرپٹ افسر سے خریدا گھر جو دو جانیں لے گیا
یہ تھریٹ لیٹر ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب ملک میں امن و امان کی صورتحال حساس ہے اور سیاسی رہنماؤں کو مختلف سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے۔
پولیس نے مولانا فضل الرحمان کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور کسی بھی غیر معمولی صورتحال میں فوری طور پر متعلقہ حکام کو آگاہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان پولیس نے
پڑھیں:
رحیم یار خان میں ہندو برادری کے 3 افراد اغوا، ڈی پی او کا نوٹس، بازیابی کے لیے کارروائیاں جاری
رحیم یار خان:نواز آباد کے علاقے میں سرکاری اسپتال کے نزدیک ڈاکوؤں نے ایک خوفناک واردات کے دوران گھر میں گھس کر ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے تین افراد کو اغوا کر لیا۔ مغویوں میں رانجھا تھوری، کنہیا لال اور رمیش تھوری شامل ہیں۔
متاثرہ خاندان کے مطابق درجن بھر مسلح ڈاکو موٹر سائیکلوں پر سوار ہو کر آئے اور گھر میں گھس گئے۔ ڈاکوؤں نے اسلحہ کے زور پر یرغمال بنایا، نقدی اور زیورات لوٹنے کے بعد تین افراد کو زبردستی اغوا کر کے کچے کے علاقے کی طرف لے گئے۔
ڈی پی او رحیم یار خان عرفان سموں نے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ڈی ایس پی بھونگ کی سربراہی میں پولیس کی بھاری نفری کچے کی طرف روانہ کر دی۔ ترجمان پولیس کے مطابق کچے میں داخلے کے تمام راستوں کی ناکہ بندی کر دی گئی ہے اور مغویوں کی بازیابی کے لیے بھرپور کوششیں جاری ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پولیس مغویوں کو جلد بحفاظت بازیاب کرانے میں کامیاب ہو جائے گی اور ملزمان کو قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔
علاقے میں اس واقعے کے بعد خوف و ہراس پھیل گیا ہے جبکہ اقلیتی برادری نے واقعے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مغویوں کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔