امریکی ا سلحہ خارجیوں کے ہاتھ میں
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
یہ معمہ ہنوز حل نہیں ہوا کہ افغانستان میں کون فاتح ٹھہرا اور کون ہارا؟ تاریخ کی طویل ترین امریکی فوجی مہم افغانستان میں سر کی گئی۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ راتوں رات اشرف غنی کی حکومت دھوپ میں رکھی برف کی طرح پگھل گئی۔ یکا یک افغان طالبان کابل کے تخت پر قابض ہو گئے۔ حیرت انگیز طور پر یہ قبضہ بنا مزاحمت کے مکمل ہوا۔ اس قبضے کے لگ بھگ دو ہفتے کے بعد امریکی فوج کا افغانستان سے انخلا ہوا۔ طرفین کی جانب سے کوئی جارحیت یا مزاحمت نہیں کی گئی۔ حیرت انگیز معاملہ یہ ہے کہ انخلا کے وقت امریکی فوج افغانستان میں سات ارب ڈالر سے زائد مالیت کا اسلحہ چھوڑ گئی۔ یہ خیالی بات نہیں بلکہ حقیقت ہے۔ امریکی کانگرس میں پینٹاگون کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سات ارب ڈالر مالیت کا فوجی اسلحہ اور ساز و سامان افغانستان میں چھوڑ دیا گیا ۔واضح رہے کہ یہ اسلحہ اور ساز و سامان کوئی کاٹھ کباڑ نہیں بلکہ جدید ترین قابل استعمال عسکری ساز و سامان کی شکل میں چھوڑا گیا ۔ ان ہتھیاروں کی تفصیلات پڑھ کر حیرت ہوتی ہے۔ امریکہ نے افغانستان میں ہیلی کاپٹر ،جہاز ،گولہ بارود، نائٹ ویژن ڈیوائسز ، بائیومیٹرک آلات اور مہلک اسالٹ رائفلیں چھوڑی ہیں۔ یہ سمجھنا غلط ہوگا کہ یہ آلات حرب و ضرب کسی کوتاہی کے نتیجے میں پیچھے رہ گئے۔ افغان طالبان کے کابل پہ قبضہ کرنے کے دو ہفتے بعد امریکی فوج نے انخلا مکمل کیا۔ اس سے پہلے دوحہ مذاکرات میں امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان دکھائی دینے والی مفاہمت بھی بہت معنی خیز تھی۔ اشرف غنی کی حکومت کے ہوتے ہوئے امریکہ نے ان افغان طالبان سے معاہدہ کیا جنہیں دوحہ معاہدے کے متن میں کئی مقامات پر امریکہ نے تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔ یہ کمال امریکہ ہی دکھا سکتا ہے کہ جس امارات اسلامی افغانستان کو وہ تسلیم نہیں کرتا اسی گروہ سے دوحہ معاہدہ بھی طے کر لیتا ہے۔ امریکہ بہادر کے ریاستی مزاج سے واقف حلقے یہ جانتے ہیں کہ بنا مقصد کے امریکی ریاست اپنا بخار بھی کسی کو نہیں دیتی ۔سات ارب ڈالر کا اسلحہ غیر منتخب افغان طالبان کو دینا بہت تعجب خیز بات ہے۔ دستیاب اطلاعات کے مطابق تین لاکھ مشین گن رائفلوں سمیت 78ہیلی کاپٹر، 26 ہزار بھاری ہتھیار اور 61 ہزار فوجی گاڑیاں طالبان کے ہاتھ لگی ہیں۔ ظاہر ہے امریکہ نہ تو یہ قیمتی اور جدید ہتھیار غلطی سے چھوڑ گیا اور نہ ہی طالبان نے کسی جہادی معرکے میں یہ مال غنیمت سمیٹا۔ امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان جس کھچڑی کی ہانڈی چولہے پر چڑھائی گئی اب اس کی چنگاریاں سرحد پار دہشت گردی کی صورت پاکستان کے امن کو خاکستر کر رہی ہیں۔ ٹی ٹی پی کے خارجی دہشت گرد امریکی اسلحہ پاکستان کے خلاف حملوں میں استعمال کر رہے ہیں۔ صوبہ کے پی اور بلوچستان میں جاری دہشت گردی کی لہر میں ہونے والے جالی ومانی نقصان کے اعداد و شمار ناقابل بیان ہے۔ دفاع وطن کا فریضہ انجام دینے والے وطن کے بیٹے آئے روز شہید ہو رہے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان کا مجموعی دفاعی بجٹ چھ ارب ڈالر ہے۔ جبکہ افغانستان میں امریکہ کے چھوڑے گئے اسلحہ اور عسکری آلات کی مالیت 7.
اس جدید اسلحے کے بل پر ٹی ٹی پی کے خارجی دہشت گرد پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھاری نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ امریکہ میں ریاست کے معاملات سنبھالنے کے بعد نو منتخب صدر ڈونلڈٹرمپ نے اسلحہ افغانستان میں چھوڑنے کی بائیڈن انتظامیہ کی حکمت عملی پر شدید اعتراض کیا ہے۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی اسلحہ بلیک مارکیٹ میں فروخت ہو رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ بلیک مارکیٹ میں یہ اسلحہ کون فروخت کر رہا ہے؟ ظاہر ہے کہ اس اسلحے تک رسائی صرف افغان طالبان کو حاصل ہے۔ یہ امر شک سے بالا ہے کہ افغان طالبان کی منشا ہی سے اسلحہ بلیک مارکیٹ میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ افغان عبوری حکومت کے بعض عناصر کالعدم ٹی ٹی پی کے خارجی دہشت گردوں کو یہ بھاری اسلحہ فراہم کر کے پاکستان کی سلامتی میں شگاف ڈال رہے ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھرپور انداز میں اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ تاحال افغان طالبان اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہیں۔ ان کی جانب سے حقائق کے برعکس کالعدم ٹی ٹی پی کی سرحد پار دہشت گردی کی پردہ پوشی کی جا رہی ہے۔ یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ سات ارب ڈالر کے جدید امریکی اسلحے کے ذریعے اس خطے میں عدم توازن پیدا کرنے کا منصوبہ بہت پہلے بنایا گیا تھا۔ افغانستان میں کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی، پاکستان پر امریکی اسلحہ بردار خارجیوں کی یلغار ،افغان طالبان کے بعض ناعاقبت اندیش حلقوں کی زہریلی سوچ کے علاوہ بھارت اور امریکہ کے درمیان گہرے ہوتے تعلقات سے اس خطے کے امن کو شدید خطرات درپیش ہیں۔ پاکستان پر خارجی یلغار کے ذریعے عالمی طاقتیں اور ان کی کٹھ پتلی مودی سرکار سی پیک کو ہدف بنانے کے علاوہ پورے خطے میں عدم توازن پیدا کرنے کے لیے دہشت گردی آسیب مسلط کرنا چاہتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: افغان طالبان کے افغانستان میں سات ارب ڈالر امریکی فوج ٹی ٹی پی رہے ہیں
پڑھیں:
امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا
امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز
بیجنگ: چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے “فینٹانل اسمگلنگ کی جامع روک تھام”سے متعلق ایک ایکٹ پر دستخط کیے ۔امریکی انسداد امراض مراکز کے مطابق، 2023 میں تقریباً 70،000 افراد فینٹانل اور اس سے متعلقہ اوپیوئڈز سے ہلاک ہوئے ہیں. یہ فینٹانل سے متاثرہ امریکی خاندانوں کو ایک تسلی دینے والی بات ہے ۔ لیکن موقع پر ٹرمپ نے ایک بار پھر چین کی طرف انگلی اٹھاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ‘مجھے یقین ہے کہ چین ان لوگوں (منشیات کے اسمگلرز) کو سزائے موت دے گا۔”ایک بار پھر،امریکی معاشرے میں گہرے بحران سے جنم لینے والا صحت عامہ کا مسئلہ دوسرے ممالک پر الزام تراشی کے سیاسی شو کا ایک بہانہ بن گیا ہے۔یہ نہ صرف منشیات کے خلاف بین الاقوامی تعاون کو متاثر کرتا ہے، بلکہ ان ٹوٹے ہوئے خاندانوں کے لیے بھی مزید دکھ کا باعث ہے۔ چین منشیات کے خلاف سخت ترین پالیسیوں پر عمل درآمد کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے، اور ملک میں فینٹانل کے غلط استعمال کا کوئی مسئلہ موجود نہیں ہے.
مئی 2019 میں ، چین فینٹانل مادوں کی مکمل درجہ بندی کو نافذ کرنے والا دنیا کا پہلا ملک ہے اور اس نے قومی ڈرگ لیبارٹری کی سربراہی میں “1 + 5 + این” ڈرگ لیبارٹری سسٹم قائم کیا ، جس میں ایک قومی ڈرگ لیبارٹری کی قیادت سے پانچ علاقائی ذیلی مراکز اور دیگرصوبائی اور میونسپل ڈرگ لیبارٹریاں شامل ہیں ۔پھر رواں سال 4 مارچ کو چین نے وائٹ پیپر “چین کا فینٹانل مادہ کنٹرول” جاری کیا ۔ اس کے ساتھ ساتھ ، چین فعال طور پر متعلقہ بین الاقوامی تعاون کو فروغ دے رہا ہے ، بہت سے ممالک کے ساتھ معیاری سپیکٹرل لائبریریوں کا اشتراک کررہا ہے ، اور فینٹانل خطرے کی تشخیص کے عالمی معیارات کے قیام کو فروغ دے رہا ہے۔یہ تمام اقدامات فینٹانل جیسے مادوں کو کنٹرول کرنے کے چین کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں اور لوگوں کی صحت اور فلاح و بہبود کے لئے چینی حکومت کے احساس ذمہ داری کو اجاگر کرتے ہیں۔ فینٹانل اینستھیزیا کے لئے استعمال ہونے والی دوا ہے ۔
چین میں ایک مشہور کہاوت ہے کہ” ہر دوا تیس فیصد تک زہر بھی ہو سکتی ہے”۔ایک دوا انسان کے لیے مددگار ہے یا زہریلی، استعمال کے طریقے پرمنحصر ہے۔سوشل میڈیا پر ایک چینی نیٹزین نے اپنے سرجری تجربے کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ سرجری کے بعد درد ناقابل برداشت تھا لیکن نرس نے بے ہوشی کا ایک انجکشن لگانے کے بعد دوسرے انجکشن سے انکار کر دیا۔نرس نے انہیں یہ بتایا کہ زیادہ انجکشن لگانے سے دوا کی لت پڑ جائے گی۔اس نیٹزین نے کہا کہ اب مجھے لگتا ہے کہ مجھے نرس کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ لیکن امریکہ میں، درد میں کمی کو ایک اہم انسانی حق کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اور دوا کا غلط استعمال انتہائی عام ہے.فوری کوشش قلیل مدتی درد سے نجات حاصل کرنا ہے ، لیکن منشیات کی طویل مدتی لت پڑ جاتی ہے۔
اس سے بڑھ کر ستم ظریفی یہ ہے کہ امریکہ میں دونوں جماعتوں نے انتخابات میں فینٹانل بحران کو امیگریشن کے مسئلے سے جوڑ دیا ہے، لیکن کسی نے بھی اس کا اصل حل پیش نہیں کیا ہے۔ سرمایہ دار منافع کو انسانی صحت پر ترجیح دیتا ہے اور سیاستدان اپنی ذمہ داری سنبھالنے کے بجائے “قربانی کا بکرا “ڈھونڈ تے” ہیں۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ فینٹانل بحران کا اصل ، امریکی معاشرے کے منظم بحرانوں کی ایک جھلک ہے۔ سرمائے کے منافع کے پیچھے اندھے تعاقب کی وجہ سے فینٹانل کا غلط استعمال ہوا ہے، سیاست دانوں نے اس بحران کو سیاسی تماشہ بنایا ہے اور عوام کی صحت اور فلاح و بہبود کو فہرست میں سب سے نیچے رکھا گیا ہے۔تاریخ میں چینی قوم منشیات کی لعنت کا شکار ہوئی تھی اور چینی عوام کو منشیات سے گہری نفرت ہے ۔ تاریخ یہ نہیں بھولے گی کہ جون 1839 میں اس وقت کے چینی وزیر لین زے شو نے صوبہ گوانگ دونگ کے ہومن بیچ پر افیون کو تباہ کرنے کا حکم دیا۔
یہ مہم کل 23 دن تک جاری رہی، جو منشیات کی لعنت کے خلاف چین کی “زیرو ٹالیرینس” کی علامت ہے، اور آج بھی چین منشیات پر سخت کنٹرول اور موثر بین الاقوامی تعاون کے ذریعے ایک بڑے ملک کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتا ہے. عالمی منشیات کے کنٹرول میں غفلت برتنے کے بجائے تعاون کی ضرورت ہے. اپنے مسائل کے لئے دوسروں کو مورد الزام ٹھہرانے سے شائد آپ کچھ حد تک بہتر محسوس کر سکتے ہیں ، لیکن مسئلے کے حل میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔فینٹانل امریکہ کا مسئلہ ہے ، اور اب وقت آگیا ہے کہ امریکی حکومت تضادات سے جان چھڑائے اور اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرے۔ سیاسی تماشے میں مشغول رہنا صرف مزید خاندانوں کو اس بحران کا شکار بنائے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے قانونی جنگ ختم کرنے اور وفاقی فنڈنگ پر ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کر لی چین اور یورپی یونین نے نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے ہیں، چینی صدر چین کی عالمی تجارتی تنظیم میں یکطرفہ ٹیرف اقدامات کی مخالفت کی اپیل چین کی ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ غیرملکی سرمایہ کاری کے لیےایک پرکشش منزل رہی ہے، چینی میڈیا پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی بنیادوں پر تجارتی معاہدہ طے پاگیا چین میں 32 ویں بین الاقوامی ریڈیو، فلم اور ٹیلی ویژن نمائش بی آئی آر ٹی وی 2025 کا آغاز چین،2025 ایس سی او سولائزیشن ڈائیلاگ کا افتتاحCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم