Daily Ausaf:
2025-11-03@18:03:39 GMT

امریکی ا سلحہ خارجیوں کے ہاتھ میں

اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT

یہ معمہ ہنوز حل نہیں ہوا کہ افغانستان میں کون فاتح ٹھہرا اور کون ہارا؟ تاریخ کی طویل ترین امریکی فوجی مہم افغانستان میں سر کی گئی۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ راتوں رات اشرف غنی کی حکومت دھوپ میں رکھی برف کی طرح پگھل گئی۔ یکا یک افغان طالبان کابل کے تخت پر قابض ہو گئے۔ حیرت انگیز طور پر یہ قبضہ بنا مزاحمت کے مکمل ہوا۔ اس قبضے کے لگ بھگ دو ہفتے کے بعد امریکی فوج کا افغانستان سے انخلا ہوا۔ طرفین کی جانب سے کوئی جارحیت یا مزاحمت نہیں کی گئی۔ حیرت انگیز معاملہ یہ ہے کہ انخلا کے وقت امریکی فوج افغانستان میں سات ارب ڈالر سے زائد مالیت کا اسلحہ چھوڑ گئی۔ یہ خیالی بات نہیں بلکہ حقیقت ہے۔ امریکی کانگرس میں پینٹاگون کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سات ارب ڈالر مالیت کا فوجی اسلحہ اور ساز و سامان افغانستان میں چھوڑ دیا گیا ۔واضح رہے کہ یہ اسلحہ اور ساز و سامان کوئی کاٹھ کباڑ نہیں بلکہ جدید ترین قابل استعمال عسکری ساز و سامان کی شکل میں چھوڑا گیا ۔ ان ہتھیاروں کی تفصیلات پڑھ کر حیرت ہوتی ہے۔ امریکہ نے افغانستان میں ہیلی کاپٹر ،جہاز ،گولہ بارود، نائٹ ویژن ڈیوائسز ، بائیومیٹرک آلات اور مہلک اسالٹ رائفلیں چھوڑی ہیں۔ یہ سمجھنا غلط ہوگا کہ یہ آلات حرب و ضرب کسی کوتاہی کے نتیجے میں پیچھے رہ گئے۔ افغان طالبان کے کابل پہ قبضہ کرنے کے دو ہفتے بعد امریکی فوج نے انخلا مکمل کیا۔ اس سے پہلے دوحہ مذاکرات میں امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان دکھائی دینے والی مفاہمت بھی بہت معنی خیز تھی۔ اشرف غنی کی حکومت کے ہوتے ہوئے امریکہ نے ان افغان طالبان سے معاہدہ کیا جنہیں دوحہ معاہدے کے متن میں کئی مقامات پر امریکہ نے تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔ یہ کمال امریکہ ہی دکھا سکتا ہے کہ جس امارات اسلامی افغانستان کو وہ تسلیم نہیں کرتا اسی گروہ سے دوحہ معاہدہ بھی طے کر لیتا ہے۔ امریکہ بہادر کے ریاستی مزاج سے واقف حلقے یہ جانتے ہیں کہ بنا مقصد کے امریکی ریاست اپنا بخار بھی کسی کو نہیں دیتی ۔سات ارب ڈالر کا اسلحہ غیر منتخب افغان طالبان کو دینا بہت تعجب خیز بات ہے۔ دستیاب اطلاعات کے مطابق تین لاکھ مشین گن رائفلوں سمیت 78ہیلی کاپٹر، 26 ہزار بھاری ہتھیار اور 61 ہزار فوجی گاڑیاں طالبان کے ہاتھ لگی ہیں۔ ظاہر ہے امریکہ نہ تو یہ قیمتی اور جدید ہتھیار غلطی سے چھوڑ گیا اور نہ ہی طالبان نے کسی جہادی معرکے میں یہ مال غنیمت سمیٹا۔ امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان جس کھچڑی کی ہانڈی چولہے پر چڑھائی گئی اب اس کی چنگاریاں سرحد پار دہشت گردی کی صورت پاکستان کے امن کو خاکستر کر رہی ہیں۔ ٹی ٹی پی کے خارجی دہشت گرد امریکی اسلحہ پاکستان کے خلاف حملوں میں استعمال کر رہے ہیں۔ صوبہ کے پی اور بلوچستان میں جاری دہشت گردی کی لہر میں ہونے والے جالی ومانی نقصان کے اعداد و شمار ناقابل بیان ہے۔ دفاع وطن کا فریضہ انجام دینے والے وطن کے بیٹے آئے روز شہید ہو رہے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان کا مجموعی دفاعی بجٹ چھ ارب ڈالر ہے۔ جبکہ افغانستان میں امریکہ کے چھوڑے گئے اسلحہ اور عسکری آلات کی مالیت 7.

2 ارب ڈالر ہے۔
اس جدید اسلحے کے بل پر ٹی ٹی پی کے خارجی دہشت گرد پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھاری نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ امریکہ میں ریاست کے معاملات سنبھالنے کے بعد نو منتخب صدر ڈونلڈٹرمپ نے اسلحہ افغانستان میں چھوڑنے کی بائیڈن انتظامیہ کی حکمت عملی پر شدید اعتراض کیا ہے۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی اسلحہ بلیک مارکیٹ میں فروخت ہو رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ بلیک مارکیٹ میں یہ اسلحہ کون فروخت کر رہا ہے؟ ظاہر ہے کہ اس اسلحے تک رسائی صرف افغان طالبان کو حاصل ہے۔ یہ امر شک سے بالا ہے کہ افغان طالبان کی منشا ہی سے اسلحہ بلیک مارکیٹ میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ افغان عبوری حکومت کے بعض عناصر کالعدم ٹی ٹی پی کے خارجی دہشت گردوں کو یہ بھاری اسلحہ فراہم کر کے پاکستان کی سلامتی میں شگاف ڈال رہے ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھرپور انداز میں اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ تاحال افغان طالبان اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہیں۔ ان کی جانب سے حقائق کے برعکس کالعدم ٹی ٹی پی کی سرحد پار دہشت گردی کی پردہ پوشی کی جا رہی ہے۔ یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ سات ارب ڈالر کے جدید امریکی اسلحے کے ذریعے اس خطے میں عدم توازن پیدا کرنے کا منصوبہ بہت پہلے بنایا گیا تھا۔ افغانستان میں کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی، پاکستان پر امریکی اسلحہ بردار خارجیوں کی یلغار ،افغان طالبان کے بعض ناعاقبت اندیش حلقوں کی زہریلی سوچ کے علاوہ بھارت اور امریکہ کے درمیان گہرے ہوتے تعلقات سے اس خطے کے امن کو شدید خطرات درپیش ہیں۔ پاکستان پر خارجی یلغار کے ذریعے عالمی طاقتیں اور ان کی کٹھ پتلی مودی سرکار سی پیک کو ہدف بنانے کے علاوہ پورے خطے میں عدم توازن پیدا کرنے کے لیے دہشت گردی آسیب مسلط کرنا چاہتے ہیں۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: افغان طالبان کے افغانستان میں سات ارب ڈالر امریکی فوج ٹی ٹی پی رہے ہیں

پڑھیں:

سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع خواجہ آصف

فائل فوٹو

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت مکمل ہم آہنگ ہے، افغانستان سے متعلق قومی پالیسی پر مکمل اتفاق رائے ہے۔

افغان طالبان کے گمراہ کن بیان پر خواجہ آصف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے دہشت گردی میں ملوث ہیں۔

انہوں نے کہا کہ طالبان حکومت اندرونی دھڑے بندی اور عدم استحکام کا شکار ہے، خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ طالبان چار برس بعد بھی عالمی وعدے پورے نہیں کرسکے، افغان طالبان بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد اور علاقائی امن کے لیے ہے، پاکستان سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے مزید کہا کہ جھوٹے بیانات سےحقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد عملی اقدامات سے بحال ہوتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا میں فورسز کی دو کارروائیاں، فتنہ الخوارج کے 3 دہشتگرد ہلاک
  • امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود سے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں، طالبان کا الزام
  • امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں، طالبان کا الزام
  • امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود سے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں؛ طالبان کا الزام
  • سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع
  • مذاکرات: افغان ہٹ دھرمی نئے تصادم کا باعث بن سکتی ہے،پاکستان
  • سرحد پار دہشت گردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
  • سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • طالبان افغانستان کو قبرستان بنائے رکھنا چاہتے ہیں
  • افغان طالبان سے مذاکرات میں پاکستان کا مؤقف لکھ کر مان لیا گیا ہے، طلال چوہدری