’بھارت سے میچ ہار جاؤ تو گھر والے بھی فون نہیں کرتے‘
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
چیمپئنز ٹرافی کے پاک بھارت میچ کا بخار سابق کرکٹرز پر بھی سوار ہو گیا ہے دونوں ممالک کے سابق کرکٹرز نے دلچسپ گفتگو کی ہے۔آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے آغاز میں صرف تین دن باقی رہ گئے ہیں۔ 19 فروری کو کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں میزبان اور دفاعی چیمپئن پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان افتتاحی میچ کھیلا جائے گا۔تاہم شائقین کرکٹ کو سب سے زیادہ انتظار 23 فروری کو دبئی میں ہونے والے روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کے مقابلے کا ہے۔ اس بڑے مقابلے کا وقت جیسے جیسے قریب آ رہا ہے۔ عام شائقین پر کرکٹ کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے سابق کرکٹرز بھی اس بخار کا شکار ہو رہے ہیں۔ایک نجی ٹی وی پروگرام میں دونوں ممالک کے سابق کرکٹرز شاہد خان آفریدی، انضمام الحق، نوجوت سنگھ سدھو اور یوراج سنگھ شریک تھے اور موضوع گفتگو پاکستان اور بھارت میچز تھے۔پاکستان کے سابق کپتان اور اور ون ڈے میں پاکستان کے سب سے کامیاب بلے باز انضمام الحق نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے میچوں میں سنسنی اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ اگر ہم بھارت سے میچ ہار جاتے تو گھر والے بھی فون نہیں کرتے تھے۔سابق بھارتی اوپنر نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ پاک بھارت میں اتنا کرکٹ ٹیلنٹ موجود ہے کہ اگر ساتھ مل کر کھیلیں تو دنیا فتح کر لیں، اس پر یوراج سنگھ نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ پھر تو ہمیں جگہ ہی نہیں ملتی۔سابق قومی کپتان شاہد خان آفریدی نے چیمپئنز ٹرافی کے لیے دونوں ممالک کے اسکواڈز کا تقابل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت بھارتی ٹیم میں میچ ونرز زیادہ ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے پاکستان اور سابق کرکٹرز کے سابق کہا کہ
پڑھیں:
غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے ناجائز ہے، اس حوالے سے مجھے کوئی اختلاف یا تردد نہیں ہے۔
اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے قومی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ قانون بناتے وقت عوامی نمائندے اپنی سوسائٹی کو دیکھتے ہیں اور اس کے مزاج کو پرکھتے اور اس کی ویلیوز کا احترام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری سوسائٹی میں یہ چیزیں قابل قبول نہیں ہو سکتیں، سوسائٹی کے اپنے اقدار ہیں، چاہے جاہلانہ ہیں، چاہے جو کچھ بھی ہیں، لیکن ہمیں سب کچھ مدنظر رکھ کر ایک متوازن قانون سازی کی طرف جانا ہوگا، یہ بھی بالکل غلط ہے کہ آپ زنا کے لیے سہولیات پیدا کریں اور جائز نکاح کے لیے مشکلات پیدا کریں یہ کون سا اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے؟ان کا مزید کہنا تھا کہ یہاں یہ بحث ہو رہی تھی کہ 18 سال سے کم عمر لڑکا، لڑکی اگر نکاح کرتے ہیں تو ان دونوں سمیت نکاح خواں، والدین اور گواہ، سب سزا کے مستحق ہوں گے، ہمیں یہ جاننا ہے کہ یہ کس کا ایجنڈا ہے ؟ جو جائز نکاح میں رکاؤٹیں کھڑی کر رہا ہے، اس طرح بے راہ روی کے لیے راستے کھلیں گے۔
دنیا کے طاقتور اور کمزور پاسپورٹس کی نئی فہرست جاری، پاکستان کا کونسا نمبر؟
مزید :