حکومت نے عوام کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مکمل ریلیف سے محروم کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 16 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )وفاقی حکومت نے گزشتہ رات پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں معمولی کمی کا اعلان کیا ہے، مگر ساتھ ہی مختلف چارجز اور مارجن میں ردوبدل کر کے عوام کو مکمل ریلیف سے محروم کردیا گیا ہے۔ شہریوں کو پیٹرول پر 1 روپے 42 پیسے اور ڈیزل پر 50 پیسے کے ریلیف سے محروم کر دیا گیا۔

دستاویزات کے مطابق پیٹرول پر فریٹ چارجز میں 1 روپے 42 پیسے کا اضافہ کر کے انہیں 5 روپے 79 پیسے فی لیٹر کر دیا گیا، جو یکم فروری کو 4 روپے 37 پیسے مقرر تھے۔ پیٹرول پر لیوی کی مد میں 60 روپے فی لیٹر کا ٹیکس برقرار رکھا گیا ہے جبکہ آئل مارکیٹنگ کمپنی (او ایم سی)کا مارجن 7 روپے 87 پیسے اور ڈیلر مارجن 8 روپے 64 پیسے بھی برقرار رہے۔ڈیزل پر بھی مختلف مدات میں اضافے کیے گئے۔ فریٹ چارجز میں 27 پیسے بڑھا کر 2 روپے 92 پیسے فی لیٹر مقرر کر دیے گئے جبکہ ایکسٹرا مارجن میں 23 پیسے کا اضافہ کر کے اسے 30 پیسے فی لیٹر کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں، پی ایس او ایکسچینج ایڈجسٹمنٹ میں 1 روپے 96 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر دیا گیا۔

ڈیزل پر لیوی 60 روپے جبکہ ڈیلر مارجن 8 روپے 64 پیسے برقرار رکھا گیا۔خیال رہے کہ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق اگلے 15 دن کیلئے پیٹرول کی قیمت میں صرف 1 روپے فی لیٹر کمی کی گئی ہے، جس کے بعد نئی قیمت 256 روپے 13 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 4 روپے فی لیٹر کمی کے بعد نئی قیمت 263 روپے 95 پیسے ہو گئی ہے۔اسی طرح لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 5 روپے 25 پیسے کمی کے بعد نئی قیمت 155 روپے 81 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 3 روپے 20 پیسے فی لیٹر کمی کے بعد یہ 171 روپے 65 پیسے فی لیٹر ہو گیا ہے۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں معمولی کمی کے باوجود اضافی چارجز برقرار رکھنا عوام کے ساتھ ناانصافی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریلیف سے محروم کر پیسے فی لیٹر کی قیمت میں کر دیا گیا کمی کے کے بعد گئی ہے

پڑھیں:

ریاست منی پور کے لوگ مودی کی بے رخی اور غیر حساسیت کی قیمت چکا رہے ہیں، جے رام رمیش

کانگریس لیڈر نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم ریاستی حالات کو لیکر مسلسل خاموش رہے، نہ کبھی عوام سے مخاطب ہوئے، نہ کسی نمائندہ وفد سے ملے اور نہ ہی منی پور کا دورہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے بھارتی ریاست منی پور میں مسلسل جاری بحران پر بی جے پی کی حکومت اور خاص طور پر نریندر مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایکس پر جاری کئے گئے تفصیلی بیان میں انہوں نے کہا کہ ریاست میں تشدد، لاقانونیت اور عوام کی بے بسی کا سلسلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔ جے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران امپھال ویسٹ، امپھال ایسٹ، تھوبال، کاکچنگ اور بشنو پور میں دوبارہ تشدد بھڑک اٹھا ہے اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاست میں صدر راج نافذ کئے جانے کے باوجود زمینی حالات میں کوئی بہتری نہیں آئی۔

انہوں نے یاد دلایا کہ فروری 2022ء میں بی جے پی کو منی پور اسمبلی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل ہوئی تھی لیکن صرف 15 مہینے بعد 3 مئی 2023ء کو ریاست کو جلنے کے لئے چھوڑ دیا گیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سینکڑوں بے گناہ مرد، عورتیں اور بچے مارے گئے، ہزاروں افراد بے گھر ہوئے اور عبادت گاہوں کو تباہ کیا گیا۔ جے رام رمیش نے بتایا کہ اگرچہ 4 جون 2023ء کو بی جے پی حکومت نے ایک تین رکنی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا لیکن اس کی رپورٹ کی ڈیڈلائن مسلسل ملتوی ہوتی رہی اور اب نئی تاریخ 20 نومبر 2025ء مقرر کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے تبصرے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یکم اگست 2023ء کو عدالت نے خود تسلیم کیا تھا کہ ریاست میں آئینی نظام بری طرح ناکام ہو چکا ہے۔

کانگریس لیڈر نے بھارتی وزیراعظم پر الزام لگایا کہ وہ مسلسل خاموش رہے، نہ کبھی عوام سے مخاطب ہوئے، نہ کسی نمائندہ وفد سے ملے اور نہ ہی منی پور کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے پوری ذمہ داری وزیر داخلہ پر ڈال دی، جو مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔ کانگریس نے ابتداء ہی سے صدر راج کا مطالبہ کیا تھا لیکن اسے نظرانداز کیا گیا، یہاں تک کہ 10 فروری 2025ء سے شروع ہونے والے اسمبلی اجلاس میں کانگریس کی جانب سے وزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کی دھمکی کے بعد 9 فروری کو بی جے پی نے وزیراعلیٰ سے استعفیٰ لیا اور 13 فروری کو صدر راج نافذ ہوا۔ تاہم صدر راج کے باوجود حالات میں بہتری کے آثار نہیں، یہاں تک کہ ریاستی گورنر کو بھی امپھال ایئرپورٹ سے اپنے گھر جانے کے لئے ہیلی کاپٹر کا سہارا لینا پڑا۔

جے رام رمیش نے طنزیہ انداز میں کہا کہ جن مودی کی تعریف میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے یوکرین-روس جنگ رکوا دی تھی، وہ منی پور کے بحران پر بالکل خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی بے حسی پورے ملک کے لئے باعث تکلیف ہے، یہ صرف شمال مشرق کا نہیں، پورے ہندوستان کا درد ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ہفتے کی شب شدت پسند میتئی تنظیم "ارمبائی تنگول" کے ایک رہنما کی مبینہ گرفتاری کے بعد امپھال ویسٹ اور ایسٹ سمیت پانچ اضلاع میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔ پُرتشدد احتجاج کے بعد ان اضلاع میں پانچ روز کے لیے انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا خدمات معطل کر دی گئی ہیں، جب کہ بشنو پور میں مکمل کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت نے ان اقدامات کو امن و قانون کی صورتحال قابو میں رکھنے کے لئے ضروری قرار دیا ہے لیکن جے رام رمیش کے مطابق یہ سب اس بات کا ثبوت ہے کہ بحران آج بھی جوں کا توں برقرار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مہنگائی تھمی نہیں، اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے عوام سال بھر پریشان رہے
  • بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو 50 ارب روپے کا ریلیف ملنے کا امکان ہے، مہتاب حیدر
  • ایک سال کے دوران بیشتر اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں کمی نہ ہو سکی
  • مہنگائی پر قابو پا لیا، ملکی معیشت درست سمت میں ہے، وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے پیش کردیا
  • حکومت نے اقتصادی سروے 2025-26 جاری کردیا، جی ڈی پی میں اضافہ ریکارڈ
  • مہنگائی تھمی نہیں؛ اشیا کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے عوام سال بھر پریشان رہے
  • ریاست منی پور کے لوگ مودی کی بے رخی اور غیر حساسیت کی قیمت چکا رہے ہیں، جے رام رمیش
  • میر واعظ عمر فاروق کو عیدالاضحیٰ پر مسجد جانے سے روک دیا گیا
  • امید ہے بجٹ میں ریلیف ملے گا اور جمہوریت کے ثمرات عوام تک پہنچیں گے:خالد مقبول صدیقی
  • مریم نواز نے اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھنے دیں نہ مارکیٹ میں کمی ہوئی: عظمیٰ بخاری