ٹریفک حادثات میں شہریوں کی اموات، گورنر سندھ کا چیف جسٹس کے نام دوسرا خط
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
خط میں کہا کہ سندھ ہائیکورٹ کا واضح فیصلہ ہے کہ صبح 7 بجے سے رات 11 بجے تک بھاری ٹریفک کے شہر میں داخل نہیں ہو سکتی۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے نام دوسرا خط لکھا دیا، جس میں انہوں نے کہا کہ شہر کراچی میں انتظامی غفلت اور قانون سے روگردانی حادثات کی بڑی وجہ ہے۔ کامران خان ٹیسوری نے خط میں لکھا کہ حال ہی میں ایک ہی دن میں چار شہریوں کی ہلاکت سنگین مسئلہ ہے، سندھ ہائیکورٹ کا واضح فیصلہ ہے کہ صبح 7 بجے سے رات 11 بجے تک بھاری ٹریفک کے شہر میں داخل نہیں ہو سکتی۔ گورنر سندھ نے کہا کہ اس حکم کے باوجود اس پر عملدرآمد میں عدم تسلسل کی شکایات مسلسل بڑھ رہی ہیں، مجھے امید ہے کہ سندھ ہائیکورٹ اس ضمن میں اپنے احکامات پر عملدرآمد یقینی بنائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سندھ ہائیکورٹ
پڑھیں:
ٹریفک کنٹرول میں ناکامی سے حادثات کی خوفناک شرح ٹریکس نظام کے نفاذ کی اہم وجہ قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں اور اسے کنٹرول کرنے میں ناکامی کے نتیجے میں رونما ہونے والے حادثات ایک سنگین انسانی المیہ بن چکے ہیں۔
ریسکیو اداروں کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اب تک ٹریفک حادثات کے باعث تقریباً 715 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 552 مرد، 72 خواتین اور 91 بچے و بچیاں شامل ہیں۔ اسی عرصے کے دوران 10 ہزار 500 سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اس ڈیٹا کی سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ زیادہ تر اموات ہیوی ٹریفک کے سبب ہوئیں۔ صرف 303 دنوں میں ڈمپر، ٹریلر، واٹر ٹینکر اور بسوں کی ٹکر سے 210 افراد اپنی جان گنوا بیٹھے۔
یہ خوفناک اعداد و شمار ہی حکومت سندھ کی جانب سے ٹریفک کو کنٹرول کرنے کی ناکامی ثابت کرتے ہیں اور اس نااہلی پر پردہ ڈالنے کے لیے قوانین کی خلاف ورزی روکنے کے نام پر ٹریکس نظام کو عجلت میں نافذ کیا گیا ہے۔
صوبائی حکومت اور پولیس کی کی جانب سے ٹریکس کو ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کروانے کا ایک کامیاب منصوبہ قرار دیا جا رہا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نظام کو پہلے ہیوی ٹریفک کے مخصوص روٹس پر لاگو کیا جانا چاہیے تھا تاکہ فوری طور پر اموات کی شرح کو کم کیا جا سکے۔
اسی طرح دوسرے مرحلے یعنی عام شہریوں پر اس کے نفاذ سے قبل شہر کے انفرا اسٹرکچر کو بہتر کیا جانا ضروری تھا۔