ایف بی آر کے اختیارات کم کرنے کے حکومتی فیصلے پر بزنس کمیونٹی کا خیر مقدم
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
کراچی:
حکومت کی جانب سے ایف بی آر کے اختیارات کم کرنے کے فیصلے پر بزنس کمیونٹی نے خیر مقدم کیا ہے۔
وزیر خزانہ کی جانب سے نیشنل ٹیکس پالیسی یونٹ کے قیام کی حکمت پر پاکستان بزنس کونسل نے خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف بی آر سے ٹیکس پالیسی اور ٹیکس وصولی کو الگ کرنا ملکی مفاد میں ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کا مطالبہ : ایف بی آر سے ٹیکس پالیسی بنانے کا اختیار لے لیا گیا
پاکستان بزنس کونسل کی جانب سے ٹوئٹر پیغام میں کہا گیا ہے کہ تجارت وصنعتی ایوان اور تاجربرادری طویل عرصے سے ایف بی آر سے ٹیکس پالیسی یونٹ کو الگ کرنے کا مطالبہ کررہی تھی۔
ٹوئٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیر خزانہ کی سربراہی میں ٹیکس پالیسی یونٹ ٹیکس نیٹ کو بڑھائے گا اور توقع ہے کہ وزیر خزانہ عنقریب پالیسی ایڈوائزری بورڈ تشکیل دیں گے اور اس بورڈ میں اسٹیک ہولڈرز بھی ہوں گے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان ٹیکس پالیسی ایف بی آر
پڑھیں:
’بچے دو ہی اچھے‘ پالیسی ختم؛ ویتنام میں 2 سے زائد بچے پیدا کرنے کی اجازت
شرح پیدائش میں پریشان کن کمی کے بعد ویتنام نے اپنی پالیسی ’’بچے دو ہی اچھے‘‘ ختم کرنے کا اعلان کرکے 2 سے زائد بچے پیدا کرنے کی اجازت دیدی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ویتنام میں شرح پیدائش 2.1 سے گھٹ کر 1.9 رہ گئی جب کہ ملک میں معمر آبادی میں اضافہ ہوگیا اور جوانوں کی تعداد تیزی سے کم ہورہی ہے۔
جس کے باعث ملک افرادی قوت کی کمی اور اقتصادی ترقی میں دشواریوں کا سامنا کر رہا ہے۔ اس لیے حکومت نے اپنی پالیسی میں انقلابی تبدیلی کا اعلان کیا ہے۔
ویتنام کی قومی اسمبلی نے خاندانوں کو ایک یا دو بچوں کی پیدائش تک محدود کرنے کے قوانین میں ترمیم کی منظوری دیدی۔
خیال رہے کہ یہ قوانین کمیونسٹ پارٹی کے اراکین پر زیادہ سختی سے لاگو ہوتے تھے جنھیں تیسرے بچے کی صورت میں ترقی یا بونس سے محروم کیا جا سکتا تھا۔
ویتنام میں 2021 میں پیدائش کی شرح فی عورت2.11 بچے تھی جس کے بعد سے مسلسل کم ہو رہی ہے اور 2022 میں 2.01، 2023 میں 1.96، اور 2024 میں 1.91 بچے فی عورت تک گھٹ گئی۔
جنس کے لحاظ سے بھی شرح پیدائش میں عدم توازن موجود ہے جو بیٹوں کو ترجیح دینے کی قدیم روایت کی وجہ سے ہے۔
ڈاکٹروں کو پیدائش سے پہلے بچے کی جنس بتانے کی اجازت نہیں ہے اور جنس کی بنیاد پر اسقاط حمل پر پابندی ہے مگر پھر بھی کچھ ڈاکٹر مبہم زبان استعمال کر کے جنس کا اشارہ دے دیتے ہیں۔
منگل کو وزارت صحت نے پیدائش سے پہلے جنس کا انتخاب کرنے پر جرمانے کو تین گنا کر کے 3 ہزار 800 ڈالر کرنے کی تجویز دی۔
یاد رہے کہ ویتنام نے 1988 میں صرف دو بچوں کی حد بندی کے قوانین لاگو کیے تھے تاکہ وسائل پر دباؤ کم کیا جا سکے۔
یہ وہ وقت تھا جب ویتنام کو فرانس اور امریکا کے ساتھ جنگ اور شدید تجارتی خسارے کا سامنا تھا۔ ملک کی آبادی تقریباً 62 ملین تھی۔
ویتنام خاندانوں کو سب سے زیادہ فائدہ دینے والا ملک بھی ہے۔ جن میں چھ ماہ کی مکمل تنخواہ کے ساتھ زچگی کی رخصت اور 6 سال سے کم عمر بچوں کے لیے مفت طبی سہولیات شامل ہیں۔
سرکاری اسکولوں میں تعلیم 15 سال کی عمر تک مفت ہے اور ستمبر سے یہ ہائی اسکول کے اختتام تک مفت ہوجائے گی۔
چین نے 1979 میں ایک بچے کی پالیسی نافذ کی تھی مگر اب وہاں بھی معمر آبادی اور اقتصادی دباؤ کے پیش نظر اس پالیسی میں نرمی کی جا رہی ہے۔
چین میں پہلے دوسرے بچے اور پھر 2021 میں تیسرے بچے کی اجازت دی گئی مگر اس سے شرح پیدائش میں نمایاں اضافہ نہیں ہو سکا ہے۔