چین اور یورپی یونین کے درمیان مفادات کا کوئی بنیادی ٹکراؤ نہیں ہے، چینی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
میونخ:
چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے موقع پر یورپی یونین کی اعلی نمائندہ برائے خارجہ امور اور سیکیورٹی پالیسی ، فرانس، یوکرین اور اسرائیل کے ہم منصبوں سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔اتوار کے روز چینی میڈ یا نے بتا یا کہ
یورپی یونین کی اعلی نمائندہ برائے خارجہ امور اور سیکیورٹی پالیسی کاجا کلاس سے ملاقات کے دوران وانگ ای نے کہا کہ چین اور یورپی یونین کے درمیان مفادات کا کوئی بنیادی ٹکراؤ نہیں ہے اور نہ ہی کوئی جغرافیائی سیاسی تضادات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین یورپی یونین کے ساتھ اسٹریٹجک مواصلات کو مضبوط بنانے، باہمی تفہیم کو بڑھانے اور دنیا کو مزید استحکام فراہم کرنے کے لئے مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے.
جب وانگ ای نے فرانسیسی وزیر خارجہ ژان نوئل بیروٹ سے ملاقات کی تو انہوں نے کہا کہ جامع اسٹریٹجک شراکت داروں کی حیثیت سے ان کا ماننا ہے کہ چین، فرانس اور چین اور یورپی یونین کے پاس تجارتی تنازعات سے مناسب طریقے سے نمٹنے کی دانشمندی اور صلاحیت موجود ہے۔انہوں نے یہ امید ظاہر کی ہے کہ یورپی یونین کھلے پن اور تعاون کی پاسداری کرے گی، آزاد تجارت کی حمایت کرے گی، چین کے ساتھ ایک ہی سمت میں کام کرے گی، اور ایک دوسرے کے جائز خدشات کو ایڈجسٹ کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ چین اس سلسلے میں یورپی یونین کے ساتھ تعمیری بات چیت جاری رکھنے کا خواہاں ہے.
چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے یوکرین کے وزیر خارجہ آندری سیبیہا سے ملاقات میں کہا کہ چین امن کے لئے تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے اور ایک ایسے امن معاہدے کا منتظر ہے جو منصفانہ، دیرپا اور تمام فریقوں کے لئے قابل قبول ہو۔ انہوں نے کہا کہ چین اور گلوبل ساؤتھ کے ممالک کی جانب سے شروع کیا گیا “فرینڈز آف پیس” گروپ امن مذاکرات کو فروغ دینے کےلیے کوشش کرتا رہے گا۔
اس کے علاوہ وانگ ای نے اسی روز اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون ساعر سے بھی ملاقات کی۔ وانگ ای نے کہا کہ غزہ میں انسانی بحران کو جلد از جلد ختم ہونا چاہئے۔ امید ہے کہ جنگ بندی کے انتظامات پر موثر عمل درآمد کیا جائے گا اور اس بنیاد پر جامع اور دیرپا جنگ بندی کا حصول ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے مسئلے کا بنیادی حل “دو ریاستی حل” پر عمل درآمد اور فلسطین اور اسرائیل کے درمیان پرامن بقائے باہمی اور عرب اور یہودی عوام کے مابین دوستانہ تبادلوں میں مضمر ہے۔ وانگ ای نے کہا کہ چین مسئلہ فلسطین کے جامع اور مکمل حل میں تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ ڈرافٹ پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا: وزیر مملکت برائے قانون
—فائل فوٹووزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ ڈرافٹ پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا لیکن وقتاً فوقتاً اس پر بات چیت ضرور ہوتی رہتی ہے۔
جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل نے کہا کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کا مقصد معرکہ حق اور آپریشن بنیان المرصوص کی کامیابی کے بعد آرمی چیف کو دیے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا اور اسے تحفظ دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی سمیت دیگر اہم مسائل سے متعلق آگہی کے لیے مرکزی تعلیمی نصاب ہونا ضروری ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ کے وفد نے وزیرِاعظم شہباز شریف کی سربراہی میں صدر آصف علی زرداری اور اِن سے ملاقات کی ہے۔
بیرسٹر عقیل کا کہنا ہے کہ آئینی عدالتوں کا قیام 26ویں ترمیم کا بھی حصہ تھا اب بھی اس پر بات ہوئی ہے، آبادی پر کنٹرول کے لیے بھی مرکزی سوچ کا ہونا بہت اہم ہے۔
واضح رہے کہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے پیپلز پارٹی سے 27ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے، ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس اور ججز کے تبادلے شامل ہیں۔
سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے وفد نے وزیرِاعظم شہباز شریف کی سربراہی میں صدر آصف علی زرداری اور اِن سے ملاقات کی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ این ایف سی میں صوبائی حصے کا تحفظ ختم کرنا بھی ترمیم میں شامل ہے۔ تجاویز میں آرٹیکل 243 میں ترمیم، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی وفاق میں واپسی بھی ترمیم میں شامل ہیں۔