میونخ:
چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے موقع پر یورپی یونین کی اعلی نمائندہ برائے خارجہ امور اور سیکیورٹی پالیسی ، فرانس، یوکرین اور اسرائیل کے ہم منصبوں سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔اتوار کے روز چینی میڈ یا نے بتا یا کہ
یورپی یونین کی اعلی نمائندہ برائے خارجہ امور اور سیکیورٹی پالیسی کاجا کلاس سے ملاقات کے دوران وانگ ای نے کہا کہ چین اور یورپی یونین کے درمیان مفادات کا کوئی بنیادی ٹکراؤ نہیں ہے اور نہ ہی کوئی جغرافیائی سیاسی تضادات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین یورپی یونین کے ساتھ اسٹریٹجک مواصلات کو مضبوط بنانے، باہمی تفہیم کو بڑھانے اور دنیا کو مزید استحکام فراہم کرنے کے لئے مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے.


جب وانگ ای نے فرانسیسی وزیر خارجہ ژان نوئل بیروٹ سے ملاقات کی تو انہوں نے کہا کہ جامع اسٹریٹجک شراکت داروں کی حیثیت سے ان کا ماننا ہے کہ چین، فرانس اور چین اور یورپی یونین کے پاس تجارتی تنازعات سے مناسب طریقے سے نمٹنے کی دانشمندی اور صلاحیت موجود ہے۔انہوں نے یہ امید ظاہر کی ہے کہ یورپی یونین کھلے پن اور تعاون کی پاسداری کرے گی، آزاد تجارت کی حمایت کرے گی، چین کے ساتھ ایک ہی سمت میں کام کرے گی، اور ایک دوسرے کے جائز خدشات کو ایڈجسٹ کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ چین اس سلسلے میں یورپی یونین کے ساتھ تعمیری بات چیت جاری رکھنے کا خواہاں ہے.
چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے یوکرین کے وزیر خارجہ آندری سیبیہا سے ملاقات میں کہا کہ چین امن کے لئے تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے اور ایک ایسے امن معاہدے کا منتظر ہے جو منصفانہ، دیرپا اور تمام فریقوں کے لئے قابل قبول ہو۔ انہوں نے کہا کہ چین اور گلوبل ساؤتھ کے ممالک کی جانب سے شروع کیا گیا “فرینڈز آف پیس” گروپ امن مذاکرات کو فروغ دینے کےلیے کوشش کرتا رہے گا۔
اس کے علاوہ وانگ ای نے اسی روز اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون ساعر سے بھی ملاقات کی۔ وانگ ای نے کہا کہ غزہ میں انسانی بحران کو جلد از جلد ختم ہونا چاہئے۔ امید ہے کہ جنگ بندی کے انتظامات پر موثر عمل درآمد کیا جائے گا اور اس بنیاد پر جامع اور دیرپا جنگ بندی کا حصول ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے مسئلے کا بنیادی حل “دو ریاستی حل” پر عمل درآمد اور فلسطین اور اسرائیل کے درمیان پرامن بقائے باہمی اور عرب اور یہودی عوام کے مابین دوستانہ تبادلوں میں مضمر ہے۔ وانگ ای نے کہا کہ چین مسئلہ فلسطین کے جامع اور مکمل حل میں تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ٹرمپ اپنے دور میں مسئلہ کشمیر حل کر سکیں گے‘ امریکی محکمہ خارجہ پرامید

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جون2025ء)چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی وفد کے دورہ امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ کے اہلکاروں سے ملاقاتوں پر امریکی محکمہ خارجہ کا ردعمل سامنے آگیا۔ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے امید ظاہر کی ہے کہ صدر ٹرمپ اپنے دور میں مسئلہ کشمیر کو حل کرسکیں گے۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ سے جب سوال کیا گیا کہ محکمہ خارجہ میں انڈر سیکریٹری برائے سیاسی امور ایلیسن ہُوکر سے بلاول بھٹو کی کیا بات چیت ہوئی اور آیا امریکا نے پاکستانی وفد کو کوئی یقین دہانی کرائی ہے کہ حل طلب تنازعات پر بات چیت اور جنگ بندی جاری رکھنے کیلئے امریکی حکومت بھارت کو مذاکرات کی میز پرلانے کی کوشش کریگی امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ پاکستانی وفد کی محکمہ خارجہ کے اہلکاروں بشمول انڈرسیکرٹری برائے سیاسی امور ایلیسن ہُوکر سے پچھلے ہفتے ملاقات ہوئی جس میں ایلیسن ہوکر نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری جنگ بندی سے متعلق امریکی حمایت کا اعادہ کیا۔

(جاری ہے)

ٹیمی بروس نے اس بات پر خدا کا شکر ادا کیا کہ بھارت اور پاکستان جیسے ممالک کے درمیان جنگ بندی جاری ہے اور بتایا کہ ایلیسن ہُوکر سے ملاقات میں دو طرفہ تعلقات سے متعلق امور پر بھی بات چیت ہوئی جن میں انسداد دہشتگردی تعاون شامل تھا۔پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی کی جانب سے پوچھے گئے اس سوال پر کہ آیا پاکستان نے امریکا کو کسی قسم کی یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کرے گا، ٹیمی بروس نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ وہ پاکستانی وفد اور محکمہ خارجہ کے اہلکاروں کے درمیان ہوئی بات چیت کی تفصیلات پر تبصرہ نہیں کریں گی۔

ایک اور نمائندے کی جانب سے اس سوال پر کہ صدر ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی تھی،اس پر پیشرفت کس نوعیت کی متوقع ہے، آیا امریکا دونوں ملکوں کی قیادت کو مدعو کرے گا یا کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی امریکا حمایت کریگا ٹیمی بروس نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے ذہن میں کیا ہے، وہ کیا منصوبے رکھتے ہیں، وہ اس پر بات نہیں کرسکتیں۔

یہ ضرور جانتی ہیں کہ صدر ٹرمپ کا ہر قدم نسلوں کے درمیان جنگ اور نسلوں کے درمیان جاری اختلافات کو ختم کرنے سے متعلق ہے۔ اس لیے یہ باعث حیرت نہیں ہونا چاہیے کہ صدر ٹرمپ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کو مینج کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ٹیمی بروس نے کہا کہ صدر ٹرمپ وہ واحد شخصیت ہیں جنہوں نے ایسے لوگوں کو میز پر لا بٹھایا اور بات چیت ممکن بنائی جن کے بارے میں لوگ تصور بھی نہیں کرسکتے تھے کہ ایسا ممکن ہوگا۔

اس لیے وہ صدر ٹرمپ کے منصوبوں پر بات نہیں کرسکتیں۔دنیا ان کی فطرت سے خود آگاہ ہے۔ٹیمی بروس نے کہا کہ یہ دلچسپ لمحہ ہے کہ ہم اس تنازعہ سے متعلق کسی نکتہ پر پہنچ سکیں۔اس ضمن میں صدر ٹرمپ، نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر خارجہ مارکو روبیو کا شکرگزار ہونا چاہیے۔ یہ بہت ہی ولولہ انگیز لمحہ ہے۔ ہر روز ہم کوئی نئی پیشرفت کرتے ہیں اور مجھے امید ہے کہ صدر ٹرمپ اپنے دور میں اس مسئلہ کو حل کرسکیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطینی ریاست اب امریکی پالیسی کا ہدف نہیں، اسرائیل میں امریکی سفیر کا متنازع بیان
  • چین سربیا کے ساتھ مل کر ایک دوسرے کے اہم مفادات میں  مزید کامیابیاں حاصل کرنے کے لیے تیار ہے، چینی نائب وزیر اعظم
  • ٹرمپ اپنے دور میں مسئلہ کشمیر حل کر سکیں گے‘ امریکی محکمہ خارجہ پرامید
  • افغانستان کے ساتھ بار بار بدلتا ہوا تعلق چیلنج بنا ہوا ہے،شیری رحمن
  • پاک روس تعلقات مشترکہ مفادات کی بنیاد پر گزشتہ برسوں میں بہتر ہوئے ہیں، صدر مملکت
  • گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو چین کی جانب سے تہذیبوں کے درمیان مکالمے کو فروغ دینے کی ایک اہم کوشش ہے، چینی وزیر خارجہ
  • بانی سے کوئی ڈیل نہیں ،رہائی عدالت سے ہو گی، وفاقی وزیرریلوے
  • امریکہ اور چین کے درمیان لندن میں تجارتی مذاکرات، کشیدگی کم کرنے کی کوشش
  • بھارت کو بین الاقوامی معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں
  • یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان