ملک میں سرمایہ داروں نے 4 ارب ٹیکس نہیں دیا: حافظ نعیم الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
لاہور : امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت تنخواہ داروں سے ٹیکس لیتی ہے، سرمایہ داروں نے 4 ارب ٹیکس نہیں دیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق لاہور میں الخدمت کے بنو قابل انٹری ٹیسٹ سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ غریبوں و مڈل کلاس کےلئے جنگ لڑ رہے ہیں، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ نوجوانوں کو فری اور کوالٹی تعلیم دے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی ذمہ داری سر سے اتار رہی ہے، ہمارے ٹیکسز کا پیسہ اشتہارات میں استعمال ہو رہا ہے، 5 سے 15 سال کے ایک کروڑ بچے اسکول نہیں جا رہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ آئی ٹی ایجوکیشن کو عام کردینا چاہئے تھا۔ اس سے نوجوان فائدے حاصل کر سکتے ہیں، نوجوان جو تعلیم سے محروم ہیں ان کےلئے آواز بلند کریں گے، تعلیم حق ہے خیرات نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ طبقاتی نظام کے شکار لوگوں کو بتائیں گے کہ تعلیم ہمارا حق ہے، بنو قابل کے نام پر لاہور میں تعلیمی انقلاب کا آغاز ہو رہا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ تنخواہ داروں سے ٹیکس لیتے ہیں جبکہ سرمایہ داروں نے تو 4 ارب ٹیکس نہیں دیا، بدقسمتی ہے کہ عوام کے بنیادی مسائل کسی پارٹی کا ایجنڈا نہیں، آئی پی پیز سے سب جماعتیں مستفید ہو رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ معیاری تعلیم وہ تعلیم جو سب کےلئے برابر ہو یہ تحریک قائم کریں گے، 50 کیمپس بنانے پڑے تو طلبہ کو فری آئی ٹی تعلیم دیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمان ان کا کہنا تھا کہ
پڑھیں:
گولڈن ڈوم منصوبہ: ٹرمپ کا اسپیس ایکس سے فاصلہ، متبادل ٹھیکہ داروں کی تلاش شروع
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان کشیدگی کے بعد وائٹ ہاؤس نے گولڈن ڈوم میزائل دفاعی نظام کے لیے اسپیس ایکس کے متبادل ٹھیکہ داروں کی تلاش شروع کر دی ہے۔ رائٹرز نے یہ انکشاف 3 نامعلوم ذرائع کے حوالے سے کیا ہے۔
ٹرمپ اور مسک، جو 2024 کی انتخابی مہم میں قریبی اتحادی تھے، اب کھلم کھلا آمنے سامنے آ چکے ہیں۔ اختلافات کی ابتدا صدر ٹرمپ کے 5 کھرب ڈالر کے بگ، بیوٹی فل بجٹ بل پر ہوئی، جس کی ایلون مسک نے کھل کر مخالفت کی۔ جواب میں ٹرمپ نے مسک پر حکومتی سبسڈی سے فائدہ اٹھانے کا الزام لگایا اور اسپیس ایکس کے معاہدے منسوخ کرنے کی دھمکی دی۔
مزید پڑھیں: گولڈن ڈوم منصوبہ: امریکی میزائل شیلڈ کی کمان، اسپیس فورس جنرل کو سونپ دی گئی
اسپیس ایکس کو گولڈن ڈوم منصوبے میں مرکزی کردار حاصل تھا، خصوصاً سیٹلائٹ مواصلاتی نظام اسٹارلنک اور اسٹارشیلڈ کے تحت۔ تاہم اب وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون دیگر کمپنیوں سے رابطے میں ہیں تاکہ مسک پر انحصار کم کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق ایمیزون کا پروجیکٹ کوئپر، نارتھروپ گرومین، لاک ہیڈ مارٹن، ایل تھری ہیریس، اور راکٹ لیب جیسے چھوٹے اسٹارٹ اپس کو بھی مدعو کیا جا رہا ہے۔ اگرچہ اسپیس ایکس ممکنہ طور پر کچھ ذیلی حصوں، بالخصوص سیٹلائٹ لانچز میں شامل رہ سکتا ہے، لیکن اس کا مرکزی کردار اب مشکوک ہو گیا ہے۔
مزید پڑھیں: ایلون مسک نے ڈونلڈ ٹرمپ سے تنازع کے بعد فون نمبر تبدیل کر لیا، امریکی اسپیکر کا دعویٰ
دونوں رہنماؤں کی چپقلش اس وقت مزید گہری ہو گئی جب صدر ٹرمپ نے ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی (DOGE) جس کی سابق سربراہی مسک نے کی تھی کو ایلون مسک کو دی گئی سبسڈی کی تحقیقات کا مشورہ دیا۔
ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر الزام لگایا کہ اگر سبسڈی نہ ہو تو ایلون شاید دکان بند کرکے جنوبی افریقہ واپس چلا جائے۔ ایلون مسک نے جوابی ردعمل میں کہا کہ ٹرمپ کا بجٹ پلان ملک کو دیوالیہ کر دے گا، اور اعلان کیا کہ وہ ’دی امریکا پارٹی‘ کے نام سے ایک نیا سیاسی اتحاد تشکیل دیں گے تاکہ کانگریس میں ڈیموکریٹ ریپبلکن اتحاد کو چیلنج کیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایلون مسک ٹرمپ سپیس ایکس گولڈن ڈوم