ڈنکی کے ذریعے امریکا جانے کے خواب کی خوفناک تعبیر
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
دارئین گیپ :امریکا میں بہتر زندگی کی تلاش میں ہر سال ہزاروں افراد خطرناک راستے اختیار کرتے ہیں لیکن کچھ راستے خوابوں کو بھیانک حقیقت میں بدل دیتے ہیں، جنوبی امریکا میں واقع دارئین گیپ ایسا ہی ایک خوفناک اور جان لیوا جنگل ہے، جہاں ہر قدم پر موت کا خطرہ منڈلاتا ہے۔
دارئین گیپ: ایک خطرناک گزرگاہ
یہ 97 کلومیٹر طویل جنگل کولمبیا اور پاناما کے درمیان واقع ہے اور طویل عرصے تک ناقابلِ عبور سمجھا جاتا رہا۔ مگر اب یہ غیر قانونی تارکینِ وطن کے لیے ایک مرکزی راستہ بن چکا ہے، وینزویلا، ہیٹی، ایکواڈور، بنگلہ دیش، پاکستان اور بھارت سمیت کئی ممالک کے ہزاروں افراد ہر سال اس جنگل سے گزرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اس میں قدم رکھتے ہی وہ خود کو ایک ایسی دنیا میں پاتے ہیں جہاں نہ قانون ہے، نہ مدد، اور نہ واپسی کا راستہ۔
جنگل کی وحشت: قدرتی آفات اور انسانی مظالم
دارئین گیپ کا سب سے بڑا خوف اس کا خطرناک ماحول ہے، جنگل میں سانپ، خونخوار درندے، زہریلے کیڑے، تیز بہاؤ والے دریا، دلدلیں اور کھڑی چٹانیں موجود ہیں،مسلسل بارش، شدید گرمی اور حبس مسافروں کی طاقت اور حوصلہ توڑ دیتا ہے۔
مگر سب سے بڑا خطرہ مسلح گروہ اور اسمگلرز ہیں، جو غیر قانونی تارکینِ وطن سے بھاری رقوم وصول کرتے ہیں، اور لوٹ مار، قتل اور جنسی تشدد عام ہے۔
کتنے لوگ یہاں دفن ہو چکے؟ کوئی نہیں جانتا!
اقوامِ متحدہ کے مطابق، 2023 میں 5 لاکھ سے زائد افراد نے اس جنگل سے گزرنے کی کوشش کی۔ کچھ کامیاب ہو گئے، مگر سینکڑوں ہمیشہ کے لیے یہیں دفن ہو گئے،ہر سال یہاں سے 20 سے 30 لاشیں برآمد ہوتی ہیں، لیکن اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے، کیونکہ کئی لوگ ہمیشہ کے لیے جنگل کی گہرائیوں میں گم ہو جاتے ہیں۔
دارئین گیپ: خوابوں کا قبرستان
یہ جنگل صرف ایک راستہ نہیں بلکہ ان خوابوں کا قبرستان ہے جو غربت اور غیر یقینی مستقبل سے بچنے کے لیے غیر قانونی ہجرت کے راستے پر چل پڑتے ہیں،جو لوگ بچ نکلتے ہیں، وہ زندگی بھر خوفزدہ رہتے ہیں،اور جو نہیں بچ پاتے، وہ اس جنگل میں دفن ہو کر دوسروں کے لیے وارننگ بن جاتے ہیں، مگر یہ انتباہ شاید اگلے مسافر نہ سن سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کی رکن کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی سوشل میڈیا ٹیم سے وابستہ خاتون خولہ ادریس کو بیرونِ ملک روانگی سے روک دیا گیا، خولہ ادریس اپنے شوہر کے ہمراہ سعودی عرب کے لیے روانہ ہونے والی پرواز میں سوار ہونے والی تھیں، روانگی سے قبل امیگریشن عملے نے انہیں روک کر تفتیشی اداروں کے حوالے کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق خولہ ادریس چوہدری اور ان کے خاوند کو امیگریشن کلیئرنس کے دوران ہی سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی (FIA Cyber Crime Wing) کی ٹیم نے حراست میں لے لیا، دونوں کو ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد مزید تفتیش کے لیے ایف آئی اے کے دفتر منتقل کر دیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ خولہ ادریس کے خلاف مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز مواد کی اشاعت اور حساس معلومات کے پھیلاؤ سے متعلق تحقیقات جاری ہیں، اسی سلسلے میں ان کا نام ممکنہ طور پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ECL) یا اسٹاپ لسٹ میں شامل کیا گیا تھا، جس کی بنیاد پر انہیں بیرون ملک جانے سے روکا گیا۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ خولہ ادریس سے پی ٹی آئی کی آن لائن سرگرمیوں اور چند مخصوص سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے حوالے سے معلومات حاصل کرے گا۔
تاحال پی ٹی آئی کی جانب سے اس واقعے پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا ٹیم کے اراکین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اس عمل کو سیاسی انتقام قرار دیا جا رہا ہے۔
ادھر ایئرپورٹ حکام نے تصدیق کی ہے کہ خولہ ادریس اور ان کے شوہر کو باقاعدہ تحریری ہدایات کے تحت روکا گیا جبکہ تحقیقات مکمل ہونے تک دونوں کو بیرون ملک سفر کی اجازت نہیں دی جائے گی۔