Jasarat News:
2025-09-17@23:44:50 GMT

پاکستان میں پانی کی طلب میں 60 فیصد اضافے کا امکان، رپورٹ

اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT

پاکستان میں پانی کی طلب میں 60 فیصد اضافے کا امکان، رپورٹ

اسلام آباد: عالمی بینک نے اپنی تازہ رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان میں غیر زرعی مقاصد کے لیے پانی کے استعمال میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق پاکستان میں پانی کی طلب میں اضافے کی وجوہات سامنے آگئیں ہیں، پاکستان کی سالانہ شرح نمو 4.9 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے، 2047 تک درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ اضافے کا خدشہ ہے، پانی کی طلب میں 60 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے،درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے پانی کا 15 فیصد زیادہ استعمال ہوگا۔

???? آئندہ 30 سالوں میں غیر زرعی پانی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے آبپاشی کے 10 فیصد پانی کو دوبارہ استعمال کرنے کی ضرورت ہوگی، عالمی بینک کی “کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک 2026-35” نامی دستاویز کے مطابق غذائی تحفظ پر سمجھوتہ کیے بغیر پانی کے استعمال کو متوازن رکھنا ایک بڑا چیلنج ہوگا۔

 اس کے لیےپانی کے تحفظ کی حوصلہ افزائی ضروری ہوگی، زرعی شعبے میں پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہوگا،پانی پر مبنی فصلوں (واٹر انٹینسیو کراپس) سے دوری اختیار کرنا ہوگی، پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں زراعت اور پانی کے بہتر انتظام کے لیے اصلاحات درکار ہوں گی۔

ورلڈ بینک کا منصوبہ: پانی اور زراعت میں بہتری کے اقدامات

????پنجاب میں زرعی پالیسی اور پانی کے انتظام میں اصلاحات متعارف کرائی جائیں گی، سندھ اور بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں انفرااسٹرکچر مضبوط کیا جائے گا، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (IFC) زرعی سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کرے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پانی کی طلب پانی کے

پڑھیں:

نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے، جس کے مطابق شرح سود 11 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

پیر کو گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی کا دوسرا اجلاس ہوا، جس میں ملکی اور غیر ملکی معاشی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔

اقتصادی ماہرین کے مطابق سیلاب سے زرعی شعبے کو نقصان پہنچا، کئی فصلیں تباہ ہوگئیں، ملکی طلب پوری کرنے کے لیے کچھ اجناس درآمد کرنا پڑ سکتی ہیں، جس سے نہ صرف درامدی بل بڑھت گا بلکہ مہنگائی میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔

اسی صورت حال کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے آئندہ 2 ماہ کے لیے بنیادی شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ مسلسل تیسری بار برقرار رکھا ہے۔

ایک سروے رپورٹ میں 92 فیصد نے رائے دی تھی کہ شرح سود مستحکم رہے گی۔

اس سے قبل مانیٹری پالیسی کمیٹی کا گزشتہ اجلاس 30 جولائی کو ہوا تھا، اس میں کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا کیوں کہ توانائی کی قیمتوں، خاص طور پر گیس ٹیرف میں اضافے کے باعث مہنگائی کا منظرنامہ متاثر ہوا تھا۔

شرح سود برقرار رکھنے کے فیصلے پرصنعتکاروں کا ردعمل
دوسری جانب اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر صنعت کاروں نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

ایف پی سی سی آئی کے سینئیر نائب صدر ثاقب فیاض کا کہنا ہے فیصلے سے پیداواری لاگت بڑھے گی اور برآمدات میں کمی ہوگی۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • ایک سال میں بینکوں کے ڈپازٹس 3685 ارب روپے بڑھے گئے
  • اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس میں 200 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • ڈیجیٹل بینکاری سے معیشت مضبوط ہوگی، وزیراعظم شہباز شریف کا مشرق ڈیجیٹل بینک کے افتتاح پر خطاب
  • لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک
  • 15 لاکھ آسٹریوئ شہری خطرے میں: سمندر کی سطح میں خطرناک اضافے کی پیشگوئی
  • اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • نئی مانیٹری پالیسی جاری، شرح سود 11 فیصد کی سطح پر برقرار