Express News:
2025-06-01@00:53:56 GMT

جی ایس پی پلس اور پاکستان

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

یورپی یونین نے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے جی ایس پی پلس کے فوائد لینے کا انحصار انسانی حقوق کے مسائل میں پیش رفت پر ہے ۔ یورپی یونین کے خصوصی نمایندے برائے انسانی حقوق اولوف سکوگ کے دورہ پاکستان کے اختتام پر یورپی یونین کی طرف سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے ۔

نمایندہ خصوصی نے وفاقی صوبائی وزراء عسکری قیادت اقوام متحدہ کے اداروں ، انسانی حقوق کے محافظوں ، وکیلء سول سوسائٹی کی تنظیموں کی تنظیموں ، میڈیا کے نمایندوں اور کاروباری شعبے سے ملاقاتیں کی ہیں ۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان جنوبی ایشیاء میں یورپی یونین کا کلیدی شراکت دار ہے ۔ پاکستان سے ہمارا رشتہ جمہوریت انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی مشترکہ اقدار پر قائم ہے ۔ یہ تعلق اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی اصولوں کے مطابق ہے ۔یورپی یونین اس حقیقت کا خیر مقدم کرتی ہے کہ پاکستان جی ایس پی پلس کا سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والا ملک بن گیا ہے ۔

پاکستانی کاروباری افراد نے 2014میں تجارتی اسکیم کے آغاز کے بعد سے یورپی یونین کی مارکیٹ میں اپنی برآمدات میں 108فیصد اضافہ کیا ہے ۔ ہم جی ایس پی پلس کے موجودہ مانیٹرنگ سائیکل کے وسط مدت کے قریب پہنچ رہے ہیں ۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان آنے والے نئے جی ایس پی پلس کے ضابطے کے تحت دوبارہ درخواست کی تیاری کررہا ہے ۔ جی ایس پی پلس کے تحت تجارتی فوائد کا انحصار " مسائل کی فہرست کو حل کرنے کی پیش رفت پر ہے " انسانی حقوق اور ٹھوس اصلاحات ضروری ہیں ۔

یورپی یونین کے نمایندہ خصوصی نے چیف جسٹس سے ملاقات میں عدلیہ کی سالمیت اور آزادی پر بات کی دورے کے دوران نمایندہ خصوصی نے انسانی حقوق کمیشن کے کردار اور اس کی آزادی کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ جی ایس پی پلس مانیٹرنگ مشن کے تناظر میں نمایندہ خصوصی نے تمام"متعلقہ بین الاقوامی کنونشز" پر عملدرآمد کو یقینی بنانے پر بات چیت کی ۔ یورپی یونین کے نمایندہ خصوصی نے لاہور میں وزیر اعلیٰ پنجاب اور اقلیتی امور کے وزیر سے بھی ملاقات کی ۔

ذرا غور فرمائیں نمایندہ خصوصی کے اس ایک ہفتے کے دورے کی کسی کو کانوں کان خبر تک نہ ہوئی ۔ پتہ بھی چلا اس وقت جب یورپی یونین کی طرف سے اعلامیہ جاری کردیا گیا ۔ابھی یورپی یونین وفد کو گئے ہوئے بمشکل ایک ہفتہ ہی ہوا تھا کہ IMFوفد پاکستان پہنچ گیا یعنی بڑے گہرے آپریشن کی تیاریاں ہو رہی ہیں ۔ اپنی نوعیت کے اس پہلے تفصیلی جائزے نے گزشتہ جمعرات سے اپنے کام کا آغاز کیا۔ جو 14فروری تک مکمل ہو جائے گا۔

پاکستان میں اپنے قیام کے دوران IMFٹیم 19حکومتی وزارتوں محکموں اور ریاستی اداروں کے نمایندوں سے ملاقات کرے گی جس میں جوڈیشنل کمیشن آف پاکستان اور سپریم کورٹ آف پاکستان شامل ہیں ۔ مشن کا فوکس قانون کی حکمرانی خاص طور پر ریاست کے "گورننس ڈھانچے میں گہری جڑیں پکڑے ہوئے مخصوص مفادات کا خاتمہ ہے ۔" ذرائع کے مطابق اس مشن کی منصوبہ بندی گزشتہ سال ستمبر میں کی گئی تھی ۔

مشن اپنے تشخیص کو حتمی شکل دے گا۔ غور فرمائیں لفظ تشخیص پر ۔مشن کی رپورٹ جولائی 2025تک شائع کردی جائے گی اور اس سے پہلے 02جون کو یورپی یونین کمیشن رپورٹ آجائے گی۔ 7بلین ڈالر معاہدے کے تحت پاکستان گورننس کی مکمل رپورٹ شائع کرنے کا پابند ہے IMFقومی احتساب بیورو کے ساتھ مل کر بہت سے سنگین معاملات کا بھی جائزہ لے گا۔ IMFنے کہا ہے کہ پاکستان کی کمزوریاں اور ساختی چیلنجز بدستور انتہائی بڑے ہیں۔ IMF اسٹیبلشمنٹ ڈویثرن سے ملاقات کرے گاتاکہ بیوروکریٹ کے اثاثہ جات کا سراغ لگایا جا سکے ۔IMFکی ہدایت کے مطابق ان بیوروکریٹ کے اثاثے نہ صرف ظاہرہونگے بلکہ پبلک بھی کیے جائینگے ۔ان بیوروکریٹ کی ایک بڑی تعداد اربوں روپے بیرون ملک منتقل کرچکی ہے ۔

1947میں جن حکمران طبقوں کا پاکستان پر قبضہ ہو گیا تھا ان کا فیصلہ کن وقت آ پہنچاہے یعنی 77سال سے قائم نظام کے خاتمے کا وقت آن پہنچا ہے کیا یہ سب کچھ نئے مشرق وسطی کی پیدائش کے منصوبے کا حصہ تو نہیں۔

اور تو اور 29مارچ کے بعد وہ ہونے والا ہے جو کسی کے وہم وگمان میں بھی نہیں ہوگا ایسا شاذونادر ہی ہوتا ہے ۔ جب 7ستارے ایک ہی گھر میں آجائیں وہ وہ کچھ ہو گا کہ دنیا مدتوں بھول نہ پائے گی۔ پاکستان اور پوری دنیا انفراد ی اور اجتماعی طور پر ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نمایندہ خصوصی نے جی ایس پی پلس کے ہے کہ پاکستان یورپی یونین سے ملاقات گیا ہے

پڑھیں:

نیتن یاہو کی سفاکیت پر "یورپ کے صبر کا پیمانہ" لبریز ہو چکا ہے، امریکی اخبار کا دعوی

معروف امریکی اخبار کا لکھنا ہے کہ قابض اسرائیلی رژیم کیجانب سے غزہ کے مظلوم عوام کیلئے بنائی گئی تباہ کن صورتحال کی "تصاویر" نے نہ صرف یورپی رائے عامہ کو انتہائی مشتعل کر رکھا ہے بلکہ "سبز براعظم" کہلوائے جانے والے یورپ میں اسرائیل کے "انتہائی وفادار" اتحادیوں کو بھی "واضح موقف" اختیار کرنے پر مجبور کر دیا ہے! اسلام ٹائمز۔ غزہ کی پٹی کے خلاف جاری قابض و سفاک اسرائیلی رژیم کے سنگین جنگی جرائم کے آغاز کو آج 2 سال ہونے کو آئے ہیں تاہم تل ابیب کے اندھے حامی یورپی رہنماؤں کے لہجے میں "ہنوز" نمایاں تبدیلی کا "عندیہ" ہی دیا جا رہا ہے۔ اس بارے معروف امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ غزہ میں بھوکے بچوں، تباہ شدہ اسکولوں اور بے گھر ہونے والے عام شہریوں کی "لاتعداد" تصاویر نے نہ صرف یورپی رائے عامہ کو بری طرح سے مشتعل کر رکھا ہے بلکہ سبز براعظم میں موجود اسرائیل کے "انتہائی وفادار اتحادیوں" کو بھی "واضح موقف" اختیار کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ اس حوالے سے واشنگٹن پوسٹ کے ساتھ گفتگو میں یورپی یونین کے ایک سفارتکار کا کہنا تھا کہ ہم، غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے، اسے مزید نظر انداز نہیں کر سکتے اور نیتن یاہو کی انتہائی "سفاکیت" پر ہمارے صبر کا پیمانہ اب لبریز ہو چکا ہے! امریکی اخبار کے مطابق اپنے ایک منفرد اقدام میں جرمنی، کہ جو یہودیوں کے تئیں "اپنی تاریخی ذمہ داری" کے باعث اسرائیل کی حمایت میں ہمیشہ آگے آگے رہا ہے، نے اب کھل کر تل ابیب پر تنقید شروع کر دی ہے جیسا کہ جرمن چانسلر فریڈرک مرز (Friedrich Merz) نے غزہ کے ایک اسکول، کہ جسے بے گھر فلسطینی مہاجرین کے لئے پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا، پر تل ابیب کے مہلک حملے کے بعد اعلان کیا تھا کہ "شہریوں کے خلاف مزید حملوں کا جواز پیش نہیں کیا جا سکتا!" جرمن چانسلر کا خبردار کرنا تھا کہ اسرائیل کو ایسے مقام تک نہیں پہنچنا چاہیئے جہاں "اس کے قریبی دوست بھی اس کی حمایت کرنے کو تیار نہ ہوں!" ادھر غزہ کی پٹی میں مسلسل سنگین جنگی جرائم پر یورپی کمیشن نے بظاہر "اسرائیل کے ساتھ یورپی یونین کے تجارتی تعلقات" پر نظر ثانی کا اعلان بھی کر رکھا ہے.. ایک ایسا فیصلہ کہ جو یورپی یونین میں اسرائیل کے قریبی اتحادیوں میں سے ایک "نیدرلینڈز" کی قیادت میں اٹھایا گیا ہے۔ مزید برآں یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین (Ursula von der Leyen) جسے قبل ازیں تل ابیب کی کٹر حامی سمجھا جاتا تھا، نے بھی سفاک اسرائیلی فوج کے حالیہ حملوں کو "انتہائی ناگوار" قرار دیا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اگرچہ یورپی یونین ابھی تک "اسرائیلی رژیم کے ساتھ باہمی تعلقات کی مکمل معطلی" پر اتفاق رائے تک نہیں پہنچ سکی تاہم اسپین سمیت متعدد رکن ممالک نے "ہتھیاروں کی ترسیل" کو روکنے اور "تجارتی تعاون" کی معطلی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ ہسپانوی وزیر خارجہ جوزے مینوئل الواریز (José Manuel Albares Bueno) کا بھی کہنا ہے کہ "بھوک کے باعث مرنے والے بچوں کی تصاویر"، اور "سفارتکاری میں عدم دلچسپی رکھنے والی اسرائیلی رژیم"، اب بہت سے یورپی رہنماؤں کے لئے قابل تحمل نہیں رہی!! واشنگٹن پوسٹ نے مزید لکھا کہ درایں اثناء فرانس، آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر بھی غور کر رہا ہے کہ جو ایک ایسا اقدام ہے جس کی نیتن یاہو کی جانب سے واضح مخالفت بھی کی گئی ہے جس نے اس اقدام کو "دہشتگردوں کو انعام دینے" سے تعبیر کیا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ یورپی یونین، اسرائیل کی سب سے بڑی تجارتی شراکتدار کے طور پر؛ اسرائیل کے خلاف ایسے ایسے "پریشر پوائنٹ" رکھتی ہے کہ جنہیں اس نے اب تک استعمال کرنے سے گریز کیا ہے تاہم، تشدد کی شدت، نیتن یاہو کا فوجی آپریشن جاری رکھنے پر اصرار اور غزہ پر دوبارہ قبضہ کرنے کے اس کے کھلے منصوبے نے بہت سے یورپی دارالحکومتوں کو اپنی "اسرائیل دوستی" پر دوبارہ غور کرنے پر مجبور کر دیا ہے!

متعلقہ مضامین

  • پاک ایران تعلقات، امریکی دباؤ مسترد؟ پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ وزارت کا خصوصی انٹرویو
  • سکھ اینکر ہرمیت سنگھ کا ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ عرب ممالک پر خصوصی انٹرویو
  • پاکستان کے ترقی کرتے آئی ٹی شعبے میں خواتین کا کردار کم کیوں؟ رپورٹ جاری
  • فلسطینیوں کی حمایت! ترک کھلاڑی نے گولڈ میڈل دریا ئے نیل میں پھینک دیا
  • نیتن یاہو کی سفاکیت پر "یورپ کے صبر کا پیمانہ" لبریز ہو چکا ہے، امریکی اخبار کا دعوی
  • فلسطینیوں کی نسل کشی؛ ترک کنگ فو چیمپئین نے اپنا میڈل پھینک دیا
  • وفاقی حکومت نے میڈیا اداروں کے کہ 1 ارب 50 کروڑ روپے سے زائد کے بقایا جات بروقت تنخواہوں اور کارکنوں کے بقایا جات کی ادائیگوں سے مشروط کر کے میڈیا مالکان کو آگاہ کر دیا ہے. مبشر حسن
  • پاکستان کاکرپٹو انقلاب کی جانب بڑا قدم، وزیر اعظم کے معاون خصوصی بلال بن ثاقب نے اہم اعلان کر دیا
  • یورپی یونین نے شام پر عائد اقتصادی پابندیاں اٹھا لیں
  •  بھارت نے  پاکستان کو ایٹمی دھماکوں کے ذریعے للکارا: احسن اقبال