العلا کانفرنس، وزیر خزانہ کی سعودی ہم منصب کے ظہرانے میں شرکت
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب سعودی عرب کے تاریخی شہر العلا میں العلا کانفرنس فار ایمرجنگ مارکیٹ اکانومیز میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ وزارت خزانہ کی جانب سے اتوار کو یہاں جاری اعلامیہ کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ سعودی ہم منصب محمد الجدعان کی خصوصی دعوت پر کانفرنس میں شریک ہیں۔ کانفرنس آئی ایم ایف اور سعودی وزارت خزانہ کے اشتراک سے منعقد کی جا رہی ہے۔ کانفرنس میں 200 شرکاء، 36 مقررین اور 48 ممالک کے نمائندے شریک ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب ’’ابھرتی ہوئی پر استقلال منڈیوں کا راستہ‘‘ کے موضوع پر اعلیٰ سطحی پینل مباحثے میں شرکت کریں گے۔ پینل مباحثے کی میزبانی آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹالینا جارجیوا کریں گی جبکہ مصر، برازیل اور ترکیہ کے وزرائے خزانہ بھی مباحثے میں شریک ہوں گے۔ وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کو سعودی عرب کے شہر العلا میں منعقدہ ایمرجنگ مارکیٹس کانفرنس 2025ء کے دوران سعودی وزیر خزانہ معالی محمد الجدعان کی جانب سے اعلیٰ سطحی ظہرانہ میں مدعو کیا گیا۔ اعلیٰ سطحی اجلاس میں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا، بحرین کے وزیر خزانہ و قومی معیشت شیخ سلمان بن خلیفہ آل خلیفہ اور سعودی عرب کے نائب وزیر خزانہ عبدالمحسن الخلف بھی شریک تھے۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ کی اس نشست میں شرکت، عالمی اقتصادی پالیسی سازی میں پاکستان کی متحرک شمولیت اور علاقائی و بین الاقوامی شراکت داری کے فروغ کے عزم کو اجاگر کرتی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر خزانہ خزانہ کی
پڑھیں:
وفاقی وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے جاری کر دیا، معاشی استحکام کی جانب پیش رفت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے قومی اقتصادی سروے 2024-25 جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی معیشت استحکام کی جانب گامزن ہے، رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی جبکہ افراط زر کی شرح کم ہو کر 4.6 فیصد پر آ گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ برس پالیسی ریٹ 22 فیصد تھا جو اب کم ہو کر 11 فیصد ہو چکا ہے، یہ شرح نصف سے بھی کم ہونا معیشت میں بہتری کا واضح اشارہ ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت نے آئی ایم ایف سے ایس بی اے پروگرام حاصل کیا، جسے نگران وزیر خزانہ نے ٹریک پر رکھا، یہ ان کی قابل تحسین کاوش ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب پانچ سال کی بلند ترین سطح پر ہے، اور ایف بی آر میں اصلاحات کے ذریعے محصولات میں اضافہ ہوا ہے،معیشت کے ڈی این اے کو تبدیل کرنے کیلئے اصلاحات ناگزیر تھیں، پاور سیکٹر میں ایک سال میں تاریخی بہتری آئی، تقسیم کار کمپنیوں کی گورننس میں بھی نمایاں اصلاحات ہوئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کا بنیادی مقصد میکرو اکنامک استحکام ہے، اور اس حوالے سے پاکستان نے عالمی سطح کے مقابلے میں بہتر ریکوری کی، عالمی سطح پر مہنگائی 6.8 فیصد سے گھٹ کر 0.3 فیصد پر آ گئی ہے جبکہ پاکستان میں افراط زر 4.6 فیصد پر آ چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رواں مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر میں شاندار اضافہ ہوا ہے، اب ہمارا ہدف جی ڈی پی میں استحکام لانا ہے اور ہم درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، حالیہ آئی ایم ایف قسط کے حصول میں مشکلات پیش آئیں، بھارتی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی، لیکن عالمی مالیاتی ادارہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ کاکہنا تھا کہ مقامی وسائل کا فروغ حکومت کی ترجیح ہے، تعمیراتی شعبے میں گروتھ 1.3 فیصد رہی جو گزشتہ برس 3 فیصد تھی، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ گروتھ 1.5 فیصد، جبکہ ٹیکسٹائل سیکٹر میں 2.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہزرعی شعبے کی کارکردگی مایوس کن رہی، اہم فصلوں کی پیداوار میں مجموعی طور پر 13.49 فیصد کمی آئی، کپاس میں 30 فیصد، گندم میں 8.9 فیصد اور گنے میں 3.9 فیصد کمی ہوئی، مکئی میں 15.4 فیصد اور چاول میں 1.4 فیصد کمی دیکھی گئی۔ تاہم آلو کی پیداوار میں 11.5 فیصد اور پیاز میں 15.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اقتصادی سروے کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی گروتھ 4.5 فیصد، فارماسوٹیکل 2.3 فیصد اور کیمیکل کی گروتھ میں 5.5 فیصد کمی ہوئی۔ کان کنی و کھدائی کی گروتھ 3.4 فیصد رہی۔
تعلیم کے شعبے میں جولائی تا مارچ 0.8 فیصد جی ڈی پی خرچ ہوا۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے 61.1 ارب روپے مختص کیے گئے۔ مجموعی شرح خواندگی 60.6 فیصد رہی، مردوں کی شرح 68 اور خواتین کی 52.8 فیصد رہی۔
ملک بھر میں یونیورسٹیوں کی تعداد 269 ہے، جن میں 160 سرکاری اور 109 نجی یونیورسٹیاں شامل ہیں۔ اسکل ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت 60 ہزار سے زائد نوجوانوں کو مختلف شعبوں میں تربیت دی گئی۔
ماحولیاتی اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کا عالمی گرین ہاؤس گیسز میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ حالیہ برسوں میں سیلاب سے 3.3 کروڑ افراد متاثر ہوئے اور 15 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ سال 2024 کا اوسط درجہ حرارت 23.52 ڈگری ریکارڈ کیا گیا اور بارشوں میں 31 فیصد اضافہ ہوا۔