کسی کو بھی ریاستی رٹ چیلنج کرنے کی ہرگزاجازت نہیں دیں گے، بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی سے جمہوری رویے کی کوئی امید نہیں، ملک کی سیاست ، معیشت کو تباہ کر دیا
نوجوانوں کی سیاست سے مایوسی میں سب سے بڑا کردار بانی پی ٹی آئی کا ہے، چیئرمین
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کسی کو بھی ریاست کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔میونخ سکیورٹی کانفرنس میں شرکت کے موقع پر میڈیا کے نمائندے سے غیررسمی بات چیت کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ چیلنجز ہیں اور ہم چیلنجز سے نمٹ رہے ہیں، ماضی میں بھی ہم دہشت گردی کا مقابلہ کرتے ہوئے کامیاب ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی ریاست کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ ہر پاکستانی کی طرح میں بھی اپنے ملک کی بہتری چاہتا ہوں، ہم آئی ٹی اور ڈیجیٹل دور کیلئے تیار نہیں ہیں، ہم اپنے بچوں اور نوجوانوں کو اس دور کیلئے تیار نہیں کر رہے۔انہوں نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے جمہوری رویے کی کوئی امید نہیں، انہوں نے ملک کی سیاست اور معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔ پاکستان کی سیاست سے نوجوان مایوس ہو چکے ہیں اور اس مایوسی میں سب سے بڑا کردار بانی پی ٹی آئی کا ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہمیں سنجیدہ فیصلے کرنا ہوںگے ۔ دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے قومی اتفاق رائے ضروری ہے، کیونکہ ہم صرف اتحاد کے ذریعے ہی دہشت گردوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں ٹیکنالوجی تیزی سے ترقی کر رہی ہے، لیکن پاکستان اپنے نوجوانوں کو ڈیجیٹل دور کے لیے تیار نہیں کر رہا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی انہوں نے کہا بلاول بھٹو نے کہا کہ کی سیاست
پڑھیں:
26ویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سود کے مکمل خاتمے، معاشرتی اقدار کی روشنی میں قانون سازی، اور ریاستی ناکامیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اگر اپنے وعدوں پر قائم نہ رہی تو عدالت جانا پڑے گا، اور پھر حکومت کے لیے حالات آسان نہیں ہوں گے۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق اسلام آباد میں ایک اہم نشست سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے انکشاف کیا کہ انہوں نے 26ویں آئینی ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردار ہونے پر مجبور کیا، جس کے بعد ترمیم 22 نکات تک محدود ہوئی، اور اس پر بھی ان کی طرف سے مزید اصلاحات تجویز کی گئیں۔
نیوزی لینڈ نے ایف آئی ایچ پروہاکی لیگ سے دستبرداری کا باضابطہ اعلان کردیا
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2027 تک سود کے خاتمے کا حتمی فیصلہ دے دیا ہے، اور اب آئینی ترمیم کے بعد یہ باقاعدہ دستور کا حصہ بن چکا ہے کہ یکم جنوری 2028 سے سود کا مکمل خاتمہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی تو وہ ایک سال کے اندر فیصلہ ہو کر نافذ العمل ہوگا، کیونکہ شرعی عدالت کا فیصلہ اپیل دائر ہوتے ہی معطل ہوجاتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے معاشرتی اقدار کو نظرانداز کر کے بنائے گئے قوانین پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 18 سال سے کم عمر کی شادی پر سزا کا قانون تو بنا دیا گیا، مگر غیرت کے نام پر قتل کی روک تھام کے نام پر روایات کو بھی نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے ری پبلکن اراکین سے خطاب میں ایسے جملے دہرا دیئے جن سے بھارت کی پھر ’’سبکی ‘‘ ہو گئی
انہوں نے سوال اٹھایا: ’کیسا اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے جہاں نکاح میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں اور زنا کو سہولت دی جا رہی ہے؟‘ ان کا کہنا تھا کہ قانون سازی کرتے وقت ملک کے رواج کو بھی دیکھنا چاہیے تاکہ معاشرتی اقدار پامال نہ ہوں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پہلے اسلامی نظریاتی کونسل کی صرف سفارشات پیش کی جاتی تھیں، اب ان پر بحث ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ’کون ہے جو جائز نکاح کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کرے اور بے راہ روی کو راستہ دے؟‘
انہوں نے غیرت کے نام پر قتل کو بھی شدید مذمت کا نشانہ بناتے ہوئے اسے غیرشرعی اور غیرانسانی عمل قرار دیا۔
عمران خان کے بیٹے گرفتار ہوں تو ہی صحیح وارث بنیں گے : رانا ثناء اللہ
افغانستان پر امریکی حملے کے وقت متحدہ مجلس عمل کے کردار کو یاد کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ ’ہم نے اس وقت بھی اتحاد امت کے لیے قربانیاں دیں، جیلیں کاٹیں، مگر پاکستان میں دینی مقاصد کے لیے اسلحہ اٹھانے کو ہم نے حرام قرار دیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سوات سے وزیرستان تک آپریشن ہوئے، مگر بے گھر ہونے والے آج بھی دربدر ہیں، ریاست کہاں ہے؟‘
مولانا فضل الرحمان نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں حکومتی رٹ نہ ہونے پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ ’دہشتگرد دن دیہاڑے دندناتے پھرتے ہیں، مگر کوئی پوچھنے والا نہیں۔‘
بابوسر ٹاپ: سیلابی ریلہ 13 سال بعد اکٹھے ہونے والے خاندان کی خوشیاں بہا لے گیا
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’جو لوگ افغانستان گئے تھے، وہ کیسے گئے اور واپس کیوں آئے؟ ریاست اپنی ناکامیوں کا بوجھ ہم پر مت ڈالے۔‘
”ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہیں، مسلح جدوجہد حرام ہے“
مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر واضح کیا کہ وہ آئین پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں اور پاکستان میں مسلح جدوجہد کو غیرشرعی اور حرام قرار دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ایک جرأت مندانہ موقف لینے کی ضرورت ہے، تاکہ ملک کو موجودہ افراتفری سے نکالا جا سکے۔‘
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا خاتمہ ابھی بہت دور ہے، اور حکومت کو سنجیدگی سے اپنے وعدوں اور آئینی ذمہ داریوں پر عمل کرنا ہوگا، ورنہ قوم مزید تباہی کی طرف جائے گی۔
اگر عورتیں بھی غیرت کے نام پر قتل شروع کردیں تو ایک بھی مرد نہ بچے؛ ہانیہ عامر
مزید :