Nai Baat:
2025-04-25@10:33:11 GMT

پاکستان دنیا کی نظر میں

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

پاکستان دنیا کی نظر میں

آج کل پاکستان بارے روز کوئی نہ کوئی منفی خبر میڈیا کی زینت بنتی ہے۔ ابھی گزشتہ ہفتے ہی ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے دنیا بھر کے ممالک میں بدعنوانی سے متعلق ’کرپشن پرسیپشن انڈیکس‘ جاری کیا ہے جس کے مطابق کرپشن انڈیکس میں پاکستان مزید تنزلی کا شکار ہو گیا ہے۔ ملک کے موجودہ سیاسی و معاشی حالات میں یہ کوئی انہونی بات تو نہیں مگر دل کو دھچکا ضرور لگا۔ پاکستان دو درجہِ تنزلی کے بعد 180 ممالک میں سے مجموعی طور پر 135 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ ہم نے اس بار بھی اپنے عمل کے ذریعے دنیا کو مایوس نہیں کیا اور انہیں پیغام دیا ہے کہ معاشی ترقی ہو یا نہ ہو مگر کرپشن میں ترقی پورے خلوص سے جاری رہے گی۔ صورتحال یہ ہے کہ پاکستان میں اب کوئی ادارہ ایسا نہیں بچا جسے اقربا پروری، سیاسی اثر و رسوخ اور بدعنوانی دیمک کی طرح چاٹ نہ رہی ہو۔ ہم نے اپنے ان اداروں کو مضبوط کرنے کی بجائے انتھک کوششوں سے ایگزیکٹو کے ماتحت کر دیا ہے جنہوں نے حکومت کے مالی معاملات پر کڑی نظر رکھنا تھی اور ان کا احتساب کرنا تھا۔ ٹرانسپرنسی نے ماحولیاتی تحفظ کے لیے مختص اربوں ڈالر کے فنڈز چوری یا غلط استعمال ہونے کے خطرے کی نشاندہی بھی کی ہے۔ جو ممالک موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرے سے سب سے زیادہ متاثر ہیں، ان میں سے بیشتر کا سی پی آئی سکور 50 سے کم ہے۔ پاکستان بھی اس وقت شدید ماحولیاتی تبدیلیوں کے دباؤ کا شکار ہے۔ پاکستان کا کرپشن انڈیکس پر نمبر 29 سے 27 پر آ گیا ہے، لہٰذا عالمی بینک نے جو پاکستان کو صحت، تعلیم اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے 10 سال میں 20 ارب ڈالر کی خطیر رقم بطور قرض دینے کا وعدہ کیا، اب ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی بدعنوانی سے متعلق رپورٹ میں پاکستان کی بدترین پوزیشن کے بعد یہ فنڈز جلد ریلیز ہوتے دکھائی نہیں دے رہے۔ 2022 کے سیلاب میں پاکستان کا ایک تہائی حصہ زیر آب آ گیا تھا، جو پوری دنیا کے الیے الارمنگ کال ہے۔ اس تباہ کن سیلاب سے پاکستان کو جہاں 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا وہیں 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔ اس سے قبل 2010 کے ہولناک سیلاب نے بھی ملک کے جغرافیائی رقبے کا پانچواں حصہ تباہ کر دیا تھا جبکہ 2 کروڑ سے زائد افراد اپنی سر چھپانے کی جگہوں سے محروم ہوئے۔ موسمیاتی تبدیلی کا ذمہ دار پاکستان نہیں ہے جبکہ سب سے زیادہ نقصانات بھی ہمیں بھگتنا پڑ رہے ہیں۔ غیر معمولی گرمی، شدید بارشیں، سیلاب، خشک سالی اور موسمی شدت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ دنیا کے 20 امیر ترین ممالک کا کاربن کے اخراج میں 80 فیصد حصہ ہے جبکہ خطے کے دیگر ممالک بالخصوص پاکستان کا کاربن کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ہونے کے باوجود متاثرہ ترین ممالک میں شامل ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی تباہ کاریاں پاکستانی عوام بھگت رہے ہیں۔ تاہم 2022 کے سیلاب پر جو بیرونی امداد پاکستان کو دی گئی اس پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ وفاق سندھ پر چڑھائی کر رہا ہے کہ سیلاب زدگان کا پیسہ ان پر استعمال ہونے کے بجائے کن کی جیبوں میں گیا۔ وفاق نے عالمی بینک کے 4 ارب 10 کروڑ روپے کا حساب کتاب سندھ سے مانگ لیا ہے۔ دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری نے وفاق پر الزام عائد کیا کہ وفاقی حکومت نے سیلاب متاثرین کے لیے ملنے والا امدادی فنڈ اپنی جیب میں رکھ لیا ہے۔ غریبوں اور سیلاب متاثرین کے پیسوں پر لڑائی یہ ثابت کرتی ہے کہ ضرورت مند کو اس کا حق نہیں ملا اور نہ ملے گا۔ یہ فنڈز بُری طرح کرپشن کی نذر ہو گئے۔ اب ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کا مستقبل میں ملنے والی امداد بھی غلط جگہ استعمال ہونے کا خدشہ بظاہر درست لگتا ہے۔ کرپشن ماحولیاتی منصوبوں کو متاثر کر رہی ہے جس سے لاکھوں افراد کو تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے۔ مگر جس ملک میں جمہوریت آخری سانسیں لے رہی ہو اور ادارے زوال پذیر ہو چکے ہوں وہاں شفافیت کی امید کیونکر لگائی جا سکتی ہے۔ چھبیسویں آئینی ترمیم نے جہاں عدلیہ کی بچی کھچی آزادی کو سلب کیا ہے وہیں پیکا جیسے متنازع قانون نے آزادی رائے کا گلا بھی گھونٹ دیا ہے۔ کرپشن کے ساتھ ساتھ وطن عزیز میں اب جمہوری اقدار بھی زوال پذیر ہیں جس کے واضح اثرات نے اب ہر پاکستانی کو جکڑ لیا ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے ایگزیکٹو، عدلیہ، ملٹری اور قانون سازوں کا ذاتی مقاصد کے لیے سرکاری وسائل کے استعمال کا سکور 25 سے بڑھا کر 26 کر دیا ہے جو معمولی بہتری کی علامت ہے جبکہ پببلک سیکٹر، ایگزیکٹو، عدلیہ اور لیجسلیٹو کرپشن کا سکور 20 سے کم ہو کر 14 ہو گیا ہے، جو بتاتا ہے کہ یہاں معاملات خرابی کی طرف گئے ہیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: کے لیے گیا ہے دیا ہے

پڑھیں:

سیلاب متاثرین کیلئے اسلامک ڈیولپمنٹ بینک 200 ملین ڈالرز کی فنانسنگ کر رہا ہے: سید مراد علی شاہ

سید مراد علی شاہ — فائل فوٹو

وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سیلاب متاثرین کے لیے اسلامک ڈیولپمنٹ بینک 200 ملین ڈالر کی فنانسنگ کر رہا ہے۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ اور اسلامک ڈیولپمنٹ بینک ریجنل حب ترکیہ کے وفد کی ملاقات ہوئی۔

وزیر اعلیٰ سندھ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ملاقات میں سیلاب متاثرین، صحت، آبادی سے متعلق منصوبے زیرِ غور لائے گئے۔

ترجمان کے مطابق سندھ میں سیلاب متاثرین کے گھروں کی تعمیر کے لیے اسلامک ڈیولپمنٹ بینک ورلڈ بینک کے ساتھ شراکت دار ہے۔ 

سیلاب متاثرین کی بیرونی امداد کہاں خرچ ہوئی، سندھ، بلوچستان کا بتانے سے گریز

اسلام آباد سینٹ قائمہ کمیٹی اقتصادی امور ڈویژن...

ترجمان نے بتایا ہے کہ مربوط صحت، آبادی کے منصوبوں پروجیکٹ کے لیے اسلامک بینک 50 ملین ڈالرز کی معاونت کر رہا ہے۔

سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ کے 24 اضلاع سیلاب سے متاثر ہوئے، متاثرینِ سیلاب کے گھروں کی تعمیر کا منصوبہ تیزی سے جاری ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ حیدرآباد تا سکھر سڑک کی تعمیر میں بھی اسلامک بینک نے دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا نے پاک بھارت صورتحال پر گہری نظر رکھنے کا اعلان کر دیا
  • سیلاب متاثرین کیلئے اسلامک ڈیولپمنٹ بینک 200 ملین ڈالرز کی فنانسنگ کر رہا ہے: سید مراد علی شاہ
  • چین کی اقوام متحدہ میں یکطرفہ غنڈہ گردی کے خلاف بھرپور آواز
  • مکار ،خون آشام ریاست
  • بھارت کے سوشل میڈیا دہشتگرد گیدڑ بھبکیاں دے رہے ہیں، پہلگام سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں، چوہدری پرویز اقبال لوسر
  • بھارتی اقدامات پر فوری ردعمل دنیا مناسب نہیں ہے
  • تحقیقاتی ادارے کارڈیک ہسپتال گلگت میں ہونی والی کرپشن پر خاموش کیوں ہیں؟ نعیم الدین
  • کینالز منصوبے میں سیلاب کا پانی استعمال ہوگا، اس پر سندھ ہمیں ڈکٹیشن نہیں دے سکتا، عظمی بخاری
  • مذاکرات دھمکیوں کےذریعے نہیں ہوتے: عظمیٰ بخاری
  • کینالز کے معاملے پر وفاق سنجیدگی نہیں دکھا رہا، شرمیلا فاروقی