(ویب ڈیسک)معروف بھارتی رقاصہ اوراداکارہ راکھی ساونت نے مفتی قوی کی شادی کی پیشکش ٹھکرادی بھارتی ڈانسر و اداکارہ راکھی ساونت نے مفتی قوی کو کہا ہے کہ وہ انہیں سنبھال نہیں پائیں گے۔ راکھی ساونت حالیہ دنوں میں مفتی عبدالقوی کی شادی کی پیشکش کے باعث خبروں میں ہیں

مفتی قوی نے ایک پوڈکاسٹ میں راکھی ساونت سے شادی کی مشروط خواہش کا اظہار کیا تھا۔ راکھی نے جواب دیتے ہوئے کہا تھاکہ وہ مولانا سے شادی کی خواہش مند ہیں اور انہوں نے مفتی قوی سے شاعری کی فرمائش بھی کی تھی۔

اب راکھی ساونت نے ایک نجی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں مفتی قوی کے ساتھ شادی کے بارے میں سنجیدہ نہیں،مجھے نہیں معلوم کہ مفتی قوی کی 100 بیویاں ہیں یا 900 لیکن میں اکیلی ہی ایک لاکھ عورتوں کے برابر ہوں اور مفتی قوی مجھے سنبھال نہیں پائیں گے۔

بھارتی اداکارہ نے مزید کہا کہ میں ابھی تک سچی محبت کی تلاش میں ہوں،مجھے بھارت سے سچا پیار نہیں ملا، میرے پیچھے بہت لڑکے پڑے مگر سب مجھے سیڑھی بنانا چاہتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں راکھی ساونت نے کہا کہ جب مودی پاکستان آ سکتے ہیں تو میں کیوں نہیں جا سکتی؟

جب میاں بیوی راضی ہیں تو قاضی کیا کر سکتا ہے؟ راکھی ساونت نے معروف اداکارہ ہانیہ عامر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہانیہ عامر مجھے پسند ہیں، وہ ایک اچھی اور شریف لڑکی ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل مفتی قوی نے راکھی ساونت سے شادی کی تاریخ بتاتے ہوئے دعویٰ کیاتھا کہ ان کا راکھی ساونت سے14 فروری کو نکاح ہونے جارہا ہے،مفتی قوی نے اس موقع پر نجی ٹی وی کی میزبان کو بھی پیشکش کی تھی کہ وہ ان کے ساتھ نکاح میں شرکت کریں اور گواہ بنیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: راکھی ساونت نے مفتی قوی شادی کی

پڑھیں:

بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی

درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کیلئے ملزمان اور انکے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں پیش ہوئیں۔ محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ایک پی آئی ایل دائر کی ہے۔ پی آئی ایل میں درخواست کی گئی ہے کہ جموں و کشمیر سے باہر (بھارت) کی جیلوں میں بند قیدیوں کو واپس لایا جائے۔ اس درخواست میں محبوبہ مفتی بمقابلہ یونین آف انڈیا کے عنوان سے، قیدیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں فوری عدالتی مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ محبوبہ مفتی کے وکیل نے استدلال کیا کہ 5 اگست 2019ء کو جب دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا تھا اس وقت بہت سے قیدیوں کو دور دراز ریاستوں کی جیلوں میں منتقل کردیا گیا تھا۔

پی آئی ایل میں کہا گیا ہے کہ سیکڑوں کلومیٹر دور ان کی نظربندی عدالت تک ان کی رسائی، خاندان کے لوگوں اور وکیلوں سے ملاقاتوں کو متاثر کرتی ہے، سفر کی لاگت خاندانوں کے لئے بہت زیادہ ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی نظربندی آئین کے آرٹیکل 14 اور 21 کے تحت دیئے گئے حقوق کی خلاف ورزی ہے، خاص طور پر مساوات کا حق، خاندانی رابطہ، موثر قانونی امداد اور جلد سماعت۔ انہوں نے کہا کہ قیدی اپنے اہل خانہ سے ملاقات نہیں کر سکتے کیونکہ دوری ہونے کے سبب اخراجات بڑھ جاتے ہیں۔ رشتہ داروں کے لئے باقاعدگی سے سفر کرنا بھی مشکل ہوتا ہے، جس کی وجہ سے مقدمے کی کارروائی خود ہی سزا بن جاتی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کے لئے ملزمان اور ان کے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ تاہم یہ عملاً اس وقت ناممکن ہو جاتا ہے جب قیدی کو دور کی جیل میں رکھا جاتا ہے۔ غور طلب ہے کہ بہت سے معاملات میں کچھ نظربندوں کو سکیورٹی وجوہات کی بناء پر یونین ٹیریٹری (جموں و کشمیر) سے باہر جیلوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • درانی کی سہیل آفریدی کی تعریف،شہباز شریف پر تنقید
  • بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی
  • گورنر کے امیدوار کیلئے 8 ،10 نام؛ پارٹی فیصلہ کرے گی : گورنر کے پی کے فیصل کریم کنڈی
  • کراچی میں سڑکیں ٹھیک نہیں لیکن بھاری ای چالان کیے جارہے ہیں، حافظ نعیم
  • اداکارہ خوشبو خان کا ارباز خان سے طلاق کے بیان پر یوٹرن
  • شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش مسترد کر دی
  • مجھے کبھی نہیں لگا کہ میں شاہ رُخ خان جیسا دکھائی دیتا ہوں، ساحر لودھی
  • شوبز کی خواتین طلاق کو پروموٹ نہ کریں: روبی انعم
  • ای چالان نے مشکلات میں مبتلا کردیا ہے‘سنی تحریک
  • ایپل واچ کیلئے واٹس ایپ ورژن کی آزمائش