درخواست میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقراء حسن نے کہا کہ مساجد اور درگاہوں کو نشانہ بنا کر بار بار مقدمات درج کئے جا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کیرانہ سے سماج وادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ اقراء حسن نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے جس میں عبادت گاہوں کے قانون (پلیسز آف ورشپ ایکٹ) 1991 کے مؤثر طریقہ سے نفاذ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ معاملہ 14 فروری کو چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کرول کی بنچ کے سامنے رکھا۔ عدالت نے ان کی درخواست کو عبادت گاہوں کے قانون سے متعلق دیگر زیر التوا عرضیوں کے ساتھ جوڑ دیا ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ ہر ہفتے نئی درخواستیں دائر ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے معاملہ الجھتا جا رہا ہے۔

سینیئر وکیل کپل سبل نے رکن پارلیمنٹ اقراء حسن کی طرف سے دلیل دی۔ درخواست میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقراء حسن نے کہا کہ مساجد اور درگاہوں کو نشانہ بنا کر بار بار مقدمات درج کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بغیر کسی ٹھوس تحقیقات اور قانونی بنیادوں کے سروے کے احکامات جاری کرنے سے فرقہ وارانہ کشیدگی کو فروغ ملتا ہے، اس سے ہم آہنگی اور رواداری جیسی آئینی اقدار کو خطرہ لاحق ہے۔ اقراء حسن نے اپنی درخواست میں کہا کہ عبادت گاہوں سے متعلق (پلیسز آف ورشپ ایکٹ) 1991 کی دفعات کو نظرانداز کرنا ناانصافی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ قدیم یادگاروں اور آثار قدیمہ کے مقامات ایکٹ 1958 کے تحت کسی بھی عبادت گاہ کو قدیم یادگار کی تعریف میں شامل کرنا آرٹیکل 25، 26 اور 29 کے تحت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

سنبھل میں تشدد کا ذکر کرتے ہوئے اقراء حسن نے کہا کہ یہ واقعہ ٹرائل کورٹ کی جانب سے 16ویں صدی کی مسجد کے سروے کے حکم کے بعد پیش آیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ٹرائل کورٹ نے قانونی پہلوؤں کو درست طریقے سے جانچے بغیر یکطرفہ عبوری احکامات جاری کئے۔ غور طلب ہے کہ 12 دسمبر 2024ء کو چیف جسٹس سنجیو کھنہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف انڈیا کی بنچ نے مذہبی مقامات کے خلاف نئے مقدمات اور سروے کے احکامات پر روک لگا دی تھی۔ یہ حکم گیانواپی مسجد، متھرا شاہی عیدگاہ اور سنبھل جامع مسجد جیسے معاملات میں بھی نافذ ہوا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اقراء حسن نے نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

جسٹس طارق کیس، ریکارڈنگ کے حصول کی درخواست دائر، اسلام آباد بار کی جزوی ہڑتال

اسلام آباد (وقائع نگار+ آئی این پی+ این این آئی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا2  صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے2  صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے۔ تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس جہانگیری کو کام سے روکا جا رہا ہے، اس کیس میں حساس نوعیت کے سوالات موجود ہیں، جن میں جج کی اہلیت کا سوال بھی شامل ہے۔ اسلام آباد کورٹ کو یہ بھی بتایا گیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس طارق جہانگیری کے خلاف شکایت زیرِ التوا ہے۔ عدالت نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دیا ہے۔ عدالتی حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ عدالتی معاونین21 اکتوبر کو عدالت کی معاونت کریں گے۔ کیس کی آئندہ سماعت بھی21  اکتوبر کو مقرر کر دی گئی ہے۔ روسٹر کے مطابق جسٹس ثمن رفعت اب ہائی کورٹ کی تیسرے نمبر پر سینئر ترین جج بن گئی ہیں۔ علاوہ ازیں جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کے حکم میں نیا موڑ، چیف جسٹس کورٹ کی سماعت کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ کے حصول کی درخواست دائر کر دی گئی۔ بیرسٹر جہانگیر جدون نے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو درخواست دائر کی۔ درخواست میں موقف اپنایا کہ گزشتہ روز میڈیا پر بڑے پیمانے پر جسٹس جہانگیری کیس رپورٹ ہوا، میڈیا پر رپورٹ ہوا چیف جسٹس نے وکلاء کو کہا ابھی کوئی آرڈر پاس نہیں کر رہے لیکن سماعت ختم ہونے کے بعد معلوم ہوا کہ جسٹس جہانگیری کو کام سے روک دیا گیا۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ16 ستمبر دن ایک بجے کورٹ نمبر 1 کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ دی جائے۔ علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روکنے کے معاملے پر اسلام آباد بار کونسل کی کال پر وکلاء نے جزوی ہڑتال کی۔ اس موقع پر عدالتوں میں معمول کی کارروائی متاثر ہوئی۔ سیکرٹری ہائیکورٹ بار منظور ججہ نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے وکلاء سے اپیل کی کہ وہ عدالتوں میں پیش نہ ہوں۔ جسٹس ثمن رفعت امتیاز بھی عدالت نہیں پہنچیں جبکہ جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق کا ڈویژن بنچ بھی شروع نہ ہو سکا۔ جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس خادم سومرو پہلے ہی تین روزہ رخصت پر ہیں۔ جزوی ہڑتال کے باوجود کچھ وکلاء ارجنٹ نوعیت کے کیسز میں پیش ہوتے رہے۔ اس دوران سیکرٹری ہائیکورٹ بار منظور ججہ بھی ہائی کورٹ کے احاطے میں موجود رہے۔

متعلقہ مضامین

  • یمن کے اسرائیل کیخلاف کامیاب میزائل اور ڈرون حملے
  • ایک گھنٹے میں یمن کے اسرائیل کیخلاف کامیاب میزائل اور ڈرون حملے
  • اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے، جج سپریم کورٹ
  • جسٹس طارق کیس، ریکارڈنگ کے حصول کی درخواست دائر، اسلام آباد بار کی جزوی ہڑتال
  • شوبز انڈسٹری بدل گئی ہے، اب ڈرامے بنا کر خود کو لانچ کیا جارہا ہے، غزالہ جاوید کا انکشاف
  • کشمیر کی باغبانی صنعت پابندیوں کی زد میں کیوں ہے، ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ
  • سیاسی ماحول میں ہلچل، سینیٹر علی ظفر استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ پہنچ گئے
  • پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، جج سپریم کورٹ
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا سی ڈی اے کو (ایچ-16 )ایوارڈ پر کام سے روکنے کا حکم
  • ابوظبی کے سر بنی یاس جزیرے پر 1400 سال پرانی صلیب کی حیرت انگیز دریافت