مصطفیٰ کے قتل کی تحقیقات میں نیا موڑ: عدالت نے قبر کشائی کی اجازت دے دی
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے مصطفیٰ کے قتل کیس میں مقتول کی قبر کشائی کی درخواست منظور کرتے ہوئے جوڈیشل مجسٹریٹ کو حکم دیا کہ وہ قبر کشائی کے عمل کو مکمل کریں۔
سندھ ہائیکورٹ میں مصطفیٰ قتل کیس کی سماعت پراسیکیوٹر جنرل سندھ کی درخواست پر ہوئی۔ عدالت نے ملزم ارمغان کو کل صبح ساڑھے نو بجے پیش کرنے کا حکم دیا اور کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔ اسی دوران عدالت نے انسداد دہشت گردی کی عدالت سے کیس کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا۔
پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے درخواست کی کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج کا پولیس پارٹی کے خلاف مقدمے کا حکم کالعدم قرار دیا جائے اور ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی اجازت دی جائے۔
سٹی کورٹ میں پولیس کی جانب سے مقتول کی قبر کشائی کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ کو درخواست دی گئی، جسے عدالت نے منظور کرلیا۔ قبر کشائی کے بعد مصطفیٰ کی لاش کا پوسٹ مارٹم اور ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے نمونے حاصل کرنے کا حکم دیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق، مرکزی ملزم ارمغان کے بنگلے سے جدید اسلحہ برآمد کیا گیا ہے، اور سی ٹی ڈی حکام کو اس بات کی تحقیقات سونپی گئی ہیں کہ ملزم نے یہ اسلحہ کہاں سے خریدا۔
اس کے علاوہ، اے وی سی سی پولیس نے ملزم کے بنگلے سے ملنے والے لیپ ٹاپ کے ڈیٹا کی جانچ کے لیے ایف آئی اے سے مدد کی درخواست کی ہے تاکہ کیس کی تحقیقات میں مزید معاونت حاصل کی جا سکے۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: عدالت نے
پڑھیں:
ڈکی بھائی جوا ایپ کیس؛ عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرلیا
عدالت نے یوٹیوبر سعد الرحمٰن عرف ڈکی بھائی کے جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں ڈکی بھائی کی جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس فاروق حیدر نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیا اور مزید کارروائی ملتوی کردی۔
درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ عمران چدھڑ عدالت میں پیش ہوئے۔ سعد الرحمٰن نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ انہیں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے بیرونِ ملک جاتے وقت ایئرپورٹ سے گرفتار کیا، حالانکہ انہیں کسی قسم کا نوٹس یا طلبی موصول نہیں ہوئی تھی۔
درخواست میں این سی سی آئی اے سمیت دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔ سعد الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ انہیں گرفتاری کے بعد دس روز تک جسمانی ریمانڈ پر این سی سی آئی اے کی تحویل میں رکھا گیا۔ عدالت نے تمام فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔