چیمپئنز ٹرافی کیلئے پاکستان کی پلیئنگ الیون کیا ہونی چاہیے؟ سابق بھارتی کرکٹر کی پیشگوئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
نئی دہلی(سپورٹس ڈیسک)سابق بھارتی کرکٹر آکاش چوپڑا نے 19 فروری سے شروع ہونے والی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان کی پلیئنگ الیون کی پیشگوئی کی ہے۔
اپنے یوٹیوب چینل پر بات کرتے ہوئے آکاش چوپڑا نے سعود شکیل کو بابراعظم کے بجائے فخر زمان کے ساتھ اوپننگ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
بابر نے حال ہی میں جنوبی افریقا اور نیوزی لینڈ کے خلاف ختم ہونے والی سہ ملکی سیریز میں پاکستان کے لیے اوپننگ کی لیکن تین اننگز میں 20.
صائم ایوب کی انجری کے باعث ٹورنامنٹ سے باہر ہونے کے بعد پاکستان فخر زمان کے لیے موزوں اوپننگ پارٹنر کی تلاش میں ہے جب کہ پاکستان کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے بابر کی حالیہ جدوجہد کے باوجود اوپننگ کی حمایت کی ہے۔
آکاش چوپڑا نے 3 کھلاڑیوں کے نام لیے جن میں سعود شکیل، خوشدل شاہ اور ابرار احمد شامل تھے جن کے بارے میں سابق بھارتی کرکٹر نے کہا کہ ان کے حوالے سے خصوصی جانچ پڑتال کی جانی چاہیے۔
آکاش چوپڑا نے پاکستانی پلیئنگ الیون سے متعلق کہا کہ میں فخر زمان کے ساتھ سعود شکیل کے بارے میں سوچ رہا ہوں کیونکہ صائم ایوب اب ٹیم میں نہیں ہیں، تیسرے نمبر پر بابر اعظم، 4 پر محمد رضوان اور پھر سلمان آغا، خوشدل شاہ، فہیم اشرف، شاہین آفریدی، نسیم شاہ، حارث رؤف، اور ابرار احمد۔
انہوں نے اسکواڈ میں بعض کھلاڑیوں کی اہمیت کے بارے میں مزید وضاحت کی۔
انہوں نے کہا کہ 3کھلاڑیوں پر تھوڑا سا اضافی فوکس ہوگا جن میں سعود شکیل، کیونکہ ہم اسے پہلی بار کھیلتے ہوئے دیکھیں گے، خوشدل شاہ، کیونکہ وہ ٹی ٹوئنٹی میں ثابت شدہ آل راؤنڈر ہیں لیکن کیا وہ ون ڈے میں اچھی کارکردگی دکھا سکتے ہیں؟ اور ابرار احمد۔
واضح رہے کہ پاکستان کو گروپ اے میں بھارت، نیوزی لینڈ اور بنگلا دیش کے ساتھ رکھا گیا ہے۔
آکاش چوپڑا نے سیمی فائنل تک پہنچنے کے لیے پاکستان کی حمایت کی، انہوں نے بابراعظم کی کارکردگی اور پاکستان کی کامیابی کے درمیان مضبوط تعلق پر زور دیا۔
چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے پاکستان کی پلیئنگ الیون کی پیشگوئی
سعود شکیل، فخر زمان، بابراعظم، محمد رضوان، سلمان علی آغا، خوشدل شاہ، فہیم اشرف، شاہین آفریدی، نسیم شاہ، حارث رؤف، ابرار احمد۔
واضح رہے کہ پاکستان اپنا افتتاحی میچ 19 فروری کو نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلے گا۔
مزیدپڑھیں:پاکستان کے سب سے مہنگے گھر کے بھارت میں چرچے، امبانی کا 48 ہزار کروڑ کا گھر بھی اس کے آگے کچھ نہیں
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ا کاش چوپڑا نے پلیئنگ الیون پاکستان کی سعود شکیل خوشدل شاہ کے لیے
پڑھیں:
بھارت اور پاکستان طویل انتظار کے بعد نیزہ بازی مقابلے کے لیے تیار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) کرکٹ میں دونوں ممالک کے درمیان شدید محبت اور شدید تر حریفانہ تعلقات ہیں، لیکن اس ہفتے دونوں ملکوں کی توجہ ایک سادہ اور مختصر کھیل یعنی نیزہ بازی کی طرف ہے۔
جاپان میں ہونے والی عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں بھارت کے نیرج چوپڑا اور پاکستان کے ارشد ندیم ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گے۔
یہ ان کا 2024 کے پیرس اولمپکس کے بعد پہلا آمنا سامنا ہو گا۔ اس وقت ندیم نے گولڈ میڈل جیتا تھا جبکہ چوپڑا نے چاندی پر اکتفا کیا، حالانکہ انہوں نے ٹوکیو اولمپکس 2020 میں طلائی تمغہ جیتا تھا۔2025 میں جرمنی کے جولیان ویبر نے اب تک سب سے طویل تھرو (91.51 میٹر) کیا۔ چوپڑا نے بھی 90 میٹر سے زائد نیزہ پھینکا ہے، جب کہ ندیم کی بہترین کارکردگی مئی میں 86.40 میٹر رہی۔
(جاری ہے)
یہ ان کا سرجری کے بعد پہلا مقابلہ ہے، تاہم مداح اس پر فکرمند نہیں ہیں۔کراچی کے ایک مداح فرید خان نے کہا، ''ندیم نے جولائی میں پنڈلی کی سرجری کروائی تھی، اس لیے زیادہ نہیں کھیل پائے۔ لیکن جب وہ فٹ ہوں تو چھ کوششوں میں سے ایک یا دو بڑے تھرو نکال سکتے ہیں۔‘‘
مقبولیتدونوں کھلاڑی اپنے اپنے ملک میں بڑے ستارے ہیں کیونکہ بھارت اور پاکستان اولمپک میں بڑی کامیابی سے محروم رہے ہیں۔
بھارت کی آبادی 1.4 ارب ہے، مگر چوپڑا کا طلائی تمغہ 1964 کے بعد صرف تیسرا گولڈ تھا۔ ندیم کا طلائی تمغہ پاکستان کا 40 سال بعد پہلا گولڈ تھا۔ جب وہ پیرس سے لاہور واپس آئے تو ہزاروں افراد نے ان کا استقبال کیا۔ چوپڑا سیمسنگ، ویزا اور کوکا کولا جیسے بڑے برانڈز کا چہرہ رہے ہیں۔ممبئی کے ایک مداح سمیت پانڈے نے کہا،''نیرج کا گولڈ میڈل ہمارے لیے بہت بڑی کامیابی تھی۔
وہ خوش گفتار ہیں، اچھی شخصیت کے مالک ہیں اور اب سب سے بڑے اسپورٹس آئیکنز میں شمار ہوتے ہیں۔‘‘پاکستان میں بھی ندیم کی مقبولیت بے مثال ہے۔ خان کہتے ہیں، ''ہم نے ہر اولمپکس میں دوسروں کو گولڈ جیتتے دیکھا تھا۔ پھر ہمیں اپنا ہیرو ملا۔ یہ ناقابلِ بیان خوشی تھی۔‘‘
’دوست ہی نہیں بلکہ بھائی‘یہ حقیقت کہ دونوں حالیہ اولمپک چیمپئن ہمسایہ ملکوں سے ہیں، ان کے رشتے کو ایک خاص پہلو دیتی ہے۔
پانڈے نے کہا، ''یہ بات کہ نیرج کا حریف پاکستان سے ہے، اس کو اور بھی بڑا بنا دیتی ہے۔‘‘
2024 کے اولمپکس کے بعد پورے جنوبی ایشیا میں فخر کا احساس تھا۔ چوپڑا کی والدہ سروج دیوی نے کہا، ''ہمیں سلور پر بھی خوشی ہے۔ جس نے گولڈ جیتا وہ بھی ہمارا بچہ ہے اور جس نے سلور جیتا وہ بھی ہمارا بچہ ہے۔‘‘
اسی طرح ندیم کی والدہ رضیہ پروین نے کہا، ''وہ صرف دوست نہیں بلکہ بھائی ہیں۔
نیرج بھی ہمارے بیٹے کی طرح ہے، میں اس کے لیے بھی دعا کرتی ہوں کہ وہ میڈل جیتے۔‘‘دسمبر میں ندیم نے سوشل میڈیا پر چوپڑا کو سالگرہ کی مبارکباد دی۔
پانڈے کے مطابق، ''ماؤں کے بیانات اس رشتے کا سب سے خوبصورت پہلو ہیں، ورنہ بھارت اور پاکستان کے تعلقات اکثر کشیدہ رہتے ہیں۔‘‘
دعوت منسوخاس سال چوپڑا نے ندیم کو اپنے ایونٹ ''نیرج چوپڑا کلاسک‘‘ میں شرکت کی دعوت دی تھی جو جولائی میں بنگلورو میں ہونا تھا۔
لیکن اپریل میں بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے، جس میں زیادہ تر بھارتی سیاح تھے۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر لگایا لیکن پاکستان نے اس کی تردید کی۔ بعد میں دونوں جانب سے فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔اس کے بعد چوپڑا نے ندیم کو دعوت منسوخ کر دی۔ انہوں نے لکھا، ''گزشتہ 48 گھنٹوں میں جو کچھ ہوا اس کے بعد ارشد کی شرکت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
میں پوری قوم کی طرح غمزدہ اور غصے میں ہوں۔‘‘انہوں نے اپنی والدہ کے بیانات پر تنقید کرنے والے سوشل میڈیا صارفین کو بھی جواب دیا، ''جب میری والدہ نے گزشتہ سال معصومیت میں ایک بیان دیا تھا تو سب نے تعریف کی۔ آج انہی لوگوں نے ان پر تنقید شروع کر دی ہے۔‘‘
ان واقعات کے بعد اب ٹوکیو میں دونوں کا سامنا پہلی بار ہو گا اور ہر کوئی دیکھے گا کہ ان کے درمیان تعلقات کیسے ہیں۔
خان کے مطابق، ''ہمارے ممالک کے تعلقات اچھے نہیں، یہ حقیقت ہے۔ مگر دونوں پروفیشنل کھلاڑی ہیں اور ایونٹ پر توجہ رکھیں گے۔‘‘ دائمی وراثتیقیناً ٹوکیو میں صرف نیرج اور ندیم ہی نہیں ہیں۔ پاکستانی اسپورٹس رائٹر علی احسن کے مطابق، ''جولیان ویبر بہترین فارم میں ہیں اور گولڈ جیتنا چاہیں گے۔ گرینیڈا کے اینڈرسن پیٹرز اور ٹرینیڈاڈ کے کیشورن والکاٹ بھی میڈل کی دوڑ میں ہیں۔
‘‘نیرج اور ندیم چاہے جیتیں یا ہاریں، ان دونوں کھلاڑیوں کی وراثت قائم ہو چکی ہے۔
پانڈے کے مطابق، ''نیرج نے پہلی بار دکھایا کہ بھارتی کھلاڑی بھی ایتھلیٹکس میں میڈل جیت سکتے ہیں۔ اس نے دوسرے بھارتی ایتھلیٹس کو حوصلہ اور اعتماد دیا ہے۔‘‘
پاکستان میں بھی یہی صورتحال ہے۔ خان نے کہا، ''ارشد ہم سب کے لیے ایک تحریک ہیں۔ چاہے جو بھی ہو، وہ تاریخ میں یاد رکھے جائیں گے۔ لیکن اگر وہ ٹوکیو میں گولڈ جیتیں تو یہ مزید شاندار ہو گا۔‘‘
ادارت: صلاح الدین زین