Nai Baat:
2025-11-03@18:12:33 GMT

لاہور جم خانہ کے انتخابات… کیا ماحول تھا

اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT

لاہور جم خانہ کے انتخابات… کیا ماحول تھا

15فروری ایک بہت خوبصورت دن دیکھنے کو ملا۔ لاہور جم خانہ کی اپنی ایک بہت بڑی تاریخ ہے۔ اس کو لکھنے والے بڑے سیاستدان، بیوروکریٹس، سرمایہ کار، ٹریڈ سیاست کی بڑی کارپوریٹ کلاس پاکستان بھر کے بڑے لوگ جن کا تعلق چاروں صوبوں سے جڑا ہوا ہے وہ سب شامل ہیں۔ یہ دن اس لئے بھی خوبصورت تھا کہ یہ سالانہ انتخابات کا ماحول لے کر آتا ہے۔ ایک فروری کا ماہ گرمی اور سردی دونوں موسموںکا احساس دلاتے ہوئے امیدواروں اور ووٹرز کے جھرمٹ میں خاص کر ووٹ لینے اور ووٹ دینے والوں کے درمیان بہت ہی خوبصورت منظر بھی دیکھا۔ اس سے پہلے گزشتہ سال ستمبر میں، میں نے ٹریڈ باڈیز کے انتخابات کو بھی دیکھا۔ اگران انتخابات اور آج لاہور جم خانہ کے انتخابات کا موازنہ کروں تو زمین آسمان کا فرق تھا۔ یہاں یہ بھی حقیقت ہے کہ ٹریڈ باڈیز میں کلاسز کے درمیان اسی ماحول میں انتخابات ہوتے ہیں جس طرح ہم پاکستان کے قومی انتخابات کے منظر نامے میں دیکھتے ہیں۔ جوڑ توڑ، کھابے ہی کھابے،نعرے ہی نعرے سٹکر سے لے کر بینرز تک بینرز سے لیکر ہورڈنگز بورڈ تک ہر طرف میلے ٹھیلے کا ماحول سوشل میڈیا پر امیدواروں سے لے کر ان کے حمایتیوں تک کا الگ طوفان بدتمیزی الزامات سے لے کر بغیر ثبوت کے دعوئوں کی بارش اور پھرنعروں کے ذریعے دوسرے کی پگڑیاں اچھالنا، انتخابات کے بعد مخالفین کا نتائج کا نہ ماننا، عدالتوں میں دھاندلی کے کیس لیکر جانا ایسا ماحول میں نے ٹریڈ باڈیز کے انتخابات برائے 2024ء میں دیکھا۔ بازاروں میں وہی ماحول تھا۔ وہی بینڈ باجے تھے، گھوڑوں کے اوپر امیدواروں کی آمد کے منظرنامے، روزانہ بڑے شادی گھروں میں تاجر برادری کے اکٹھ… ایک طرف ان کے گھروں سے لے کر تاجروں کے دفاتر تک اجلاس، جوڑ توڑہی نہیں پہلی بار لاہور کے بڑے چوکوں پر چھ گروپس کے بڑے سائن بورڈ اور پھر لاہور چیمبر کے ایریا کے گرد بینرز کے ساتھ سڑک کو ڈھانپ دیا گیا۔ یوں لگا یہ سائن بورڈز کے درمیان بھی ایک مقابلہ ہے۔ قد آور تصاویر، قد آور بورڈز اور ان پر لکھے نعرے… ووٹ فار… ہم تیرے جانثار… قدم بڑھائو… ہم نے انتخاب والے روز لاہور چیمبر کے مین گیٹ کے اندر دائیں اور بائیں دونوں اطراف انتخابات میں حصہ لینے والے تمام گروپس کے امیدوار اور حامی ایک دوسرے کے خلاف زبردست نعرے بازی کرتے ہوئے دلوں کی بھڑاس نکالتے نظر آئے۔ پھر رزلٹ کے بعد نعرے اور مستیاں جیتنے والوں نے لفظوں کے نشتر چلائے، ہارنے والوں نے جواب میں دھاندلی کے الزامات جڑ دیئے۔
اب آتا ہوں دوسرے ماحول کی طرف۔ یہ لاہورجم خانہ ہے۔ یہاں صبح سے شام پانچ بجے تک میںنے انتخابی ماحول کو ایسے نہیں دیکھا جیسے لاہور چیمبر کا تھا۔ گاڑیوں کی لمبی قطاریں کسی گاڑی کے اوپرکسی امیدوار کا ایک بھی سٹکر نہیں تھا جب صدر دروازے پر آیا تو کہیں سے نہ نعروں کی آواز تھی نہ وہاں بینرز دیکھے نہ وہاں بڑے قدآور سائن بورڈ دیکھے نہ جانثار دیکھے نہ کھینچا تانی دیکھی۔ نہ یہ پتہ چلا کہ کون امیدوار کون ان کے حامی ہیں۔ نہ بلند آوازیں سنائی دیں کہ اس کو ووٹ دو، اس کو ووٹ نہ دو… بہت ہی دوستانہ ماحول، بہت ہی زبردست موسم اور موسم سے انجوائے کرنے والی بڑی کلاس یوں گھوم پھر رہی تھی جیسے یہ کوئی میلہ لگا ہوا ہے اور سب ایک دوسرے کے ساتھ گپ شپ کرتے نظر آئے۔ وہاں مجھے غلام مصطفیٰ صوفی کی یہ غزل یاد آئی۔

سو بار چمن مہکا سو بار بہار آئی، دنیا کی وہی رونق دل کی وہی تنہائی
پر درد محبت سے الجھا ہے غم ہستی، کیا کیا ہمیں یاد آیا جب تیری یاد آئی
لاہور جم خانہ کے انتخاب کے روز میں نے لاہور چیمبر کی بڑی شخصیات کو اپنے مخالفین کے ساتھ خوش گپیوں کے ماحول بناتے دیکھابہت اچھا لگا۔ ایک دوسرے کے گلے ملتے دیکھا اور اچھا لگا ایک دوسرے کی بانہوں میں بانہیں ڈالتے دیکھا مگر نہیں دیکھا تو نعرے لگتے نہیں دیکھے۔ پیاف انجم نثار گروپ، فائونڈر، پی بی جی، پروگریسو گروپ، پیاف میاں شفقت گروپ کے تمام بڑے رہنما موجود تھے۔ لاہور جم خانہ کے عقب میں بڑے لان میں گول میز کانفرنس جیساماحول دیکھا۔ ان گول میزوں کے اردگرد پاکستان کے بڑے سیاستدانوں، بڑے صحافیوں، بڑے وزرائ، ایم این ایز، ایم پی ایز، تحریک انصاف کے بڑے لیڈران خاص کر سپیکر قومی قومی اسمبلی ایاز صادق سے میں نے جم خانہ کے الیکشن کے ماحول کے بارے پوچھا تو انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ ہم تو چاہتے ہیں کہ پورے پاکستان میں ہر جگہ ایسا ہی خوشگوار ماحول بنے اور ایسا ہی ہونا چاہئے اور ایسے ماحول ہم نے خود پیدا کرنے ہیں۔ ایاز صادق نے جس ماحول کی بات کرتے ہیں تو پھر ان کے لئے جم خانہ کلاسز کو تلاش کرنا ہوگا۔

میں یہ بات تسلیم کرتا ہوں کہ لاہور چیمبر کی گرائونڈ بہت بڑی ہے۔ اس میں ایک نہیں کئی ٹیمیں کھیلتی ہیں پھر ہماری سوسائٹی کا کلچر اس طرح کا ڈویلپ کر دیا گیا ہے یہ اب ہنگامے، مستی اور شور شرابے کے بغیر ممکن نہیں اور آگے جا کے اس کی کوئی امیدمیں نہیں… پوسٹر بازی اور نعرہ کلچر نہ ہو تو انتخابات جچتے ہی نہیں ہیں لیکن ایک بات ہو سکتی ہے کہ ماحول کو درست کرنا، خوبصورتی کی طرف لے جانا ایک دوسرے کے خلاف نعرے نہ لگانا، ہماری ٹریڈ باڈیز میں بڑے اچھے لوگ بڑے اچھے لیڈر اور ماحول بنانے والے لوگ موجود ہیں۔ انتخابات کے میدان میں جتنا اچھا ماحول بنایا جائے گا اس قدر ہی اس کا حسن اور نکھرے گا۔ ستمبر 2025ء میں چیمبرز کے پھر سالانہ انتخابات ہونے جا رہے ہیں پھر سے وہی ماحول بننے جا رہا ہے پھر سے دھوم دھڑکا ہوگا۔ ضرور کریں مگر ’’ووٹ‘‘ والے دن آپ کا ماحول بہت اچھا ہونا چاہئے۔
اور آخری بات…

بہت شور تھا کہ فائونڈر کی 2024ء کی شکست لاہور جم خانہ کے انتخابات پر اثرانداز ہوگی۔ یہ آوازیں زیادہ سنی گئیں کہ ’’مصباح ہار جائے گا‘‘ اور پھر 15فروری کی رات مصباح الرحمن جیت گیا… تجربہ کار کھلاڑی ہمیشہ اپنے تجربے کی بنیاد پر اور نوجوان جوش کے ماحول میں کھیلتا ہے۔ 15فروری کو نوجوان کی نہیں،تجربے کی جیت تھی۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: لاہور جم خانہ کے ایک دوسرے کے کے انتخابات لاہور چیمبر سے لے کر کے بڑے

پڑھیں:

موضوع: عراق کے حساس انتخابات کا جائزہ، اسرائیلی امریکی سازشوں کے تناظر میں

تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جس میں تازہ ترین مسائل کے بارے میں نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کی جاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںہفتہ وار تجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: عراق کے حساس انتخابات کا جائزہ، اسرائیلی امریکی سازشوں کے تناظر میں
مہمان تجزیہ نگار: علامہ ڈاکٹر میثم  رضا ہمدانی
میزبان: سید انجم رضا
پیش کش: آئی ٹائمز ٹی وی اسلام ٹائمز اردو
خلاصہ گفتگو و اہم نکات
عراق اپنے تاریخی پس منظر کے ساتھ دنیا بھر کےمسلمانوں کے لئے اپنے مقامامات مقدسہ کی وجہ سے عقیدت کا مظہر ہے
عراق خاص طور پہ مکتب اہل بیت تشیع کے لئے بہت محترم سرزمین ہے
داعش کے فتنہ کی سرکوبی میں بھی عراقی عوام نے بہت جرات اور دلیری کا مظاہرہ کیا
عراق کی اہمیت زمانہ میں حال میں مقاومت حوالے سے بھی  نمایاں ہے
مقاومت کوئی علیحدہ سے چیز نہیں بلکہ خطے میں امریکی آلہ کاروں کے توسیع پسندانہ عزائم کے خلاف مزاحمت بھی ہے
گزشتہ دو برس میں طوفان الاقصیٰ اور اس کے بعد خطے میں سیکورٹی صورت حال بہت اہم ہوچکی ہے
اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے عراقی عوام نے ہمیشہ اس کی مذمت کی
طوفان الاقصیٰ کے حوالے عراقی عوام اور حکومت نے غزہ کے فلسطینی عوام کی حمایت کو مقدم جانا
صیہونی حکومت کے اپنی جارحیت کو جمہوری سلامی ایران پہ مسلط کرنے کے دوران بھی عراقی کردار بہت مثبت رہا
موجودہ حالات میں عراق میں نومبر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کی اہمیت  بڑھ جاتی ہے
استعماری قوتیں ان  انتخابات میں بیرونی اور اندرونی طور پہ اثر انداز ہونے کی مذموم کوششوں میں ہیں
ایک اہم فیکٹر غزہ میں جنگ بندی کی شرائط میں ح م ا س اور ح زب کو غیر مسلح کرنا ہے
عراق میں ح ش د ال ش ع  ب ی کو بھی غیر مسلح کرنے کا منصوبہ بھی اسی پلان کا حصہ تھا
مگر عراقی پارلیمنٹ نے قانون سازی کرکے ان گروہوں کو اپنی فوج کا حصہ بنالیا
امریکہ آج بھی عراق کے بہت سے علاقوں میں موجود ہے، اور بہت سے سیکورٹی زونز  پہ امریکہ قابض ہے
صدام ملعون جیسے آلہ کارکے سقوط کے بعدبھی  امریکہ خود کو عراق پہ مسلط  رکھنا چاہتا ہے
حاج سردار کو عراقی کمانڈر کے ہمراہ بغداد کے سویلین ایرپورٹ پہ حملہ کرکے شہید کردیا جانا امریکی مداخلت کا واضح ثبوت ہے
اتنی مداخلت کے باوجود عراقی قوم کو جب بھی ذرا سی مہلت ملتی ہے وہ امریکی تسلط کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں
عراقی قوم ابھی تک کسی استعماری طاقت خصوصا امریکہ کے ہاتھوں استعمال نہیں ہوئے
ٖٹرمپ نے مارک ساوایا کو سازشی منصوبوں کے لئے عراق میں اپنا خصوصی ایلچی مقرر کیا ہے
عراقی، عیسائی تاجر کو ایلچی بنانے کا مقصد عراق کے سیاسی کھیل کو امریکہ کے حق میں موڑنے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوسکتا
ساوایا کو ایلچی بنانے سے عراق کی سیاست میں امریکی مداخلت کے نئے دور سے پردہ ہٹنا شروع بھی ہوگیا ہے
مارک ساوایا  بھنگ کا تاجر ہے، اس کے ساتھ پراپرٹی کا کاروبار بھی کرتا ہے، سفارتی لحاظ سے کسی بھی قسم کی صلاحیت پائی نہیں جاتی
 
لگتا یہ ہے کہ کہ مارک ساوایا عراق کے حالات کو اسی طرح بگاڑیں گا جس طرح سے زلمئی خلیل زاد نے افغانستان میں خلفشار پیدا کیا تھا یا پھر جس طرح سے لبنان میں ٹرمپ کے ایلچی ٹام باراک نے بیروت میں کشیدگی میں اضافہ کیا۔
عراق میں 11 نومبر کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات محض داخلی مسئلہ نہیں، بلکہ اس میں کئی علاقائی اور بین الاقوامی طاقتیں اپنے مفادات کے تحت اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہی ہیں۔
 موجودہ انتخابات میں شیعہ اکثریتی علاقوں میں الیکشن فہرستوں اور اتحادوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔
ابھی تک کی صورت حال کے مطابق مقتدا صدر، جنہوں نے انتخابات میں حصہ لینے سے پرہیز کیا ہے۔
مرجع عالی قدر آیت اللہ سیستانی نے عوام کو الیکشن  میں بھرپور حصہ لینے کی تاکید کی ہے۔
عراق ایک تشیع کا اکثریتی ملک ہے،  عراق میں فساد کے لئے منحرفین کا حربہ بہت استعمال کیا جانے کا خدشہ ہے'
عراقی قوم کا سماجی بیانیہ رواداری اور اتحاد بین المسلمین  کا ہے، قبائل مسلکی اختلافات پہ زیادہ حساس نہیں ہوتے
الیکشن کے نتائج سے توقع ہے کی ایک ایسی حکومت بنے گی جو عراق کی سالمیت پہ کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی
 

متعلقہ مضامین

  • علامہ صادق جعفری کا سوڈان میں جاری خانہ جنگی اور لرزہ خیز مظالم پر شدید تشویش کا اظہار
  • آزادی صحافت کا تحفظ اور صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے پرعزم: وزیراعظم
  • موضوع: عراق کے حساس انتخابات کا جائزہ، اسرائیلی امریکی سازشوں کے تناظر میں
  • بلوچستان حکومت کا نوعمر قیدیوں کیلئے علیحدہ جیل بنانے کا فیصلہ
  • وزیراعظم آزادیِ صحافت کے تحفظ، صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے پُرعزم
  • لاہور،ہائیکورٹ روڈ پر بار کونسل کے انتخابات کے سلسلے میں ٹریفک جام ہے
  • نارووال،خانہ بدوش بچہ کچرے کے ڈھیر سے کام کی اشیا تلاش کررہاہے
  • پی ٹی آئی کو ایک قدم پیچھے ہٹنا اور حکومت کو ایک قدم آگے بڑھنا ہوگا، فواد چوہدری
  • تناؤ میں کمی کیلئے پی ٹی آئی کو ایک قدم پیچھے ہٹنا اور حکومت کو ایک قدم آگے بڑھنا ہوگا، فواد چوہدری
  • پنجاب، سندھ ، کے پی میں بار کونسلز کے انتخابات آج، تیاریاں مکمل