ٹرمپ کے اختیارات کا پہلا بڑا امتحان، عدالت عظمیٰ میں مقدمہ دائر
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
ٹیکساس (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حکومتی افسران کو برطرف کرنے کے اختیارات کا پہلا بڑا قانونی امتحان عدالت عظمیٰ میں پہنچ گیا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ وفاقی جج کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے جو ہیمپٹن ڈیلنگر کو دوبارہ ان کے عہدے پر بحال کرنے کے حق میں دیا گیا تھا۔ہیمپٹن ڈیلنگر، جو کہ آفس آف اسپیشل کونسل کے سربراہ ہیں، ایک آزاد ادارے کی قیادت کرتے ہیں جو حکومتی بدعنوانیوں، اخلاقیات کی خلاف ورزیوں اور سرکاری ملازمین کے تحفظ کو یقینی بناتا ہے، یہ عہدہ محکمہ انصاف کے خصوصی مشیر سے الگ ہے۔ٹرمپ انتظامیہ نے ڈیلنگر کو 7 فروری کو ایک مختصر ای میل کے ذریعے بغیر کسی وجہ کے فوری طور پر برطرف کر دیا تھا تاہم انہوں نے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا، جس کے نتیجے میں ضلعی عدالت کی جج ایمی برمن جیکسن نے ان کی عارضی بحالی کا حکم جاری کیا۔ بعد ازاں اپیلز کورٹ کے ججوں نے بھی ٹرمپ انتظامیہ کی درخواست مسترد کر دی، جس کے بعد معاملہ عدالت عظمیٰ میں پہنچ گیا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ صدر کو حکومتی افسران کو برطرف کرنے کا مکمل اختیار ہونا چاہیے اور کسی بھی وفاقی جج کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ صدر کی انتظامی طاقت میں مداخلت کرے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: ٹرمپ انتظامیہ
پڑھیں:
کوئٹہ، پریس کانفرنس سے پہلے ڈی سی سے اجازت کا حکم کالعدم قرار
اپنے حکم میں عدالت عالیہ بلوچستان نے پریس کانفرنس یا تقریب کیلئے ڈی سی کوئٹہ سے اجازت مانگنے کے حکم کو کالعدم قرار دیدیا۔ اسلام ٹائمز۔ عدالت عالیہ بلوچستان نے ڈپٹی کمیشنر کوئٹہ کی جانب سے پریس کلب میں تقریب یا پریس کانفرنس کے لئے اجازت مانگنے کے حکم کو کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت عالیہ بلوچستان نے کہا کہ پریس کانفرنس کے لیے ضلعی انتظامیہ کی پیشگی اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے 27 اگست 2024 کو پریس کانفرنس کیلئے ضلعی انتظامیہ سے پیشگی اجازت کا حکم جاری کیا تھا۔