جنوبی کوریا: چور پانی والی گن لیکر بینک لوٹنے پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
جنوبی کوریا میں ایک چور کی بینک ڈکیتی کی کوشش نے پہلے سب کو ڈرا دیا اور پھر ہنسنے پر بھی مجبور کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنوبی کوریا میں ایک شخص نے پانی والی گن سے بینک لوٹنے کی کوشش کی جس میں کامیاب ہوتے ہوتے رہ گیا اور پکڑا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی کوریا کے شہر بوسن میں 30 سالہ چور بینک میں ڈکیتی کی نیت سے داخل ہوا جس کے بعد اس نے کیش کاؤنٹر کے نزدیک جا کر عملے اور اور لوگوں سے کہا کہ سب زمین پر لیٹ جائیں اور میرے بیگ میں نقدی بھر دی جائے۔
اس شخص نے چہرے پر نقاب لگا رکھا تھا اور اس کے پاس ایک بیگ اور سیاہ رنگ کا تھیلا بھی تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس بینک ڈکیتی کو ناکام بنانے میں اہم کردار ایک 53 سالہ شخص نے ادا کیا جس نے ملزم کو دبوچ لیا جس کے بعد دیگر لوگوں نے بھی چور کو پکڑنے کے لیے مدد کی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بینک میں داخل ہونے کے 2 منٹ کے اندر ہی ملزم کو پکڑ لیا گیا جس کے بعد سامنے آنے والی تفصیلات نے وہاں ڈرے اور سہمے ہوئے لوگوں کو ہنسنے پر مجبور کر دیا۔
پولیس نے موقع پر پہنچ کر ملزم کو باقاعدہ گرفتار کر لیا اور اس کے سامان کی تلاشی لینے پر پتہ چلا کہ چور کے سیاہ رنگ کے تھیلے میں ڈائناسور کے ڈیزائن والی پانی کی کھلونا پستول موجود ہے۔
مقامی پولیس کے مطابق گرفتارملزم 5 سال سے بیروزگار اور مالی مشکلات کا شکار ہے، ملزم نے ڈکیتی کے بعد فرار ہونے کا بھی کوئی پلان نہیں بنایا تھا اور اس کے پاس ڈکیتی کے بعد بھاگنے کے لیے کوئی سواری بھی نہیں تھی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جنوبی کوریا کے مطابق کے بعد
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔
مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔
تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔
جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں