وفاقی وزیر پیٹرولیم کی حکومتی پالیسیوں پر تنقید، ملک چلانے کے طریقے کو دکان سے تشبیہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسلام آباد: وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ حکومت کو اپنی پالیسیوں میں لبرلائزیشن کی ضرورت ہے کیونکہ جس طرح ہم ملک چلا رہے ہیں، ایسے تو پرچون کی دکان بھی نہیں چلتی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر پیٹرولیم نے کہا کہ کاروبار حکومت کا کام نہیں ہے بلکہ نجی شعبے کو تمام معاملات کے حوالے کرنا ہوگا، ہم ایک بار پھر پی آئی اے کی نجکاری شروع کر رہے ہیں اور ملکی وسائل پر انحصار بڑھانے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ ملک کو دقیانوسی اور نوکر شاہی کے طریقوں سے باہر نکل کر جدید طرزِ حکومت اپنانا ہوگا، حکومت توانائی کی قیمتیں عوام تک پہنچانے اور توانائی کی پائیداری کے لیے کام کر رہی ہے، اس کے ساتھ ہی مقامی پیداوار کو بڑھانے پر بھی زور دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے لیے ہمیں سائنس اور تحقیق کے میدان میں خود کام کرنا ہوگا، اور اپنے ماحول کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات اٹھانے ہوں گے، اگر گلیشرز تیزی سے پگھلنے لگے تو ہمارا نہری نظام تباہ ہو جائے گا، اس لئے جو بھی قدم اٹھایا جائے، اسے ماحولیات کو سامنے رکھ کر اٹھانا ضروری ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
حکومتی قرضے 76 ہزار 7 ارب سے تجاوز( اقتصادی سروے)
مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں سرکاری قرضوں پر سود کی ادائیگی کا حجم 6 ہزار 439 ارب ریکارڈ ،5 ہزار 783 ارب روپے ملکی اور 656 ارب روپے بیرونی قرضوں پر ادا کیا گیا
ملکی قرضوں کا حجم 51 ہزار 518 ارب روپے جبکہبیرونی قرضوں کا حجم 24 ہزار 489 ارب روپے ریکارڈ کیاگیا،، حکومت نے ایک ٹریلین کی حکومتی سیکیورٹیز کی خریداری کی
وفاقی حکومت کے مجموعی قرضوں کا حجم رواں مالی سال 25-2024 کے پہلے 9 ماہ میں 76 ہزار 7 ارب روپے تک پہنچ گیا۔قومی اقتصادی سروے 25-2024 کے مطابق مارچ کے اختتام تک حکومت کے مجموعی قرضوں کا حجم 76 ہزار 7 ارب روپے ہو گیا ہے، جس میں ملکی قرضوں کا حجم 51 ہزار 518 ارب روپے اور بیرونی قرضوں کا حجم 24 ہزار 489 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔سروے میں بتایا گیا کہ مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں سرکاری قرضوں پر سود کی ادائیگی کا حجم 6 ہزار 439 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا، جس میں 5 ہزار 783 ارب روپے ملکی اور 656 ارب روپے بیرونی قرضوں پر ادا کیا گیا۔مزید بتایا گیا کہ اس مدت میں حکومت نے ایک ٹریلین روپے کی حکومتی سیکیورٹیز کی خریداری کی مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں 1۔6 ٹریلین روپے کے شریعہ کمپلائنس سکوک جاری کیے۔اقتصادی سروے کے مطابق اس دورانیے میں مجموعی طور پر 5۔1 ارب ڈالر کی بیرونی معاونت موصول ہوئی، جس میں 2۔8 ارب ڈالر کثیر الجہتی شراکت داروں اور 0۔3 ارب ڈالر دوطرفہ شراکت داروں نے فراہم کیا۔حکومت نے نیا پاکستان سرٹیفکیٹ سے 1۔5 ارب ڈالر اور کمرشل بینکوں سے 0۔56 ارب ڈالر کے قرضے حاصل کیے۔سروے کے مطابق عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت پاکستان کو 1۔03 ارب ڈالر کی معاونت حاصل ہوئی۔