چیمپیئنز ٹرافی کے لیے پاکستان سے بہتر میزبان کوئی اور ہو نہیں سکتا تھا، ایان بشپ
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
ویسٹ انڈیز کے سابق فاسٹ بالر اور مشہور کمنٹیٹر ایان بشپ نے کہا ہے کہ چیمپیئنز ٹرافی کے لیے پاکستان سے بہتر میزبان کوئی اور نہیں ہوسکتا تھا۔
ایان بشپ کا کہنا ہے کہ یہ بہت شاندار ٹورنامنٹ ہوگا جس کے لیے وہ پُرجوش ہیں اورعمدہ پرفارمنس کی توقع کررہے ہیں کیونکہ چیمپیئنز ٹرافی میں بہت سے سپر اسٹارز کھیلیں گے۔
"Couldn't think of a better place to be hosts of the @ICC Champions Trophy 2025 than Pakistan"
Former cricket greats Ian Bishop, JP Duminy and Tim Southee look forward to the tournament in ????????#ChampionsTrophy pic.
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) February 17, 2025
ایان بشپ نے پاکستان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ متعدد سیریز میں کمنٹری کے لیے پاکستان آچکے ہیں اور انہوں نے کھیل کے لیے جو محبت اور جذبہ یہاں دیکھا ہے وہ مثالی ہے۔
جنوبی افریقہ کے سابق کرکٹر جے پی ڈومنی اور کیوی بولر ٹم ساؤتھی کا کہنا ہے کہ وہ بھی پاکستان میں ٹورنامنٹ کے منتظر ہیں۔ جے پی ڈومنی کا کہنا تھا کہ وہ 2018 میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں پاکستان آئے تھے اور انہیں چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں منعقد ہونے پر اچھا لگ رہا ہے۔
واضح رہے کہ چیمپیئنز ٹرافی کا آغاز 19 فروری سے ہو رہا ہے جہاں افتتاحی میچ میں میزبان پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں کراچی میں مدمقابل ہوں گی۔ 8 ٹیموں پر مشتمل اس ایونٹ میں کل 15 میچز کھیلے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کے میچز لائیو کہاں کہاں دیکھے جاسکتے ہیں؟
ٹورنامنٹ کے میچز کراچی، راولپنڈی اور لاہور میں ہوں گے جس کے لیے تمام گراؤنڈز کی تزئین و آرائش کی جاچکی ہے البتہ بھارت کے تمام میچز، بشمول ممکنہ سیمی فائنل دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں ہوں گے۔
چیمپیئنز ٹرافی میں 8 ٹیموں کو 2 گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ہر گروپ میں 4 ٹیمیں شامل ہیں۔ آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کا گروپ مرحلہ 2 مارچ تک جاری رہے گا۔ 4 اور 5 مارچ کو سیمی فائنلز کھیلیں جائیں گے۔ ہر میچ کا آغاز پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر 2 بجے ہوگا۔
یاد رہے کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم چیمپیئنز ٹرافی سے قبل پاکستان میں سہ فریقی سیریز جیت چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹم ساؤتھی جے پی ڈومنی چیمپئنز ٹرافی کمنٹیٹر ایان بشپذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹم ساؤتھی جے پی ڈومنی چیمپئنز ٹرافی کمنٹیٹر ایان بشپ چیمپیئنز ٹرافی ایان بشپ کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کی سیکیورٹی کی ضامن مسلح افواج، یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
اسلام آباد:(نیوز ڈیسک)
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں۔
سینئر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ پاکستان نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا، ہماری طالبان گروپوں کے ساتھ لڑائی ہے، ٹی ٹی پی ،بی ایل اے اور دیگر تنظیموں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی۔
ڈرون کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارا امریکا سے کوئی معاہدہ نہیں، ڈرون کے حوالے سے طالبان رجیم کی جانب سے کوئی باضابطہ شکایت موصول نہیں ہوئی، امریکا کے کوئی ڈرون پاکستان سے نہیں جاتے، وزارت اطلاعات نے اس کی کئی بار وضاحت بھی کی ہے، ہمارا کسی قسم کا کوئی معاہد ہ نہیں ہے کہ ڈرون پاکستان سے افغانستان جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان رجیم دہشت گردوں کی سہولت کاری کرتی ہے، استنبول میں طالبان کو واضح بتایا ہے کہ دہشت گردی آپ کو کنٹرول کرنی ہے اور یہ کیسے کرنی ہے یہ آپ کا کام ہے، یہ ہمارے لوگ تھے جب یہاں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کیا یہ بھاگ کر افغانستان چلے گئے، ان کو ہمارے حوالے کردیں ہم ان کو آئین اور قانون کے مطابق ڈیل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ دہشت گردی، جرائم پیشہ افراد اور ٹی ٹی پی کا گٹھ جوڑ ہے، یہ لوگ افیون کاشت کرتے ہیں اور 18 سے 25 لاکھ روپے فی ایکڑ پیداوار حاصل کرتے ہیں، پوری آباد ی ان لوگوں کے ساتھ مل جاتی ہے، وار لارڈز ان کے ساتھ مل جاتے ہیں، یہ حصہ افغان طالبان، ٹی ٹی پی اور وار لارڈز کو جاتا ہے، دہشت گردی، چرس، اسمگلنگ یہ سب کام یہ لوگ مل کر کر کرتے ہیں اور پیسے بناتے ہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ فوج کے اندر کوئی عہدہ کریئیٹ ہونا ہے تو یہ حکومت کا اختیار ہے ہمارا نہیں ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ فوج نے وادی تیرہ میں کوئی آپریشن کیا، اگر ہم آپریشن کریں گے تو بتائیں گے، ہم نے وہاں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے ہیں جن میں 200 کے قریب ہمارے جوان اور افسر شہید ہوئے، ہماری چوکیوں پر جو قافلے رسد لے کرجاتے ہیں ان پر حملے ہوتے ہیں۔
گورنر راج کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہماری نہیں وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، جو لوگ مساجد اور مدارس پر حملے کرتے ہیں ہم ان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ استنبول میں جو کانفرنس ہونی ہے ہمارا موقف بالکل کلیئر ہے، دہشت گردی نہیں ہونی چاہیے، مداخلت نہیں ہونی چاہیے، افغان سرزمین استعمال نہیں ہونی چاہیے، سیزفائر معاہدہ ہماری طاقت سے ہوا، افغان طالبان ہمارے دوست ممالک کے پاس چلے گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی اخلاقیات نہ سکھائے اور ہم کسی کی تھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھ کر منت سماجت نہیں کررہے، ہم اپنی مسلح افواج اور لوگوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔
غزہ میں فوج بھیجنے کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہمارا نہیں حکومت کامعاملہ ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان کی سرحد 26 سو کلومیٹر طویل ہے جس میں پہاڑ اور دریا بھی شامل ہیں، ہر 25 سے 40کلومیٹر پر ایک چوکی بنتی ہے ہر جگہ نہیں بن سکتی، دنیا بھر میں سرحدی گارڈز دونوں طرف ہوتے ہیں یہاں ہمیں صرف یہ اکیلے کرنا پڑتاہے،ان کے گارڈز دہشت گردوں کو سرحد پار کرانے کے لئے ہماری فوج پر فائرنگ کرتے ہیں، ہم تو ان کا جواب دیتے ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ معرکہ حق میں حکومت پاکستان، کابینہ، فوج اور سیاسی جماعتوں نے مل کر فیصلے کیے، کے پی کے حکومت اگر دہشت گردوں سے بات چیت کا کہتی ہے تو ایسا نہیں ہوسکتا اس سے کفیوژن پھیلتی ہے، طالبان ہمارے سیکیورٹی اہلکاروں کے سروں کے فٹ بال بناکر کھیلتے ہیں ان سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں؟