پنجاب میں پی ٹی آئی پر کریک ڈاون جاری ہے، عمران خان سے ملاقاتوں کو بند کردیا گیا، عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
تحریک انصاف کے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے پشاور ہائی کورٹ سے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس گردی پورے ملک میں پھیلی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں تحریک انصاف پر کریک ڈاون جاری ہے اور بانی کے ساتھ ملاقاتوں کو بند کر دیا گیا ہے۔
حالیہ دنوں پاکستان کا دورہ کرنے والے آئی ایم ایف وفد کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ وفد پاکستان میں رول آف لا دیکھنے آیا تھا، بحیثیت لیڈر اپوزیشن آئی ایم ایف کو خط لکھا تھا کہ ملک میں رول آف لا نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیے: عمران خان واحد مقبول لیڈر ہیں، خدارا ان کی دانائی سے فائدہ اٹھائیں، عمر ایوب
انہوں نے ملک کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شہری حالات سے تنگ کشتیوں میں باہر جاتے ہیں اور ڈوب رہے ہیں، کل شبلی فراز نے حکومت کے خلاف سینیٹ میں ووٹ کروایا مگر ڈپٹی چیئرمین نے روک دیا۔
عمر ایوب نے حکومت کے ساتھ تحریک انصاف کے کسی بیک گراونڈ رابطے کی تردید کی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے ہمارے بارے میں کوئی غلط بات نہیں کی، مولانا فضل الرحمان نے کہا بلوچستان میں حالات خراب ہیں۔
اپوزشن لیڈر کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی ایجینسز اس صورتحال پر توجہ دینے کے بجائے پی ٹی آئی کے خلاف ڈاون کر رہی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
omar ayub PTI پی ٹی آئی عمر ایوب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی عمر ایوب عمر ایوب کہا کہ
پڑھیں:
ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں، مقصد عمران خان کو تنہا کرنا ہے، علیمہ خان
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے پنجاب حکومت پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ویڈیو لنک کے ذریعے کروانے کا فیصلہ دراصل عمران خان کو تنہائی کا شکار بنانے کی کوشش ہے، اور ہم اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے واضح کیا کہ عمران خان کو اس وقت براہ راست عدالت میں پیش نہ کرنا ایک منظم منصوبہ بندی کا حصہ ہے، جس کا مقصد ان کی آواز کو دبانا ہے۔
عمران خان کو گولیاں لگیں، تب بھی وہ عدالت آنے پر مصر تھے
انہوں نے یاد دلایا کہ جب عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا اور وہ زخموں سے چور تھے، اس وقت بھی انہوں نے ویڈیو لنک کے بجائے عدالت میں بنفسِ نفیس پیش ہونے کو ترجیح دی۔
علیمہ خان نے سوال اٹھایا کہ اگر اُس وقت ویڈیو لنک کی اجازت نہیں دی گئی تو آج ایسا کرنے کا مقصد کیا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ “اب ایسا کسی صورت ہونے نہیں دیں گے۔ عمران خان کو عدالت میں پیش کیا جائے، ویڈیو لنک قابلِ قبول نہیں۔”
وکلاء سے مشاورت کیسے ہو گی جب وہ جیل میں ہوں گے؟
علیمہ خان نے ویڈیو لنک ٹرائل کے قانونی اور انسانی پہلو پر بھی سوال اٹھایا۔ ان کے مطابق، جب عمران خان عدالت میں موجود نہیں ہوں گے تو وہ اپنے وکلاء سے براہ راست مشورہ کیسے کریں گے؟
انہوں نے کہا کہ اس پورے عمل کا بنیادی مقصد عمران خان کو قانونی، سیاسی اور ذاتی طور پر مکمل آئسولیٹ کرنا ہے۔
26ویں آئینی ترمیم پر تحفظات
علیمہ خان نے 26 ویں آئینی ترمیم کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے تحت جیلوں میں ٹرائل کی راہ ہموار کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “یہ ترمیم صرف عمران خان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، لیکن کل کو کوئی بھی شہری اس کا شکار ہو سکتا ہے۔ وکلاء برادری کو متحد ہو کر اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔”
جیل ٹرائل کا مقصد فیملی اور قانونی ٹیم سے دوری ہے
انہوں نے کہا کہ جیل میں ہونے والے ٹرائلز کے باعث اہلِ خانہ اور وکلاء کو عمران خان سے براہ راست ملاقات کا موقع بھی نہیں ملتا۔
انہوں نے کہاکہ توشہ خانہ کیس کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کو مکمل آئسولیشن میں ڈالنے کی تیاری کی جا رہی ہے، تاکہ وہ نہ کسی سے بات کر سکیں اور نہ ہی کسی کو اپنے مؤقف سے آگاہ کر سکیں۔”
انڈہ پھینکنے کے واقعے پر برہمی
علیمہ خان نے ان پر انڈہ پھینکنے کے واقعے پر بھی سخت ردعمل ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کارکنوں نے ان خواتین کو پولیس کے حوالے کیا، لیکن اعلیٰ سطح سے احکامات آتے ہی انہیں چھوڑ دیا گیا۔ کل وہی خاتون دوبارہ آئی اور پتھر پھینکا — اگر یہی روش جاری رہی تو کل گولی بھی چل سکتی ہے۔
انہوں نے سکیورٹی اداروں سے مطالبہ کیا کہ ایسے افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔