روسی اور امریکی وفود کی ملاقات، چین کا امن کے لیے تمام کوششوں کا خیرمقدم
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
روسی اور امریکی وفود کی ملاقات، چین کا امن کے لیے تمام کوششوں کا خیرمقدم WhatsAppFacebookTwitter 0 18 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ :اطلاعات کے مطابق روس اور امریکہ کے وفود نے یوکرین کے معاملے پر ممکنہ مذاکرات کی تیاری کے لیے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ایک اجلاس منعقد کیا جب کہ فرانس کے دارالحکومت پیرس میں بھی کئی یورپی ممالک کے رہنماؤں نے یوکرین کی صورتحال اور یورپی اجتماعی سلامتی اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔
اس حوالے سے چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون نے 18 فروری کو یومیہ پریس کانفرنس میں کہا کہ یوکرین بحران کے حوالے سے چین کا ہمیشہ سے یہ ماننا رہا ہے کہ مذاکرات ہی بحران سے نکلنے کا واحد قابل عمل راستہ ہے اور چین نے ہمیشہ امن مذاکرات کو فروغ دیا ہے ۔
چینی ترجمان کا کہنا تھا کہ چین ،امریکہ اور روس کے درمیان امن مذاکرات پراتفاق رائے سمیت امن کے لیے تمام کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے اور امن مذاکرات میں تمام فریقین اور اسٹیک ہولڈرز کی شرکت کا منتظر ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
مودی حکومت کی معاشی پالیسیوں کو بڑا دھچکا، بھارت-امریکا تجارتی مذاکرات تعطل کا شکار
نریندر مودی حکومت کی معاشی حکمت عملیوں کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے، جہاں بھارت اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی مذاکرات مکمل طور پر ڈیڈ لاک کا شکار ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت کی ایٹمی دھوکہ دہی، عالمی اعتماد کی سنگین پامالی
ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کی اقتصادی پالیسیوں میں غیر یقینی، تضاد اور ہٹ دھرمی نے نئی دہلی کو بین الاقوامی سطح پر تنہائی کی طرف دھکیل دیا ہے۔
پی ٹی وی نیوز کے مطابق امریکا کی جانب سے بھارت پر آٹو، اسٹیل اور زرعی مصنوعات پر عائد بھاری محصولات پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ واشنگٹن بھارت کے 68 فیصد درآمدی ٹیرف کو غیر منصفانہ قرار دیتا ہے اور یکطرفہ رعایتیں نہ ملنے پر نئی دہلی کو اضافی ٹیرف لگانے کی وارننگ بھی دے چکا ہے۔
امریکا کا کہنا ہے کہ بھارت ایک طرف رعایتیں مانگتا ہے، اور دوسری طرف خود سخت شرائط پر قائم رہتا ہے، جو باہمی تجارت کے اصولوں کے منافی ہے۔
تجارتی محاذ پر اس بند گلی نے بھارت کو اندرونی اور بیرونی سطح پر دباؤ میں ڈال دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاک انڈیا کشیدگی، بھارت امریکی صدر کی ثالثی کی کوششوں کو جھٹلانے لگا
اطلاعات کے مطابق امریکا کی پاکستان سے بڑھتی اسٹریٹجک ہم آہنگی، اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان کے لیے نرم رویے نے بھارتی سیاسی حلقوں میں تشویش بڑھا دی ہے۔
خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ واشنگٹن اب جنوبی ایشیا میں نئی ترجیحات طے کر رہا ہے، جن میں بھارت کا کردار محدود ہو سکتا ہے۔
ادھر، ٹرمپ انتظامیہ نے بھی واضح کر دیا ہے کہ اگر بھارت اپنی سخت گیر پالیسیوں پر نظر ثانی نہیں کرتا تو امریکہ باہمی معاہدوں کی شرائط یکطرفہ طور پر تبدیل کر سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اگر یہی روش برقرار رہی تو بھارت امریکی منڈیوں سے محروم ہو جائے گا، جس سے اس کی معیشت کو مزید نقصان پہنچے گا۔
بین الاقوامی دباؤ اور داخلی بےچینی کے درمیان مودی حکومت کے لیے اب فیصلے کی گھڑی آن پہنچی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکا انڈیا تجارت امریکی صدر بھارت ٹرمپ