اسلام ٹائمز: ٹرمپ نے اپنی اس دھمکی کے چند گھنٹے بعد اردن کے شاہ عبداللہ سے ملاقات میں کہا کہ ”مجھے نہیں لگتا کہ حماس اس ڈیڈ لائن پر پورا اترے گی، وہ خود کو مضبوط دکھانے کی کوشش کر رہی ہے، دیکھتے ہیں وہ کتنی مضبوط ہے۔“ اسرائیلی وزیر دفاع گینٹز نے بھی اگلے دن ٹرمپ کی زبان بولتے ہوئے کہا کہ ”اگر حماس نے ہفتہ گیارہ بجے تک تمام قیدیوں کو رہا نہ کیا تو جہنم کے دروازے کھل جائیں گے اور حماس کا یہ عمل اس کی تباہی پر منتج ہوگا“۔ تحریر: سید تنویر حیدر
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر آئندہ ہفتے تک تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا نہ کیا گیا تو غزہ جہنم کا ایندھن بن جائے گا۔ ٹرمپ نے یہ پیشن گوئی حماس کے تازہ فیصلے اور گزشتہ پیر کو حماس کے ترجمان ابوعبیدہ کی طرف سے اسرائیلی قیدیوں کے چھٹے تبادلے کو معطل کرنے کے اعلان کے جواب میں کی۔ اس تبادلے کو منسوخ کرنے کی وجہ غزہ کے لیے جانے والے سامان کے راستے میں اسرائیل کی جانب سے کھڑی کی گئیں رکاوٹیں تھیں۔ ٹرمپ نے اپنی دی گئی دھمکی میں مزید کہا کہ ”ہم ہر ہفتے کو دو یا تین یرغمالیوں کی رہائی کا انتظار نہیں کر سکتے۔“ ان کے کہنے کے مطابق انہیں نہیں لگتا کہ اگر قیدی ہفتے تک رہا نہ کیے گئے تو وہ زندہ بچ پائیں گے۔
ٹرمپ نے اپنی اس دھمکی کے چند گھنٹے بعد اردن کے شاہ عبداللہ سے ملاقات میں کہا کہ ”مجھے نہیں لگتا کہ حماس اس ڈیڈ لائن پر پورا اترے گی، وہ خود کو مضبوط دکھانے کی کوشش کر رہی ہے، دیکھتے ہیں وہ کتنی مضبوط ہے۔“ اسرائیلی وزیر دفاع گینٹز نے بھی اگلے دن ٹرمپ کی زبان بولتے ہوئے کہا کہ ”اگر حماس نے ہفتہ گیارہ بجے تک تمام قیدیوں کو رہا نہ کیا تو جہنم کے دروازے کھل جائیں گے اور حماس کا یہ عمل اس کی تباہی پر منتج ہوگا“۔ گزشتہ جمعے کو ٹرمپ سے نامہ نگاروں نے پھر پوچھا کہ کیا ابھی تک وہ اپنی دھمکی پر قائم ہیں؟ ٹرمپ نے جواب میں کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ بارہ بجے کیا ہونا والا ہے؟
ٹرمپ کے کہنے کے مطابق اگر یہ سب کچھ ان پر منحصر ہوتا تو وہ بہت سخت مؤقف اختیار کرتے۔ ٹرمپ نے اپنی دھمکی کے حوالے سے مزید تجسس پیدا کرتے ہوئے کہا کہ ”میں آپ کو نہیں بتا سکتا کہ اسرائیل کیا کرے گا“۔ ٹرمپ کے اس دوٹوک اعلان کے بعد اکثر ذرائع ابلاغ کا تجزیہ تھا کے ہفتہ 12 بجے کے بعد جنگ بندی کا معاہدہ ختم ہو جائے گا اور ایک بار پھر غزہ پر آتش و آہن کی بارش برسنا شروع ہو جائے گی لیکن ہفتہ آیا اور حسب معمول گزر گیا اور کہیں کسی قسم کے جہنم کو نہ دیکھا گیا۔ معمول کے مطابق قیدیوں کا تبادلہ ہوا اور ساتھ ہی غزہ کی پٹی میں سامان کی ترسیل اور ٹرکوں کی آمدورفت تیز ہوگئی۔ جس دن ابوعبیدہ نے معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کیا اس دن کے بعد اوسطاً 600 ٹرک غزہ کی پٹی میں داخل ہوئے جو پچھلی تعداد سے دوگنا تھے۔
اس عرصے میں حماس اور تل ابیب کے درمیان ثالثوں کے پیغامات کے تبادلے سے معلوم ہوتا ہے کہ نیتن یاہو کے نمائندوں نے ٹرمپ کی دھمکی پر اسرار نہیں کیا بلکہ تمام قیدیوں کی رہائی سے متعلق ٹرمپ کی دی گئی ڈیڈ لائن کے دن سے ہفتے تک اسرائیل کی کوئی غیر معمولی سرگرمی دیکھنے میں نہیں آئی اور اگر کوئی ایسی سرگرمی تھی بھی تو حماس پر اس کا معمولی اثر بھی نہیں تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اقتدار کے ابتدائی ایام میں اپنے کیے گئے اعلان سے جس طرح ”یوٹرن“ لیا ہے اس سے عالمی سطح پر ان کی ساکھ شدید متاثر ہوئی ہے اور بعض کے کہنے کے مطابق وہ ”خالی ڈھول“ ثابت ہوا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ٹرمپ نے اپنی کے مطابق ٹرمپ کی کہا کہ رہا نہ
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر کے جیلوں میں پانچ ہزار افراد سے زائد قید
کوٹ بھلوال سب سے بڑی جیل ہے جسکی گنجائش 902 قیدیوں کی ہے، جبکہ سب سے چھوٹی جیل سب جیل ریاسی ہے، جہاں صرف 26 قیدی رکھنے کی گنجائش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے جیل گنجان ہو چکے ہیں جہاں 15 جیلوں میں 3,860 قیدیوں کے لئے موجود گنجائش کے مقابلے میں 5,295 قیدی رکھے گئے ہیں۔ جموں و کشمیر محکمہ جیل خانہ جات کے مطابق یہ اعداد و شمار 30 اپریل 2025ء تک کے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ قیدیوں کی تعداد جیلوں کی اصل گنجائش سے 37.2 فیصد زیادہ ہے۔ جموں و کشمیر میں دو مرکزی جیلیں جموں میں "کوٹ بھلوال" اور کشمیر میں سرینگر "سنٹرل جیل" شامل ہیں، جبکہ متعدد ضلعی جیلیں، ایک ہولڈنگ سینٹر اور ایک اصلاحی مرکز بھی اس نظام کا حصہ ہیں۔ کوٹ بھلوال سب سے بڑی جیل ہے جس کی گنجائش 902 قیدیوں کی ہے، جبکہ سب سے چھوٹی جیل سب جیل ریاسی ہے، جہاں صرف 26 قیدی رکھنے کی گنجائش ہے۔ مجموعی طور پر یہ جیلیں تقریباً 1,438 کنال (179.75 ایکڑ) زمین پر پھیلی ہوئی ہیں۔
عمر کے لحاظ سے 26 سے 35 سال کے درمیان کے قیدیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، جو کہ 1,942 ہے۔ 19 سے 25 سال کی عمر کے قیدیوں کی تعداد 1,454 ہے، جن میں 25 خواتین شامل ہیں۔ 36 سے 60 سال کی عمر کے قیدی 1,181 ہیں، ایک قیدی 18 سال سے کم عمر کا ہے جبکہ 137 قیدی 60 سال سے زائد عمر کے ہیں۔ کل 1,208 زیر سماعت قیدی این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت زیر تفتیش ہیں، اس کے بعد 922 پر یو اے پی اے کے تحت مقدمے ہیں۔ پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کے تحت قید 308 افراد کی موجودگی سکیورٹی خدشات کو اجاگر کرتی ہے، جن میں 10 خواتین بھی شامل ہیں۔