ملک کے 40 ہزار میگا ریٹیل اسٹورز کی سیلز معلومات ایف بی آر کو دینا لازم قرار
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نمائندہ جسارت) ملک بھرمیں 40 ہزار میگا ریٹیل اسٹورز کو ایف بی آر سسٹم سے24گھنٹوں میں منسلک کرنا لازمی قرار دے دیا گیا۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سیلز ٹیکس رولز میں ترامیم متعارف کرادیں جس کے تحت میگا ریٹیل اسٹورز کو سیلز کی معلومات ایف بی آر کو فراہم کرنا بھی لازمی قرار دیاگیا گیا ہے۔ایف بی آر کے مطابق بڑے اسٹورز کی فروخت کا ڈیٹا 24گھنٹوں کے اندر ایف بی آر کو موصول ہوجائے، بروقت درست ڈیٹا موصول نہ ہونے پر مذکورہ ٹیئرون ریٹیلرز کو سیل کیاجاسکے گا اور اسٹورز کو ڈی سیل کرنے کا اختیار کمشنر ان لینڈ ریونیو کو دیا گیا ہے۔ایف بی آر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جرمانے کی ادائیگی کے 24گھنٹوں میں اسٹور ڈی سیل کرنے کے آرڈر دیے جائیں گے جب کہ سافٹ ویئر سے متعلقہ تمام خامیوں کو اسٹور دور کرنے کا پابند ہو گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والا عوامی آگاہی اور معلومات کی فراہمی کا بل کیا ہے؟
گزشتہ روز پنجاب اسمبلی نے عوامی آگاہی اور معلومات کی فراہمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور کر لیا۔
اس بل کے ذریعے پنجاب حکومت نے عوامی آگاہی اور سرکاری معلومات کی ترسیل کے لیے ایک مربوط قانونی ڈھانچہ متعارف کروایا ہے جس کا مقصد سرکاری فنڈز سے چلنے والی اشہتارات کو آئینی و قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے۔
بل کے مطابق سرکاری منصوبوں، اقدامات اور عوامی مفاد کے حامل پالیسی فیصلوں کے بارے میں شہریوں تک بروقت اور درست معلومات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والا وراثتی بل کیا ہے؟
بل کے سیکشن 5 کے تحت حکومت کو سرکاری منصوبوں کے نام رکھنے یا تبدیل کرنے کے اختیارات ہوں گے، سیکشن 12 کے تحت یکم جنوری 2024 کے بعد سے سرکاری سطح پر کی گئی تمام عوامی آگاہی مہم اور منصوبوں کو قانونی تحفظ حاصل ہوگا جبکہ سیکشن 13 کے تحت اس قانون کی دفعات دیگر تمام موجودہ قوانین اور عدالتی فیصلوں پر فوقیت رکھیں گی۔
بل کے متن کے مطابق حکومتی تشہیر عدالتوں میں چیلنج نہیں ہو سکے گی، حکومتی تشہیری مہم کے لیے کام کرنے والے سرکاری اہلکاروں کو قانونی تحفظ حاصل ہوگا، کسی تشہیری مہم کے بارے میں شکایت صرف ڈی جی پبلک ریلیشنز کو دائر ہو سکے گی، شکایت پر سیکریٹری انفارمیشن کا فیصلہ حتمی سمجھا جائے گا۔
اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بھچر نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں سابق وزیر قانون راجہ بشارت کی دائر کردہ توہین عدالت کی درخواست زیر سماعت ہے جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے سرکاری فنڈز سے ذاتی تشہیری مہم چلائی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پنجاب اسمبلی: لیگی ایم پی اے نے اپنے ہی وزیر کیخلاف تحریک استحقاق جمع کردی، وجہ کیا بنی؟
ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کے بعد پنجاب اسمبلی میں اس بل کو منظور کیا گیا ہے، ایوان کے اندر صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سرکاری پیسے سے منصوبوں کی تشہیر کرنا جرم نہیں ہے یہ کوئی سیاسی تشہیر نہیں آگاہی تشہیر ہے، یہ بل تو پنجاب اسمبلی سے منظور ہو گیا ہے لیکن اس کے نتائج بہت برے ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں