اسلام آباد(نمائندہ جسارت) ملک بھرمیں 40 ہزار میگا ریٹیل اسٹورز کو ایف بی آر سسٹم سے24گھنٹوں میں منسلک کرنا لازمی قرار دے دیا گیا۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سیلز ٹیکس رولز میں ترامیم متعارف کرادیں جس کے تحت میگا ریٹیل اسٹورز کو سیلز کی معلومات ایف بی آر کو فراہم کرنا بھی لازمی قرار دیاگیا گیا ہے۔ایف بی آر کے مطابق بڑے اسٹورز کی فروخت کا ڈیٹا 24گھنٹوں کے اندر ایف بی آر کو موصول ہوجائے، بروقت درست ڈیٹا موصول نہ ہونے پر مذکورہ ٹیئرون ریٹیلرز کو سیل کیاجاسکے گا اور اسٹورز کو ڈی سیل کرنے کا اختیار کمشنر ان لینڈ ریونیو کو دیا گیا ہے۔ایف بی آر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جرمانے کی ادائیگی کے 24گھنٹوں میں اسٹور ڈی سیل کرنے کے آرڈر دیے جائیں گے جب کہ سافٹ ویئر سے متعلقہ تمام خامیوں کو اسٹور دور کرنے کا پابند ہو گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایف بی ا ر

پڑھیں:

یورپی اداروں کے اہلکاروں کا حساس موبائل ڈیٹا فروخت کیے جانے کا انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

یورپ کے متعدد میڈیا اداروں کی مشترکہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بیلجیئم میں لاکھوں شہریوں اور حساس اداروں کے ملازمین کے موبائل فونز کی  لوکیشن اور ڈیٹا خفیہ طور پر جمع کرکے فروخت کیا جارہا ہے،  اس ڈیٹا میں یورپی یونین کے اداروں، نیٹو ہیڈکوارٹرز اور فوجی اڈوں کے ملازمین کے فونز بھی شامل ہیں۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانسیسی اخبار Le Monde، بیلجیئن جریدے L’Echo، جرمن نشریاتی اداروں BR اور ARD، ویب سائٹ Netzpolitik.org اور BNR Nieuwsradio کی رپورٹ کے مطابق مختلف موبائل ایپلی کیشنز صارفین کی اجازت کے بغیر ان کا مقام (location data) اکٹھا کرتی ہیں، جسے بعد میں ڈیٹا بروکرز مارکیٹنگ اور دیگر مقاصد کے لیے فروخت کرتے ہیں  حالانکہ ان معلومات کو باضابطہ طور پر گمنام  یا anonymous قرار دیا جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق یہ ڈیٹا افراد کی نقل و حرکت کو انتہائی درست انداز میں ظاہر کرتا ہے، جن سے ان کے گھروں، دفاتر اور معمول کے مقامات کی نشاندہی ممکن ہوجاتی ہے۔ اس عمل سے قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو حساس یا دفاعی اداروں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ موبائل سگنلز ناتو ہیڈکوارٹرز (Brussels)، SHAPE (Supreme Headquarters Allied Powers Europe – Mons)، بیلجیئن جوہری بجلی گھروں Doel اور Tihange، اور فوجی اڈوں Kleine-Brogel سمیت متعدد حساس مقامات پر پائے گئے  جہاں امریکی جوہری ہتھیاروں کی موجودگی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

ایک نیٹو ترجمان نے تسلیم کیا کہ  تھرڈ پارٹی ڈیٹا کلیکشن کے خطرات سے آگاہ ہیں اور  ان خطرات کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں، تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں،  صرف نیٹو مقامات پر ہی ایک ہزار سے زائد موبائل فونز کی موجودگی ریکارڈ کی گئی۔

بیلجیئن وزارت دفاع نے وضاحت کی کہ تمام حساس علاقوں میں موبائل فون کا استعمال ممنوع ہے، جبکہ نیوکلیئر پلانٹس کے آپریٹر Engie نے کہا کہ جوہری تنصیبات کے اندر صرف پیشہ ورانہ مقاصد کے لیے ہی ڈیوائسز استعمال کی جاسکتی ہیں۔

تحقیقی ٹیم نے یہ ڈیٹا اُن بروکرز سے خریدا جو مختلف ایپس سے معلومات اکٹھی کرکے فروخت کرتے ہیں۔ ان کے مطابق صرف بیلجیئم سے متعلق لوکیشن ڈیٹا سالانہ 24 ہزار سے 60 ہزار ڈالر میں دستیاب ہے، جو روزانہ سات لاکھ موبائلز کی نگرانی پر مشتمل ہوتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بظاہر  گمنام  دکھایا جانے والا ڈیٹا بھی آسانی سے de-anonymize کیا جاسکتا ہے کیونکہ کسی شخص کے گھر اور دفتر جیسے صرف دو مقامات جان لینے سے اس کی 95 فیصد درست شناخت ممکن ہے۔

یورپی کمیشن نے اس انکشاف کو  انتہائی تشویشناک  قرار دیتے ہوئے کہا کہ نجی ڈیٹا کی اس غیر قانونی تجارت پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں ایک ہی دن میں شہری کو پانچ چالان موصول
  • پنجاب اسمبلی میں شناختی کارڈ پر بلڈگروپ درج کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور
  • بلاول کا بیان دیکھا، بیان دینا ان کا حق ہے، اسحاق ڈار
  • یورپی اداروں کے اہلکاروں کا حساس موبائل ڈیٹا فروخت کیے جانے کا انکشاف
  • بھارتی صحافی رعنا ایوب اور ان کے والد کو قتل کی دھمکیاں موصول
  • چینی گاڑیوں پر جاسوسی کا شبہ، اسرائیلی فوج نے افسران سے گاڑیاں واپس لے لیں
  • تین سال سے کم عمر بچوں کو فلورائیڈ گولیاں دینا خطرناک، امریکی ایف ڈی اے کی سخت وارننگ
  • اسلام آباد میں 24گھنٹوں کے دوران 23نئے ڈینگی کیسزرپورٹ ہوئے
  •  ٹیکس اور سیلز ٹیکس مسائل کے حل کیلئے کمیٹی قائم 
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے