Nai Baat:
2025-11-05@01:14:29 GMT

فتنہ خوارج اور پاک فوج

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

فتنہ خوارج اور پاک فوج

وطن ِ ِعزیز کوکئی ایک خطرات کا سامنا ہے جن کا تدارک حکومتی ذمہ داری ہے اِس میں شائبہ نہیں کہ موجودہ حکومت کو کئی ایک محاذوں پر کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں عالمی مالیاتی اِداروں سے بروقت قرض ملنے سے دیوالیہ ہونے کے بڑھتے خطرات بڑی حد تک کم ہو ئے معاشی سرگرمیوں کی رفتار سست سہی لیکن بہتری کے آثارہیں اسی بناپر یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ معیشت کو استحکام ہی نہیں ملا بلکہ ترقی کی طرف بھی رواں دواں ہے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مزیدگراوٹ کا خطرہ بڑی حدتک کم ہوگیاہے عالمی مالیاتی اِداروں کے بروقت تعاون سے افراطِ زر میں بھی کمی آچکی ہے یہ مثبت اِشارے ہیں اگر حکومت نے پیش رفت جاری رکھی تو معاشی ماہرین متفق ہیں کہ پاکستان جلد معاشی دلدل سے نکل سکتا ہے حکمرانوں کو چاہیے کہ پالیسیوں میں تسلسل رکھیں اور کسی کوکسی قسم کی رخنہ اندازی کاموقع نہ دیں علاوہ ازیں غربت ختم کرنا ہے تو وسائل کا رُخ اشرافیہ تک محدود رکھنے کی بجائے عام آدمی کی طرف موڑنا ہوگااورملک میں سیاسی استحکام لانا بھی ضروری ہے امن کی بحالی پر توجہ دینا ہوگی تاکہ معاشی پہیہ رواں دواں رہے یادرہے خوف ودہشت کے گہرے سائے حاصل معاشی پیش رفت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں خوش قسمتی سے اِس وقت حکومت اور اِداروں میں ہم آہنگی ہے صنعت وزراعت سمیت ہر شعبے میں مقتدرہ کا بھرپورتعاون حاصل ہے نیز فتنہ خوارج کی مکمل بیخ کنی میں پاک فوج کے کلیدی کردارکا ہرسطح پر اعتراف کیا جارہا ہے جس سے خوشحال و مستحکم پاکستان کی منزل حاصل کرنا ممکن لگنے لگاہے۔

فتنہ خوارج کی سرگرمیاں ملک کا اہم مسئلہ بن چکی ہیں خوش آئند امر یہ ہے کہ مسلح افواج کے سربراہ جنرل عاصم منیر اِس فتنے کو انجام تک پہنچانے کے حوالے سے آمادہ و تیار ہیں اُن کی سنجیدگی اور یکسو ئی سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کو وہ ملکی بقاو سلامتی کے لیے ناگزیر تصور کرتے ہیں اگر ماضی میں بھی ایسی ہی سنجیدگی اور یکسوئی کا مظاہرہ کیا جاتا تو آج ملک دہشت گردی اور بدامنی کے عفریت سے نہ صرف چھٹکارہ پا چکاہوتا بلکہ معاشی استحکام کی منزل بھی حاصل کر چکا ہوتاخیر اب بھی تاخیر کا مداوا ممکن ہے اگر دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کو نتیجہ خیزبنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں جنرل عاصم منیر کا عزم ظاہر کرتا ہے کہ وہ دہشت گردوں کو انجام تک پہنچانے کے لیے ہمہ گیر پہلوئوں پر اِس اندازمیں کام کررہے ہیں جس سے نہ صرف دہشت گردوں خاتمہ ہو بلکہ دہشت گردی کی جڑیں بھی ہمیشہ کے لیے کاٹ دی جائیں پاک فوج کے بہادر جوان نقصانات کو خاطر میں لائے بغیر سُرعت سے دہشت گردوں کی کمین گاہوں کو نشانہ بنا ر ہے ہیں دہشت گردوں اور اُن کے سہولت کاروں کی چیخیں ظاہرکرتی ہیں کہ پاک فوج کی کارروائیاں اور نشانے درست ہیں۔

سیاسی عدمِ استحکام سے فتنہ خوارج کو سازگار ماحول ملا اور انھوں نے انسانی جانوں اور املاک کو بے دریغ نشانہ بنانا شروع کر دیا اِس دوران کچھ ناراض سیاسی عناصر نے فوج پر دشنام طرازی شروع کردی ایسا عمل کسی طور حب الوطنی کے زمرے میں شمار نہیں کیا جا سکتا کیونکہ دشمن کو دشمن اوردشمن کے دوست کو بھی د شمن سمجھناہی حب الوطنی ہے دشمن سے مقابلے کے لیے سیاسی اختلاف ِ رائے کو وقتی طور پر بالائے طاق رکھنا چاہیے مگر سوشل میڈیا پر کچھ سرگرم سیاسی کارکنوں نے حوصلہ افزائی کی بجائے اپنی فوج کوہی نشانے پر رکھ لیا جس سے دہشت گردی میں ملوث عناصرکے لیے خود کو مظلوم ثابت کرنے کابیانیہ بنانے میں مددملی حالانکہ محرومی بھی کسی صورت دہشت گردی کا جواز نہیں محرومیوں اور مظلومیت کا لبادہ اُڑھ کر دہشت گردی کرنے والے اغیارکے کارندے اور ناسور ہیں اسلام کے نام پر اسلامی ریاست کے خلاف ہتھیاراُٹھاناجب حرام ہے تو ایسے فتنوں کونابود کرناہی محب الوطنی ہے پاک فوج کا عزم پاکستانیوں کی امنگوں کے عین مطابق ہے خوشی کی بات یہ ہے کہ ایسے ماحول میں جب سوشل میڈیا پر سرگرم کچھ عناصر عسکری قیادت پر دشنام طرازی میں مصروف ہیں تو پاک فوج کی تائید میں بھی خاصی بڑی تعداد میں رضاکارانہ کام کرنے والے فعال نظر آنے لگے ہیں یہ عوامی حمایت بہت حوصلہ افزا ہے فتنہ خوارج کے خاتمے میں پاک فوج کی بڑھتی عوامی حمایت اِس امر کی عکاس ہے کہ ملک کی غالب اکثریت پاک فوج سے نہ صرف پیار کرتی ہے بلکہ اِس اِدارے کا احترام کرتی ہے اور وطن دشمن عناصر کی سرکوبی پر تمام مکاتبِ فکر متفق ہیں اور فتنہ خوارج کے خلاف کارروائیوں میں عسکری قربانیاں اور کردار تسلیم کرتی ہے یہ جذبہ ظاہر کرتا ہے کہ بیرونی یا اندرونی عوامل عوام اور فوج میں خلیج پیداکرنے جیسی اپنی مذموم سازشوں میں کامیاب نہیں ہو سکے۔

یہ ثابت ہو چکا کہ بلوچستان اور کے پی کے میں جاری دہشت گردی اندرونی اور بیرونی عوامل کی مرہونِ منت ہے محرومی اور مظلومیت کا لبادہ اوڑھے کچھ ناراض اور راہ گم کردہ عناصر بیرونی پشت پناہی سے ملکی سلامتی کے لیے خطرہ بن رہے ہیں اگردہشت گردوں کوحاصل بیرونی پشت پناہی ، وسائل کی فراہمی اورتربیت کے ساتھ اندرونی سہولت کاری کا سلسلہ منقطع ہوجائے تو پاکستان امن وآشتی کا گہوارہ بن سکتا ہے لیکن افغان حکمران طالبان کا مطمع نظر دولت ہے بھارت جیسا پاکستان کا ازلی دشمن طالبان کی جبلت سے آشنا ہے وہ کشمیر میں جاری اپنی کارروائیوں سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان کو غیر مستحکم کرناچاہتا ہے اِس مقصدکے لیے دولت کے حریص طالبان کی اُسے معاونت حاصل ہے ایک سے زائد بار افغان شہریوں کا دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونا معاونت کی تصدیق اور بھارت و طالبان کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرتا ہے اِن حالات کا تقاضا ہے کہ پاک فوج ہر پہلو کو ذہن میں رکھ کر منصوبہ بندی کرے جنرل عاصم منیر نے رواں ہفتے قوم کو اعتماد میں لینے کی کوشش کی جس کا تمام مکاتبِ فکر کی طرف سے حوصلہ افزاردِ عمل آیا ہے اور واضح ہوگیاکہ قوم کو پاک فوج کی قربانیوں کا مکمل ادراک اوراحترام ہے ضرورت اِس امر کی ہے کہ فتہ خوارج کوعبرتناک انجام سے دوچار کرنے کا عمل جاری رکھاجائے اور ناراض عناصر کو بھی قومی دھارے میں لایا جائے کیونکہ اگرمعاشی طورپر مضبوط و مستحکم ہوناہے تو امن ناگزیرہے خوف اور دہشت گردی کے ماحول میں معاشی سرگرمیوں کوجاری نہیں رکھا جا سکتا۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: فتنہ خوارج پاک فوج کی کے خلاف کے لیے

پڑھیں:

فوج سیاست میں نہیں الجھنا چاہتی‘غزہ میں امن فوج بھیجنے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی‘تر جمان پاک فوج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251104-01-21

 

پشاور(خبرایجنسیاں) پاک فوج کے ترجمان  لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ فوج سیاست میں نہیں الجھنا چاہتی، اسے سیاست سے دور رکھا جائے اور غزہ میں امن فوج بھیجنے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔پشاور میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھاکہ بس بہت ہوگیا افغانستان سرحد پار دہشت گردی ختم کرے، افغان طالبان سے سیکورٹی کی بھیک نہیں مانگیں گے، طاقت کے بل بوتے پر امن قائم کرینگے، افغانستان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے یا ہمارے حوالے کرے جب کہ افغانستان میں نمائندہ حکومت نہیں، ہم افغانستان میں عوامی نمائندہ حکومت کے حامی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارت اس بار سمندر کے راستے کارروائی کی تیاری کر رہا ہے تاہم مکمل الرٹ اورنظر رکھے ہوئے ہیں اور بھارت کوجو بھی کرنا ہے کرلے، اگر دوبارہ حملہ کیا تو پہلے سے زیادہ شدید جواب ملے گا۔ان کاکہنا تھاکہ افغانستان سے کوئی حملہ ہوا تو جنگ بندی ختم تصور کی جائے گی اور دراندازی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔پاک فوج کے ترجمان نے پریس کانفرنس میں افغانستان میں ڈرون حملوں کے حوالے سے سوال پر کہا کہ ہمارا امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔انہوں نے امریکی ڈرونز کے پاکستان سے افغان فضائی حدود میں جانے کے الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ڈرون کے حوالے سے طالبان رجیم نے خود اب تک کوئی باضابطہ شکایت بھی نہیں کی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ افغانستان بین الاقوامی دہشت گردی کا مرکز ہے، افغانستان میں ہرقسم کی دہشت گرد تنظیم موجود ہے اور افغانستان دہشت گردی پیدا کررہا ہے اور پڑوسی ممالک میں پھیلا رہا ہے۔فوجی ترجمان نے کہا کہ افغانستان کی طرف سے رکھی گئی شرائط کی کوئی اہمیت نہیں، اصل مقصد دہشت گردی کا خاتمہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سلامتی کی ضامن پاک فوج ہے، افغانستان نہیں اور یہ بھی واضح کیا کہ اسلام آباد نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا، کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) جیسی تنظیموں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ استنبول میں افغان طالبان کو واضح طور پر کہا گیا کہ وہ دہشت گردی کو کنٹرول کریں، یہ ان کا کام ہے کہ وہ کیسے کریں۔ان کا کہنا تھا کہ انسدادِ دہشت گردی آپریشن کے دوران دہشت گرد افغانستان بھاگ گئے، انہیں ہمارے حوالے کریں، ہم آئین و قانون کے مطابق ان سے نمٹیں گے۔ ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کا نارکو اکنامی سے تعلق ہے، جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گرد تنظیموں کے درمیان گٹھ جوڑ موجود ہے، خیبرپختونخوا میں 12 ہزار ایکڑ پر پوست کاشت کی گئی ہے، فی ایکڑ پوست پر منافع 18 لاکھ سے 32 لاکھ روپے بتایا جاتا ہے،مقامی سیاستدان اور لوگ بھی پوست کی کاشت میں ملوث ہیں، افغان طالبان اس لیے ان کو تحفظ دیتے ہیں کہ یہ پوست افغانستان جاتی ہے، افغانستان میں پھر اس پوست سے آئس اور دیگر منشات بنائی جاتی ہیں، تیراہ میں آپریشن کی وجہ سے یہاں افیون کی فصل تباہ کی گئی، وادی میں ڈرونز، اے این ایف اور ایف سی کے ذریعے پوست تلف کی گئی۔ایک سوال کے جواب میں ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ میں پبلک سرونٹ ہوں کسی پر الزام نہیں لگا سکتا، سہیل آفریدی خیبرپختونخوا کے چیف منسٹر ہیں، ان سے ریاستی اور سرکاری تعلق رہے گا، کورکمانڈر پشاور نے بھی ریاستی اور سرکاری تعلق کے تحت ملاقات کی جب کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج کا فیصلہ تصوراتی ہے، یہ فیصلہ ہمیں نہیں وفاقی حکومت کوکرنا ہے۔ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ ملک میں 2025ء کے دوران 62 ہزار سے زاید آپریشنز کیے گئے، اس دوران آپریشنز میں 1667 دہشت گرد مارے گئے جب کہ دہشت گرد حملوں میں 206 سیکورٹی اہلکار شہید ہوئے، سیکورٹی فورسز نے جھڑپوں میں 206 افغان طالبان اور 100 سے فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔

خبر ایجنسی

متعلقہ مضامین

  • خدیجہ شاہ سمیت 4 ملزمان کیخلاف اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا حکم
  • وال چاکنگ پر اب دہشت گردی کے مقدمات درج ہوں گے
  • شمالی وزیرستان میں افغانستان سے دراندازی کی کوشش ناکام (بھارتی پراکسی فتنہ الخوارج کے 3دہشتگرد ہلاک)
  • فوج سیاست میں نہیں الجھنا چاہتی‘غزہ میں امن فوج بھیجنے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی‘تر جمان پاک فوج
  • افغانستان سے دراندازی ناکام‘ فورسز کی کارروائی میں 3 خوارج ہلاک
  • افغان دراندازی ناکام، 3 فتنہ الخوارج دہشگرد ہلاک،ترجمان پاک فوج
  • افغانستان سے دراندازی ناکام، سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 3 خوارج ہلاک، افغان بارڈر فورس کا اہلکار بھی شامل
  • افغانستان سے دراندازی کی کوشش ناکام، افغان سرحدی فورس کے اہلکار سمیت تین خوارج ہلاک
  • کراچی سے فتنہ الخوارج کے 3 انتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار  
  •  بدقسمتی سے اسمبلی فورمز کو احتجاج کا گڑھ بنا دیا گیا : ملک محمد احمد خان