کیا کرنا ہے اور کیا نہیں؟ ٹرمپ نے ایلون مسک کو بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے مشیر ایلون مسک نے ایک انٹرویو میں ساتھ بیٹھ کر ایک دوسرے کی تعریفوں کے پُل باندھ دیے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک نے امریکی میڈیا کو انٹرویو دیا جس میں اسپیس ایکس کے بانی اور ٹیسلا کے سی ای او کے سیاسی کردار اور ان کی وائٹ ہاؤس میں موجودگی سمیت دیگر امور پر بات چیت کی۔
انٹرویو کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر زور دے کر کہا کہ ایلون مسک اپنی کمپنیوں سے متعلق کسی بھی فیصلے میں شامل نہیں ہوں گے۔
ایلون مسک نے امریکی صدر کی اس بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ میرا بنیادی کام صدر کو تکنیکی مدد فراہم کرنا ہے۔
اسپیس ایکس کے بانی اور ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے کہا کہ صدر سے کبھی کوئی فیور نہیں مانگا اور ہمیشہ اپنی کمپنیز سے متعلق فیصلوں سے خود کو دور رکھنے کی کوشش کی۔
امریکی صدر نے کہا کہ ایلون مسک کسی بھی فیصلہ سازی میں شامل نہیں ہوں گے، انہیں ایسے سرکاری منصوبوں پر کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جو ان کی نجی کمپنیوں سے متصادم ہوں۔
انٹرویو کے دوران امریکی صدر نے ایلون مسک کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ایگزیکٹیو آرڈرز پر دستخط ہوتے تھے، لیکن کوئی کام نہیں ہوتا تھا، اب ایلون مسک ایگزیکٹیو آرڈرز پر عمل درآمد کراتے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ ایلون مسک اور ان کی باصلاحیت ٹیم اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ ایگزیکٹیو آرڈرز پر عمل درآمد ہو۔
ایلون مسک نے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی (ڈی او جی ای) نامی ادارے سے متعلق امریکی صدر اور ان کی انتظامیہ کی بھی تعریف کی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایلون مسک نے امریکی صدر اور ان کہا کہ
پڑھیں:
سینیٹر ٹیڈ کروز نے 9 دسمبرکو امریکی سیاست کا بدنام لمحہ کیوں قرار دیا؟
امریکی سینیٹر ٹیڈ کروز نے ٹرمپ-روس تفتیش کے آغاز کا موازنہ 1941 میں پرل ہاربر پر جاپانی حملےسے کرتے ہوئے اسے امریکی سیاسی تاریخ کا ایک ’بدنام لمحہ‘ قرار دیا ہے۔
ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ٹیکساس کے سینیٹر نے فوکس نیوز پر گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر باراک اوباما کی انتظامیہ پر عوام سے جھوٹ بولنے اور وفاقی اداروں کو استعمال کر کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک نے امریکا کے لیے نئی ایپ بنانے کی رپورٹس کو مسترد کردیا
ٹیڈ کروز کا کہنا تھا کہ 9 دسمبر ایک ایسا دن ہونا چاہیے جو بدنامی کی علامت کے طور پر یاد رکھا جائے، انہوں نے یہ بات 2016 میں اس تاریخ کو ایف بی آئی کی جانب سے شروع کی گئی تفتیش کے حوالے سے کہی، ٹید کروز نے صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ کی اُس مشہور تقریر کا حوالہ بھی دیا جو انہوں نے پرل ہاربر پر اچانک حملے کے بعد کی تھی۔
’یہ وہ لمحہ تھا جب ہماری حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں نے امریکی عوام سے جھوٹ بولنے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سبوتاژ کرنے کا فیصلہ کیا۔‘
مزید پڑھیں: امریکا نے عالمی وبائی خطرات سے نمٹنے کے منصوبہ مسترد کردیا، دستخط سے انکار
امریکی خفیہ ادارے کی ڈائریکٹر ٹلسی گیبارڈ کی جانب سے گزشتہ ہفتے جاری کردہ غیر خفیہ دستاویزات کے مطابق، 9 دسمبر 2016 کو ایک اجلاس کے دوران اُس وقت کے صدر باراک اوباما نے قومی سلامتی کونسل کے اہلکاروں کو ہدایت دی کہ وہ تمام انٹیلیجنس رپورٹس ضائع کر دیں جن میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ کی انتخابی مہم میں روس کا کوئی کردار نہیں تھا، اور ان کی جگہ جھوٹے اور من گھڑت شواہد کی بنیاد پر ماسکو کو ذمہ دار ٹھہرانے والے دعوے شامل کیے جائیں۔
واضح رہے کہ نومبر 2016 کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹک امیدوار ہیلری کلنٹن کو شکست دی تھی، یہ تنازع بعد ازاں ایک طویل عرصے تک جاری رہنے والی ٹرمپ-روس تحقیقات، جسے ’رشیا گیٹ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، کا باعث بنا۔
مزید پڑھیں: فلسطین کو رکنیت کیوں دی؟ امریکا نے تیسری بار یونیسکو سے علیحدگی کا اعلان کر دیا
اسی ’رشیا گیٹ‘ نے واشنگٹن اور ماسکو کے تعلقات کو شدید نقصان پہنچایا، جس کے نتیجے میں پابندیاں عائد ہوئیں، اثاثے منجمد کیے گئے اور معمول کی سفارتی سرگرمیاں معطل ہو گئیں۔
روس نے ابھی تک تلسی گیبارڈ کے انکشافات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ تاہم، ماسکو نے مسلسل یہ الزام مسترد کیا ہے کہ اس نے 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت کی تھی۔
کریملن نے ’رشیا گیٹ‘ کو ایک سیاسی بدنیتی پر مبنی مہم قرار دیا ہے، جس کا مقصد پابندیوں کو جواز فراہم کرنا اور روس کے ساتھ تعلقات کو مزید خراب کرنا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی سینیٹر ایف بی آئی باراک اوبامہ بدنام لمحہ پرل ہاربر تلسی گیبارڈ ٹیڈ کروز ٹیکساس ڈونلڈ ٹرمپ رشیا گیٹ ریپبلکن پارٹی سفارتی سرگرمیاں سیاسی تاریخ فرینکلن ڈی روزویلٹ ماسکو واشنگٹن