کراچی پورٹ کی 40 ارب کی زمین 5 ارب میں دیئے جانے کاانکشاف
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
سینئر سیاستدان سینیٹر فیصل واوڈا نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران بڑا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی پورٹ کی 40 ارب کی سرکاری قیمت کی زمین 5 ارب روپے میں دے گئی۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی بحری امور کا اجلاس سینیٹر فیصل واوڈا کی زیر صدارت ہوا، جس میں چیئرمین کمیٹی نے بڑا انکشاف کیا۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ کراچی پورٹ کی 40 ارب کی سرکاری قیمت کی زمین 5 ارب روپے میں دے گئی اور کراچی پورٹ کی 500 ایکڑ کی زمین کی مارکیٹ ویلیو 60 ارب روپے سے زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی پورٹ کی زمین کی الاٹمنٹ کے سودے فوری روکے جائیں، پورٹ میں زمین کی الاٹمنٹ شفاف کریں گے، کراچی پورٹ میں زمین کی الاٹمنٹ میں میگا اسکینڈل ہے، پورٹ کی زمین کی الاٹمنٹ ایس آئی ایف سی کی مشاورت سے کریں گے۔
قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیرنے کہا سب سے پہلے پاکستان، میرے لیے بہت آسان تھا کہ میں اس پر سیاست کرتا، 8 سے 10 کروڑ روپے ایکڑ کی زمین 10 لاکھ روپے ایکڑ میں دی گئی، زمین بھی ادھارپر دی گئی جس کی کہانی گزشتہ 4/5 سال سے چل رہی ہے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ آج میں نے قوم کے 60 سے 70 ارب روپے بچائے ہیں، میں پاکستان کے لیے کام کر رہا ہوں، ہم نے ہدایت دی ہیں مشورہ نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ تمام زمین کی ٹرانزیکشن روک دی ہے، آج کے بعد زمین کی کوئی ٹرانزیکشن نہیں ہوگی، جلد ہی آپ دیکھیں گے کہ عملی طور اربوں روپے ریکور کیے، کراچی میں ساحل سمندر کے سامنے قیمتی زمین ہے، 6000 گز کی زمین کو بھی فریزکرنے کی ہدایت کی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: زمین کی الاٹمنٹ فیصل واوڈا نے کراچی پورٹ کی نے کہا کہ ارب روپے کی زمین
پڑھیں:
عیدالاضحیٰ کا تیسرا دن، کراچی میں جانوروں کی قیمتیں آدھی ہو گئیں، منڈیاں ویران
بیوپاری کا کہنا تھا کہ میری تمام بیوپاریوں سے التجا ہے کہ اگلی مرتبہ کراچی میں منڈی نہ لگائیں، تاکہ ان کو جانور کی قدر ہو۔ اسلام ٹائمز۔ عیدالاضحیٰ کے تیسرے روز شہر قائد میں عیدالاضحیٰ کی مناسبت سے لائے گئے جانوروں کی قیمتوں میں تقریباً 50 فیصد کمی دیکھنے میں آ رہی ہے، تاہم خریداروں کی کمی کے باعث منڈیوں میں ویرانی چھائی ہوئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق بیوپاریوں نے عید کے تیسرے دن میں جانوروں کی قیمت 50 فیصد تک گرا دیئے ہیں اور خریدار کم ہوتے ہی بیوپاری سستے داموں جانور فروخت کرنے لگے ہیں، تاہم قربانی کی گہما گہمی کے بعد یونیورسٹی روڈ پر قائم منڈی میں سناٹا چھا گیا۔ منڈی میں جانوروں کی قیمتوں میں 50 فیصد کمی کے باوجود ویرانی نظر آ رہی ہے اور زیادہ تر بیوپاری اپنے جانور بیچ کر آبائی علاقوں کو روانہ ہو چکے ہیں، جبکہ باقی رہ جانے والے بیوپاری اس آس میں ہیں کہ جانور بک جائیں گے۔
ایک بیوپاری نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ڈیڑھ کروڑ کا جانور لاڑکانہ سے لائے ہیں، جو کہ 70 لاکھ روپے میں بھی نہیں بک رہا۔ انتظامیہ کی جانب سے صاف ستھرا پانی فراہم نہیں کیا جا رہا تھا، ہم پانی کے 5 ڈرم 1500 روپے میں خریدنے پر مجبور ہیں۔ بیوپاری کا کہنا تھا کہ 4 لاکھ روپے کرایہ کرکے یہاں پر پہنچے ہیں، مگر یہاں کے شہری ہیں کہ مزید کم قیمت میں جانور چاہتے ہیں، 4 لاکھ کا جانور 2 لاکھ میں دے رہے ہیں، 7 لاکھ کا جانور خریدار 2 لاکھ میں چاہتا ہے، ہم اپنا نقصان کیوں کریں؟۔ بیوپاری کا کہنا تھا کہ میری تمام بیوپاریوں سے التجا ہے کہ اگلی مرتبہ کراچی میں منڈی نہ لگائیں، تاکہ ان کو جانور کی قدر ہو۔