Islam Times:
2025-11-04@05:07:19 GMT

کوئی ہمیں ہتھیار ڈالنے پر مجبور نہیں کر سکتا، یوکرین

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

کوئی ہمیں ہتھیار ڈالنے پر مجبور نہیں کر سکتا، یوکرین

زیلنسکی کے خلاف ٹرمپ کے موقف کے جواب میں یوکرین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی یوکرین کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور نہیں کر سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ یوکرین کے وزیر خارجہ نے ٹرمپ کے زیلنسکی کے خلاف بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی یوکرین کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور نہیں کر سکتا۔ فارس نیوز کے مطابق، یوکرین کے وزیر خارجہ آندری سیبیها نے بدھ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یوکرینی صدر ولودمیر زیلنسکی کے خلاف بیان پر ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ہمیں ہتھیار ڈالنے پر مجبور نہیں کر سکتا، اور ہم اپنی بقا کے حق کا دفاع کریں گے۔ آج، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ زیلنسکی ایک ڈکٹیٹر ہے جو بغیر انتخابات کے اقتدار میں موجود ہے۔

اسے جلدی اقدام کرنا چاہیے، ورنہ اس کے پاس کوئی ملک باقی نہیں بچے گا۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکہ یوکرین کے لیے اپنی امداد ختم کر رہا ہے جبکہ کیف نے جنگ میں اپنی 20 فیصد سے زیادہ زمین کھو دی ہے اور ملک کے بنیادی ڈھانچے کا بڑا حصہ تباہ ہو چکا ہے۔ دوسری جانب، ٹرمپ یوکرین کے وسائل اور معدنیات حاصل کرنے کے بدلے 500 ارب ڈالر کی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں، جو کہ امریکہ نے گزشتہ تین سالوں میں یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے میں خرچ کیے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: یوکرین کے کہا کہ

پڑھیں:

امریكی انخلاء كیبعد ہی ملک كو ہتھیاروں سے پاک کیا جا سکتا ہے، عراقی وزیراعظم

اپنے ایک انٹرویو میں محمد شیاع السوڈانی کا کہنا تھا کہ ملکی سیکورٹی و استحکام کو برقرار رکھنے کے حوالے سے عراق کا موقف واضح ہے اور اس بات میں کوئی ابہام نہیں کہ جنگ اور امن کا فیصلہ سرکاری اداروں ہی کے ہاتھ میں ہے۔ اب کوئی بھی عنصر، عراق کو جنگ یا تصادم میں نہیں دھکیل سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ عراقی وزیر اعظم "محمد شیاع السوڈانی" نے بغداد میں روئٹرز کو انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے کہا كہ الحمد للہ ملک میں اب داعش موجود نہیں، امن و استحکام بھی قائم ہے، پھر 86 ممالک کے عسكری اتحاد کی موجودگی كی کیا ضرورت ہے؟۔ انہوں نے مزید کہا كہ اس کے بعد، یقیناً غیر سرکاری اداروں کو غیر مسلح کرنے کے لئے ایک واضح پروگرام پیش کیا جائے گا۔ سب یہی چاہتے ہیں۔ محمد شیاع السوڈانی نے وضاحت کی کہ غیر سرکاری ملیشیاء اپنے ہتھیار جمع کروا کر حكومتی سیکیورٹی فورسز میں شامل یا سیاست میں داخل ہو سکتے ہیں۔ واشنگٹن اور بغداد، عراق سے امریكی فوجیوں کے بتدریج انخلاء پر متفق ہو چکے ہیں۔ 2026ء کے آخر تک امریکی، عراق سے نکل جانے کا ارادہ ركھتے ہیں۔ ابتدائی طور پر 2025ء میں عالمی عسكری اتحاد كے انخلاء كا آغاز ہوا۔ محمد شیاع السوڈانی نے عراق میں مسلح ملیشیاء کی سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا كہ ملکی سیکورٹی و استحکام کو برقرار رکھنے کے حوالے سے عراق کا موقف واضح ہے اور اس بات میں کوئی ابہام نہیں کہ جنگ اور امن کا فیصلہ سرکاری اداروں ہی کے ہاتھ میں ہے۔ اب کوئی بھی عنصر، عراق کو جنگ یا تصادم میں نہیں دھکیل سکتا۔

متعلقہ مضامین

  •  امریکا کا یوٹرن‘ یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے سے انکار
  • کوئی محکمہ کیسے اپنے نام پر زمین لے سکتا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل
  • ڈیم، ڈیم، ڈیماکریسی ( حصہ دوم)
  • ’’سوشل میڈیا کے شور میں کھویا ہوا انسان‘‘
  • امریكی انخلاء كیبعد ہی ملک كو ہتھیاروں سے پاک کیا جا سکتا ہے، عراقی وزیراعظم
  • امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
  • لبنان دشمن کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہے، جوزف عون
  • ایسے شواہد موجود ہیں کہ بھارت اس بار سمندر کے راستے سے کوئی کارروائی کرسکتا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • ہمیں فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی دھمکی، مدارس کا کردار ختم کیا جا رہا: فضل الرحمن
  • پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری