وزیراعظم غریب عوام کو رمضان پیکج میں کیا کیا ریلیف دیں گے؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
ہر سال حکومت کی جانب سے عوام کو ریلیف دینے کے لیے اسپیشل رمضان پیکج کا اعلان کیا جاتا ہے، کبھی سستے رمضان بازار لگائے جاتے ہیں، کبھی مفت آٹا فراہم کیا جاتا ہے تو کبھی یوٹیلیٹی اسٹورز پر اشیا رعایتی نرخوں پر فراہم کی جاتی ہیں تاہم اس مرتبہ وزیراعظم رمضان ریلیف پیکج کے تحت مستحق خاندانوں کے لیے 5 ہزار روپے کی کیش مالی امداد کی تجویز سامنے آ رہی ہے، اس پیکج کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔
مزید پڑھیں: یوٹیلیٹی اسٹورز مائنس : حکومت نے رمضان پیکج کی ذمے داری فوڈ سیکیورٹی کو دے دی
وزیراعظم رمضان ریلیف پیکج کے تحت اس مرتبہ ملک بھر کے 39 لاکھ مستحق خاندانوں کو ایک ہی مرتبہ 5 ہزار روپے کی نقد رقم دینے کی تجویز دی گئی ہے، اس ریلیف ریلیف پیکج کے لیے 20 ارب 50 کروڑ روپے کے بجٹ کا تخمینہ لگایا گیا ہے، ذرائع کے مطابق اس ریلیف پیکج کے لیے 10 ارب روپے وزارت صنعت وپیداوار کے بجٹ سے، 2 ارب روپے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بجٹ سے اور 8 ارب 50 کروڑ روپے وزارت خزانہ کے بجٹ سے فراہم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: رمضان پیکج کی تقسیم آج سے شروع ہو کر 20 رمضان المبارک تک جاری رہےگی: وزیر اطلاعات پنجاب
اس مرتبہ رمضان ریلیف پیکج یوٹیلیٹی اسٹورز، سستی رمضان بازاروں، مفت آٹا سکیمز یا کسی اور ذریعے سے فراہم نہیں کیا جائے گا بلکہ ایک خاندان کو ایک مرتبہ 5 ہزار روپے کی رقم نقد فراہم کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیشل رمضان پیکج شہباز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپیشل رمضان پیکج شہباز شریف ریلیف پیکج کے رمضان پیکج کے بجٹ کے لیے
پڑھیں:
چکن کی قیمتیں عام شہری کی پہنچ سے باہر ، عوام کو اربوں روپے کا نقصان
لاہور(نیوزڈیسک)مرغی کے گوشت کی قیمتیں عام شہری کی پہنچ سے باہر ہو گئیں،مہنگی مرغی سے عوام کو 1.20 ارب روپے کا نقصان پرائس فکسنگ میں سنگین بدانتظامی، آڈٹ رپورٹ میں ہوشربا انکشافات منظر عام پر آگئے
مزید معلوم ہوا ہے کہ صنعت، تجارت، سرمایہ کاری اور مہارتوں کی ترقی کے محکمے کے زیر انتظام عوام کو فروخت کی جانے والی مرغی کی قیمتوں میں سنگین بے ضابطگیاں اور بدانتظامی کا انکشاف ہوا ہے، جس کے باعث عوام کو مجموعی طور پر 1,201.27 ملین روپے کا مالی نقصان اٹھانا پڑا
۔ یہ ہوشربا انکشافات آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ سالانہ آڈٹ رپورٹ میں سامنے آئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق، پرائس فکسنگ کے عمل میں Public Financial Rules (PFR) Volume-I کے Rule 2.10(a)(1) کی خلاف ورزی کی گئی
جس کے تحت حکومتی اداروں پر لازم ہے کہ وہ عوامی فنڈز کے استعمال میں وہی احتیاط برتیں جو ایک عام فرد ذاتی اخراجات میں برتتا ہے۔ مزید برآں، حکومت پنجاب کی جانب سے جاری کردہ خط نمبر SOR(ICI&SD)1-21/2021 کے تحت کنٹرولر جنرل اور ڈپٹی کمشنرز کو لازمی اشیاء کی قیمتیں مقرر کرنے کے اختیارات تفویض کیے گئے تھے، مگر ان اختیارات کا استعمال بے احتیاطی سے کیا گیا۔
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ 2020 سے 2022 کے دوران ڈائریکٹر جنرل انڈسٹریز، پرائسز، ویٹس اینڈ میڑرز لاہور کے دائرہ کار میں قیمتوں کے تعین کے دوران غلط اور غیر مصدقہ اعداد و شمار استعمال کیے گئے۔
کنٹرولر جنرل پر لازم تھا کہ وہ مارکیٹ میں دستیاب قیمتوں کا جائزہ لیتے ہوئے، باوثوق ذرائع سے ڈیٹا اکٹھا کرے، تاہم یہ بنیادی اصول نظرانداز کر دیے گئے، جس کے نتیجے میں مرغی کے گوشت کی قیمتیں عام شہری کی پہنچ سے باہر ہو گئیں۔
اتحادی جماعتوں میں کوئی اختلاف نہیں،پیپلزپارٹی اور ن لیگ اسی تنخواہ پر کام کرتیں رہیں گی: حنیف عباسی