جنوبی بھارتی سینما کے معروف سپر اسٹار موہن لال نے ایک ایسا ریکارڈ قائم کیا ہے جو آج تک کسی بھی بھارتی اداکار کےلیے ناقابلِ تسخیر ہے۔

1986 میں، موہن لال نے صرف ایک سال میں 34 فلمیں ریلیز کرکے فلمی دنیا میں ایک نیا باب رقم کیا۔ یہ ریکارڈ آج بھی قائم ہے، اور شاہ رخ خان، سلمان خان، اکشے کمار، یا رجنی کانت جیسے بڑے نام بھی اسے توڑنے میں ناکام رہے ہیں۔

1986 کا سال موہن لال کے کیریئر کا سنہری سال تھا۔ اس سال انہوں نے 34 فلمیں ریلیز کیں، جن میں سے 25 باکس آفس پر کامیاب ہوئیں۔ یہ کارنامہ صرف تعداد کا نہیں بلکہ معیار کا بھی تھا، کیونکہ موہن لال نے ہر فلم میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ یہ ریکارڈ آج تک کسی بھی اداکار نے نہیں توڑا، اور موہن لال کو اس اعزاز کا واحد مالک بنایا۔

موہن لال صرف ایک اداکار ہی نہیں، بلکہ ایک کامیاب پروڈیوسر، ڈائریکٹر، فلم ڈسٹری بیوٹر، اور پلے بیک سنگر بھی ہیں۔ انہوں نے بنیادی طور پر ملیالم سینما میں اپنا لوہا منوایا، لیکن تمل، ہندی، تیلگو، اور کنڑ فلموں میں بھی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔

انھوں نے 2002 میں ہندی فلم ’’کمپنی‘‘ میں پولیس کمشنر کا کردار نبھا کر اجے دیوگن اور وویک اوبرائے جیسے ستاروں کے ساتھ شاندار پرفارمنس دی۔

موہن لال کو ان کی بے مثال خدمات کے اعتراف میں متعدد اعزازات سے نوازا گیا ہے۔ 2009 میں، انہیں بھارتی علاقائی فوج میں لیفٹیننٹ کرنل کا اعزازی عہدہ دیا گیا، جو کسی بھارتی اداکار کے لیے پہلا اعزاز تھا۔ 2019 میں، انہیں بھارت کا تیسرا بڑا سول اعزاز ’’پدما بھوشن‘‘ سے نوازا گیا۔

موہن لال کا جادو آج بھی فلمی دنیا پر چل رہا ہے۔ ان کی اداکاری، محنت، اور لگن نے نہ صرف انہیں جنوبی بھارتی سینما کا سب سے بڑا نام بنایا، بلکہ پورے بھارت میں انہیں ایک لیجنڈ کا درجہ دلایا۔ شاہ رخ خان، سلمان خان، اکشے کمار، یا رجنی کانت جیسے بڑے نام بھی ان کے ریکارڈ کے قریب پہنچنے میں ناکام رہے ہیں۔

موہن لال کا 1986 کا ریکارڈ نہ صرف ان کی محنت اور لگن کی عکاسی کرتا ہے، بلکہ یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ فلمی دنیا کے ایک حقیقی سپر اسٹار ہیں۔ ان کا یہ کارنامہ آج بھی ناقابلِ شکست ہے، اور یہ انہیں بھارتی سنیما کا ایک افسانوی کردار بناتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

سیف علی خان حملہ کیس میں اہم پیشرفت

سیف علی خان حملہ کیس میں ممبئی پولیس نے ملزم کی ضمانت کی مخالفت کردی۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ممبئی پولیس نے بالی ووڈ اداکار سیف علی خان پر حملے کے کیس میں گرفتار بنگلا دیشی شہری شریف الاسلام کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا ہے کہ ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

پولیس کے مطابق فارنزک رپورٹ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اداکار کی ریڑھ کی ہڈی کے قریب سے نکالا گیا چاقو کا ٹکڑا، جائے وقوعہ پر ملنے والا ایک اور ٹکڑا، اور ملزم سے برآمد ہتھیار ایک ہی چاقو کے حصے ہیں۔

خیال رہے کہ یہ واقعہ 16 جنوری کو باندرہ کے ایک فلیٹ میں پیش آیا تھا جہاں ملزم مبینہ طور پر ڈکیتی کی نیت سے داخل ہوا اور سیف علی خان پر چاقو سے وار کیے۔ 54 سالہ اداکار کو شدید زخمی حالت میں ممبئی کے لیلاوتی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی ہنگامی بنیادوں پر سرجری کی گئی۔

پولیس نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ملزم غیر قانونی طور پر بھارت میں مقیم ہے اور اگر ضمانت دی گئی تو وہ فرار ہو سکتا ہے۔ ملزم نے اپنے وکیل کے توسط سے دعویٰ کیا ہے کہ وہ بے گناہ ہے، اس کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں، اور تفتیش مکمل ہو چکی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ’گاندھی نہیں کہ دوسرا گال آگے کر دوں‘ علیزے شاہ نے ایسا کیوں کہا؟
  • ملک کی ترقی کیلئے ہندوستانی فلسفہ پر مبنی تعلیمی نظام ضروری ہے، موہن بھاگوت
  • سچا اور کھرا انقلابی لیڈر
  • انتظامیہ کو نظر بندیوں، پابندیوں سے کچھ حاصل نہیں ہو گا، میر واعظ
  • سیف علی خان حملہ کیس میں اہم پیشرفت
  • قاسم، سلمان خوشی سے آئیں ،پی ٹی آئی کی تحریک سے کوئی خوف نہیں، عرفان صدیقی
  • ہانیہ عامر اور عاشر وجاہت کی متنازع ویڈیو وائرل ہونے کے بعد دوستی ختم ہوگئی؟
  • پی ٹی آئی بانی کے بیٹے آ رہے ہیں، جس نے گرفتار کرنا ہے کر لیں، علیمہ خان
  • عمران خان ہی پارٹی لیڈر، شاہ محمود قریشی لیڈ نہیں کرینگے، سلمان اکرم راجہ
  • 5 اگست کو عوام اپنی بیزاری کا بھرپور اظہار کریں گے: سلمان اکرم راجہ