سپریم کورٹ باروفد کی چیف جسٹس سے ملاقات،اصلاحاتی عمل میں حمایت کی یقین دہانی
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
سپریم کورٹ باروفد کی چیف جسٹس سے ملاقات،اصلاحاتی عمل میں حمایت کی یقین دہانی WhatsAppFacebookTwitter 0 20 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے وفد نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کرکے اصلاحات کے عمل میں چیف جسٹس پاکستان کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے۔
صدر سپریم کورٹ بار میاں روف عطا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات ان کی وزیر اعظم سے ملاقات کے تناظر میں کی گئی، چیف جسٹس نے بتایا کہ وہ کل اپوزیشن کے 7 رکنی وفد سے بھی چیف جسٹس ہاوس میں ملیں گے۔اس میں کہا گیا کہ چیف جسٹس انصاف کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات کر رہے ہیں، سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن نے اصلاحات کے عمل میں چیف جسٹس کو مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے۔ صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ انصاف کی فراہمی میں تعاون کے لیے وزیر اعظم اور اپوزیشن رہنماوں سے چیف جسٹس کی کاوشوں کو سراہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے وزیراعظم کی طرح اپوزیشن سے بھی فراہمی انصاف کے حوالے سے تجاویز طلب کی ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ سے ملاقات چیف جسٹس
پڑھیں:
فرانس کی سپریم کورٹ نے بشار الاسد کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دئیے
اپنے ریمارکس میں فرانسوی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چونکہ بشار الاسد دسمبر 2024ء میں اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کیبعد اب صدر نہیں رہے، اسلئے ممکن ہے کہ کسی نئے مقدمے میں ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جائیں یا کیے جا چکے ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ آج فرانس کی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ کسی بھی سربراہ مملکت کے صدارتی استثنیٰ کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ جس کے بعد پیرس کے تحقیقاتی ججوں کی جانب سے شام کے سابق صدر "بشار الاسد" کی گرفتاری کا جارہ کردہ حکم منسوخ ہو گیا۔ یاد رہے کہ فرانسوی حکام نے نومبر 2023ء میں بشار الاسد کی گرفتاری کا حکم جاری کیا تھا۔ مذکورہ عدالت نے بشار الاسد پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے 21 اگست 2013ء کو دمشق کے علاقے مشرقی غوطہ میں کیمیائی ہتھیار استعمال کئے۔ حالانکہ اس وقت کی شامی حکومت نے اس فرانسوی الزام کو مسترد کرتے ہوئے باغیوں کو واقعے کا قصوروار ٹھہرایا۔ فرانس کی عدالتی نظام نے اس کیس کی عالمی قانونی دائرہ اختیار (Universal Jurisdiction) کے تحت سماعت کی، جو سنگین جرائم کے خلاف کارروائی کی اجازت دیتا ہے، چاہے ان جرائم کا کہیں بھی ارتکاب کیا جائے۔ اس سلسلے میں فرانس کے چیف جسٹس "کرسٹوف سولارڈ" نے کھلی عدالت کے اجلاس کے اختتام پر اعلان کیا کہ چونکہ بشار الاسد دسمبر 2024ء میں اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد اب صدر نہیں رہے، اس لئے ممکن ہے کہ کسی نئے مقدمے میں ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جائیں یا کیے جا چکے ہوں۔ لہٰذا ان کے خلاف قانونی تحقیقات جاری رہ سکتی ہیں۔