UrduPoint:
2025-04-25@11:43:31 GMT

ایران میں گزشتہ برس 975 افراد کو سزائے موت دی گئی

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

ایران میں گزشتہ برس 975 افراد کو سزائے موت دی گئی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 فروری 2025ء) انسانی حقوق کی دو تنظیموں کا کہنا ہے کہ ایران میں گزشتہ برس کم از کم 975 افراد کو سزائے موت دی گئی۔

ناروے میں قائم ’ایران ہیومن رائٹس‘ (آئی ایچ آر) اور فرانس کے گروپ 'ٹوگیدر اگینسٹ دی ڈیتھ پینلٹی‘ (ای سی پی ایم) کا کہنا ہے کہ یہ تعداد 2008 کے بعد سے سب سے زیادہ ہے، جب آئی ایچ آر کی جانب سے ایران میں سزائے موت کا ریکارڈ رکھنے کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔

دوہری شہریت رکھنے والے جرمن شہری شارمہد کو ایران میں پھانسی دے دی گئی

ایران میں دو ڈاکوؤں کو سرعام پھانسی دے دی گئی

دونوں گروپوں کی طرف سے ایک مشترکہ رپورٹ میں ایران پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ سزائے موت کو 'سیاسی جبر کے مرکزی ہتھیار‘ کے طور پر استعمال کر رہی ہے اور یہ کہ یہ اعداد و شمار اسلامی جمہوریہکی جانب سے 2024 میں سزائے موت کے استعمال میں ہولناک اضافے کو ظاہر کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

آئی ایچ آر کے ڈائریکٹر محمود امیری مقدم کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت سزائے موت کو اپنے ہی لوگوں کے خلاف جنگ کے طور پر استعمال کر رہی ہے تاکہ وہ اقتدار پر اپنی گرفت برقرار رکھ سکے۔

ہر روز اوسطاﹰ پانچ افراد کو پھانسی

انہوں نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کا خطرہ بڑھنے کے بعد سال کے آخری تین مہینوں میں ہر روز اوسطاﹰ پانچ افراد کو پھانسی دی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس پھانسی دیے جانے کے ریکارڈ شدہ واقعات میں 2023 کے مقابلے میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس سال 834 افراد کو پھانسیاں دی گئی تھیں۔

سزائے موت پانے والے 975 افراد میں سے چار افراد کو سرعام پھانسی دی گئی۔ اس کے علاوہ 31 خواتین کو بھی یہ سزا دی گئی، جو گزشتہ 17 سالوں میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔

چین کے بعد ایران دنیا میں سب سے زیادہ سزائے موت دینے والا ملک ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں ایرانی حکام پر الزام عائد کرتی ہیں کہ وہ عوام میں خوف پیدا کرنے کے لیے سزائے موت کا استعمال کر رہے ہیں، خاص طور پر 2022ء میں ملک گیر مظاہروں کے بعد۔

ایران میں، جن جرائم میں سزائے موت دی جاتی ہے، ان میں قتل، عصمت دری اور منشیات سے جڑے جرائم شامل ہیں لیکن ساتھ ہی مبہم الفاظ میں ''زمین پر بدعنوانی‘‘ اور ''بغاوت‘‘ جیسے الزامات بھی شامل ہیں، جن کے بارے میں انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ان کا استعمال مخالفین کے خلاف کیا جاتا ہے۔

آئی ایچ آر کے اعداد و شمار کے مطابق اس سال ایران کم از کم 121 افراد کو سزائے موت دے چکا ہے۔

ا ب ا/ا ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سزائے موت دی آئی ایچ آر ایران میں افراد کو کے بعد

پڑھیں:

ایران جوہری مذاکرات میں امید افزا پیش رفت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 اپریل 2025ء) امریکی اور ایرانی وفد کے درمیان ہفتے کے روز عمان میں ہونے والے تکنیکی مذاکرات سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو کہا کہ امریکہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس حوالے سے ہونے والی بات چیت اچھی طرح آگے بڑھ رہی ہے۔

امریکہ کے ساتھ ساتھ جوہری مذاکرات ’’تعمیری‘‘ رہے، ایران

اسی دوران چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا نے بتایا کہ چین، روس اور ایران نے مشترکہ طور پر بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) سے ایران کے جوہری پروگرام پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

ژنہوا نے جمعہ کو اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ وہ تہران کے جوہری پروگرام پر بات چیت کے لیے یورپ کا سفر کرنے کے لیے تیار ہیں۔

(جاری ہے)

فرانس نے اشارہ دیا کہ اگر تہران سنجیدگی سے کام کر رہا ہے تو یورپی طاقتیں بھی بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

ایران جوہری مذاکرات: پوٹن اور عمان کے سلطان میں تبادلہ خیال

اس ہفتے ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کے بیجنگ کے دورے کے بعد آئی اے ای اے کے نمائندوں اور ایٹمی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے درمیان جمعرات کو مشترکہ اجلاس ہوا۔

ژنہوا نے کہا کہ آئی اے ای اے کی میٹنگ میں ایران کے جوہری پروگرام کے سیاسی اور سفارتی تصفیے کے عمل میں آئی اے ای اے کے کردار پر تفصیل سے بات چیت ہوئی۔ اور چین نے ایران کی امریکہ سمیت تمام فریقوں کے ساتھ بات چیت میں تعاون کا اظہار کیا۔

اس پیش رفت کے حوالے سے صدر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ مذاکرات کو اطمینان بخش قرار دیا۔

ٹرمپ نے اوول آفس میں نامہ نگاروں کو بتایا، "میرے خیال میں ہم ایران کے ساتھ ایک معاہدے پر بہت اچھا کر رہے ہیں ۔

۔۔ یہ اچھی طرح اپنی راہ پر آگے بڑھ رہا ہے۔ ہم ایک بہت بہتر، بہت اچھا فیصلہ لے سکتے ہیں اور بہت ساری زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔" اچھی پیش رفت

ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا پہلا دور 12 اپریل کو عمان کی ثالثی میں مسقط میں انجام پایا۔ ایران امریکہ بالواسطہ مذاکرات کا دوسرا دور 19 اپریل کو عمان کی ہی ثالثی میں روم میں انجام پایا اور دونوں فریقوں نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا اور طے پایا کہ مذاکرات کا یہ سلسلہ عمان میں جاری رکھا جائے۔

امریکہ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف ہفتے کو روز تیسرے دور کے مذاکرات میں شرکت کریں گے۔

ایک سینئر امریکی اہلکار نے بتایا ہے کہ روم مذاکرات کے دوران وٹکوف اور عراقچی نے بہت اچھی پیش رفت کی ہے۔ عراقچی نے بیجنگ کے اپنے دورے کے دوران وضاحت کی ہے کہ ایران اور امریکہ ممکنہ معاہدے کے اصولوں پر بہتر سمجھوتہ کر چکے ہیں اور اب مزید آگے بڑھنے کا موقع ہے۔

بات چیت کے بعد عمان نے ایک بیان میں کہا کہ ایران اور امریکہ نے ایک ایسے منصفانہ، دیرپا اور پابند معاہدے کے لیے کام کرنے پر اتفاق کیا ہے جو ایران کی ایٹمی ہتھیاروں اور پابندیوں سے مکمل آزادی کو یقینی بنائے اور پرامن جوہری توانائی تیار کرنے کی صلاحیت کو محفوظ رکھے۔

عراقچی یورپ کا دورہ کرنے کے لیے تیار

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ وہ تہران کے جوہری پروگرام پر بات چیت کے لیے یورپ کا سفر کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ستمبر کے بعد سے تہران اور تین یورپی طاقتوں، جرمنی، فرانس اور برطانیہ، جنہیں 'ای تھری' کے نام سے جانا جاتا ہے، ایران کے ساتھ اپنے تعلقات اور جوہری مسئلہ پر کئی دور کی بات کرچکے ہیں۔

عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا،"حالیہ عرصے میں ای تھری کے ساتھ ایران کے تعلقات سرد و گرم رہے ہیں۔ آپ مانیں یا نہ مانیں اس وقت سرد ہیں۔

"

عراقچی نے مزید لکھا،"میں ایک بار پھر سفارت کاری کی تجویز پیش کرتا ہوں۔ ماسکو اور بیجنگ میں مشاورت کے بعد میں پیرس، برلن اور لندن کے دورے کے ذریعہ پہلا قدم اٹھانے کے لیے تیار ہوں۔ فیصلہ اب ای تھری کو کرنا ہے۔"

جب عراقچی کے بیان کے بارے میں پوچھا گیا تو فرانس کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ای تھری مذاکرات کی حمایت کرتا ہے لیکن یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ ایران کتنا سنجیدہ ہے۔

ترجمان نے ایک نیوز کانفرنس کو بتایا،"اس (تنازع) کا واحد حل سفارتی حل ہے اور ایران کو بھی پوری ایمانداری کے ساتھ اس سمت آگے بڑھنا چاہیے۔ ای تھری نے اپنی تجویز کئی بار پیش کی ہے اور ہم ایرانیوں کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے۔"

جرمنی اور برطانیہ نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ ایران کو براہ راست ایک نئے جوہری معاہدے کی پیش کش کی تھی اور اپنے جوہری پروگرام کو محدود نہیں کرنے کی صورت میں فوجی کارروائی کی دھمکی دی تھی۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • ایران جوہری مذاکرات میں امید افزا پیش رفت
  • شدید گرمی کے باعث خطرناک وبا پھیل گئی، 93 متاثرہ شہری ہسپتال پہنچ گئے
  • غزہ، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 50 فلسطینی شہید
  • زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے مزید کمی ریکارڈ
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج : 100 انڈیکس میں 1553 پوائنٹس کی کمی
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منفی رجحان، 1553 پوائنٹس کی کمی
  • ایران اور امریکا کے درمیان معاہدہ
  • پاکستان کا ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ بڑھ کر 8.467 ارب ڈالر ہو گیا
  • ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 34.37 فیصد بڑھ کر 8.467 ارب ڈالر ہو گیا
  • دھمکی نہیں دلیل