مصطفیٰ قتل کیس میں منشیات کے پہلو پر بھی تفتیش کا آغاز کردیا، سی آئی اے پولیس
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں دوست کے ہاتھوں قتل ہونے والے مصطفیٰ کے کیس میں منشیات کے پہلو پر بھی تفتیش کا آغاز کردیا گیا۔
سی آئی اے نے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کو منشیات کے مبینہ کاروبار کی تفتیش سونپ دی۔
ایس آئی یو پولیس ملزم ارمغان پر منشیات کے فروخت کے الزام کی تفتیش کرے گی، تفتیشی حکام کا کہنا تھا کہ کیس کے مرکزی ملزم ارمغان پر ماضی میں بھی منشیات سے متعلق الزامات ہیں۔
حب پولیس نے مصطفیٰ کی گاڑی کو آگ لگانے کی اطلاع تاخیر سے ملنے کی تحقیقات شروع کردیںسید فاضل شاہ بخاری نے کہا کہ اس بات کی بھی تحقیقات جاری ہے کہ ملزمان حب سے واپس کراچی کیسے گئے،
دوسری جانب کیس میں پولیس نے ملزم ارمغان کی نشاندہی پر لوہے کی راڈ برآمد کرلی، دوران تفتیش ملزم ارمغان نے انکشاف کیا کہ لوہے کی راڈ سے اس نے مصطفیٰ پر 2 گھنٹے تک تشدد کیا، اس کے سر اور گھٹنوں سے خون بہنے لگا۔
ملزم کا کہنا تھا کہ شیراز کی مدد سے مصطفیٰ کو اسی کی گاڑی میں ڈال کر حب لے گئے، گاڑی کی ڈگی کھولی تو مصطفیٰ زندہ تھا، ڈگی اور گاڑی کے شیشے کھولنے کے بعد اس پر پیٹرول چھڑکا، مصطفیٰ کو کہا ڈگی اور شیشے کھلے ہیں ہمت ہے تو بھاگ جا، مصطفیٰ نے حرکت کی کوشش کی لیکن گھٹنوں پر چوٹ کے باعث ہل نہیں پایا۔
پولیس نے ارمغان کے بنگلے سے اس کا جعلی شناختی کارڈ بھی برآمد کرلیا، مصطفیٰ قتل کیس میں ملزم ارمغان 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ہے۔
کیس کا پس منظر:۔واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی، انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے،
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: منشیات کے کیس میں کا کہنا تھا کہ کے بعد
پڑھیں:
قتل کرنے کے بعد 7 سالہ بھانجی سے زیادتی کرنیوالے ماموں کے سنسنی خیز انکشافات
راولپنڈی:اپنی سگی 7 سالہ بھانجی کو قتل کرنے کے بعد اس سے زیادتی کرنے والے ماموں نے دورانِ تفتیش سنسی خیز انکشافات کیے ہیں۔
پولیس نے 7 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی و قتل کیس کے سنسنی خیز انکشافات کی تفصیلات جاری کردیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: ایسٹر پر کم سن بچی کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کرنے والا قاتل سگا ماموں نکلا
مندرہ کے علاقے میں 7 سالہ بچی کے قتل و زیادتی کیس کے گرفتار ملزم کو حراست سے چھڑانے کے لیے ملزمان نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کی، اس دوران زیر حراست ملزم شدید زخمی ہوگیا، جو اسپتال منتقلی کے دوران ہلاک ہوگیا جب کہ ملزمان فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق بچی کے قتل و زیادتی میں ملوث ملزم سنیل بچی کا سگا ماموں تھا، جسے گزشتہ رات گرفتار کیا گیا تھا۔ ملزم کو آلہ ضرب کی برآمدگی کے لیے لے جایا جا رہا تھا کہ اسی دوران ملزمان نے فائرنگ کر دی۔
مزید پڑھیں: راولپنڈی: 7 سالہ بچی کو اغوا کے بعد مبینہ زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کیے جانے کا انکشاف
پولیس کی جانب سے دورانِ تفتیش ملزم کی سفاکیت کے حوالے سے ہولناک انکشافات کی تفصیل جاری کی گئی ہے، جس کے مطابق ملزم سنیل آئس کا نشہ کرتا تھا اور مقتولہ کے گھر کے قریب ہی رہتا تھا۔
بچی (سگی بھانجی) کو ملزم ایسٹر کے روز بہلا پھسلا کر کھانے پینے کی اشیا کا کہہ کر ساتھ لے کر گیا اور زیر تعمیر گھر کی عمارت میں لے جا کر اس کے ساتھ زیادتی کی کوشش کی۔ اس موقع پر *بچی کے شور کرنے پر سفاک ملزم نے قینچی سے بچی کا گلا کاٹا۔
قینچی سے گلا کاٹنے کے بعد ملزم نے بچی کے سر پر اینٹ سے وار کیا اور پھر گلا گھونٹ کر قتل کیا۔
سفاک درندہ صفت ملزم نےد وران تفتیش انکشاف کیا کہ اس نے قتل کرنے کے بعد بچی کے ساتھ زیادتی کی۔ ملزم گھناؤنی واردات کے بعد گھر آ گیا اور بعد ازاں فیملی کے ساتھ بچی کو تلاش کرتا رہا۔
پولیس نے ملزم کی مشکوک حرکات و سکنات پر اسے شامل تفتیش کیا تو ملزم نے اپنے مکروہ فعل کا اعتراف کیا۔
پولیس حکام کا کہناہ ے کہ خواتین اور بچے ریڈ لائن ہیں، ان کے خلاف جرائم ناقابل برداشت ہیں۔بچوں کے خلاف جرائم میں ملوث ملزمان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔